"آجیویک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار صفائی+صفائی (14.9 core)
م حذف ویکائی IAST > غلط رجوع مکرر (9.1) 0.148148148148
سطر 1:
[[تصویر:Four Scenes from the Life of the Buddha - Parinirvana - Kushan dynasty, late 2nd to early 3rd century AD, Gandhara, schist - Freer Gallery of Art - DSC05119.JPG|تصغیر|بائیں|دائیں جانب: [[مہاکشیپ]] ایک آجیویکا سے ملاقات کرتا ہے اور [[پری نروان]] سیکھتا ہے۔<ref>Marianne Yaldiz, Herbert Härtel, Along the Ancient Silk Routes: Central Asian Art from the West Berlin State Museums ; an Exhibition Lent by the Museum Für Indische Kunst, Staatliche Museen Preussischer Kulturbesitz, Berlin, Metropolitan Museum of Art, 1982, p. 78</ref>]]
 
'''آجیویکا''' ([[ IAST]] : '''{{IAST|Ājīvika}}''') [[آستک اور ناستک|ناستِک]] یا عام عقیدے سے ہٹ کر [[ہندو فلسفہ|قدیم ہندوستانی فلسفہ]] تھا۔<ref name=natalia>Natalia Isaeva (1993), ''Shankara and Indian Philosophy'', State University of New York Press, {{ISBN|978-0791412817}}, pp. 20-23</ref> ۔ یہ قدیم ہندوستانی [[ہلاکت پسندی#قدامت|ہلاکت پسندی]] کا ایک مکتب فکر بھی رہا ہے۔<ref name=james>James Lochtefeld, "Ajivika", ''The Illustrated Encyclopedia of Hinduism'', Vol. 1: A–M, Rosen Publishing. {{ISBN|978-0823931798}}, page 22</ref> شواہد سے ثابت کیا گیا ہے کہ اس کی تاسیس [[5ویں ق م|پانچویں صدی قبل مسیح]] میں [[مکھالی گوشالا]] نے رکھی تھی۔ <ref name=james/> یہ ایک [[شرمن|شرمن تحریک]] تھی۔ یہ [[ماقبل فرقہ واریت بدھ مت|ابتدائی بدھ مت]] اور [[جین مت]] سے سیدھے مد مقابل رہا ہے۔<ref>Jeffrey D. Long (2009), ''Jainism: An Introduction'', Macmillan, {{ISBN|978-1845116255}}, page 199</ref> آجیویکا منظم تارکین الدنیا تھے جو اپنی الگ شناخت والے سماج کی تعمیر کر چکے تھے۔ {{sfn|Basham|1951|pp=145-146}}
 
یہ سمجھا جاتا ہے کہ آجیویکا مکتب فکر کے فلسفے اصلی دستاویز کسی زمانے میں رہے تھے، مگر جدید دور میں یہ عدم دست یاب ہیں اور شاید مفقود ہو چکے ہیں۔ ان کے نظریات کو ہندوستان کے قدیم ادب سے ثانوی ماخذ کے طور پر آجیویکا کے تذکروں سے لیا گیا ہے۔{{sfn|Basham|1951|loc=Chapter 1}} ماہرین اکثر یہ استفسار کرتے ہیں کہ کیا فی الواقع آجیویکا فلسفے کو مناسب انداز میں اور مکمل طور پر خلاصے کے طور پر ان ثانوی مآخذ میں شامل کیا گیا ہے، کیوں کہ انہیں اس زمرے کے لوگ (جیسے کے بدھ مت اور جین مت کے پیرو کار) لکھ چکے ہیں جو ان سے مقابلہ کر رہے تھے اور آجیویکی فلسفے اور مذہبی مراسم سے متصادم تھے۔ اس لیے یہ ممکن ہے کہ دست یات معلومات میں سے زیادہ تر آجیویکاؤں سے متعلق کسی نہ کسی درجے تک صحیح نہیں ہے، اور اس وجہ آجیویکاؤں کے کردار کی کوئی بھی تصویر کشی کو غور سے اور تنقیدی نگاہوں سے لی جانی چاہیے۔