"آشوب پیارے لال" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Added links
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
سطر 1:
 
آپ لالہ سری رام مصنف 'خم خانہ جاوید' کے عم نامدار تھے۔ 1838 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے جد امجد رائے بال مکند مرہٹوں کے دور میں ممتاز عہدوں پر فائز تھے اور آپ کا خاندانی سلسلہ شہنشاہ اکبر کے وزیر راجہ ٹوڈر مل تک پہنچتا ہے۔ ریاضی کے مشہور پروفیسر ماسٹر رام چند اور مولانا صہبائی آپ کے نامور اساتذہ تھے۔شعر و شاعری کے شوق نے انہیں مرزا غالب کی خدمت میں پہنچا دیا۔ اس سے قبل آپ ایک عرصے تک معلم کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ مرزا غاکب آپ کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ ' اردوئے معلی' کے خطوط اس بات کا زندہ ثبوت ہیں۔ ایک موقع پر لیفٹینٹ گورنر میکلوڈ نے مرزا غالب سے پوچھا " یہ تمہارا بیٹا ہے؟' مرزا غالب نے جواب میں کہا " نہیں ! مگر بیٹے سے زیادہ عزیز ہے" ۔ مرزا غالب سے دہلی میں قیام کے دوران آپ کی تقریبا ہفتہ وار ملاقات ہوتی تھی۔ ایک دفعہ اتفاقا ملاقات کے لئے نہ گئے تو مرزا غالب نے مندرجہ ذیل شعر لکھ بھیجا
 
آپ لالہ سری رام مصنف 'خم خانہ جاوید' کے عم نامدار تھے۔ 1838 کو [[دہلی]] میں پیدا ہوئے۔ آپ کے جد امجد رائے بال مکند مرہٹوں کے دور میں ممتاز عہدوں پر فائز تھے اور آپ کا خاندانی سلسلہ [[شہنشاہ اکبر]] کے وزیر [[راجہ ٹوڈر مل]] تک پہنچتا ہے۔ [[ریاضی]] کے مشہور پروفیسر ماسٹر رام چند اور مولانا صہبائی آپ کے نامور اساتذہ تھے۔شعر و شاعری کے شوق نے انہیں [[مرزا غالب]] کی خدمت میں پہنچا دیا۔ اس سے قبل آپ ایک عرصے تک معلم کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ [[مرزا غاکبغالب]] آپ کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ ' اردوئے معلی' کے خطوط اس بات کا زندہ ثبوت ہیں۔ ایک موقع پر لیفٹینٹ گورنر میکلوڈ نے مرزا غالب سے پوچھا " یہ تمہارا بیٹا ہے؟' مرزا غالب نے جواب میں کہا " نہیں ! مگر بیٹے سے زیادہ عزیز ہے" ۔ [[مرزا غالب]] سے [[دہلی]] میں قیام کے دوران آپ کی تقریبا ہفتہ وار ملاقات ہوتی تھی۔ ایک دفعہ اتفاقا ملاقات کے لئے نہ گئے تو [[مرزا غالب]] نے مندرجہ ذیل شعر لکھ بھیجا
آج یکشبنہ کا دن ہے آو گے
یا فقط رستہ ہمیں بتلاو گے
آپ 1857 میں تکمیل علم کے لئے [[آگرہ]] چلے گئے۔ وہاں سے فارغ التحصیل ہوئے تو 1858میں [[بریلی]] میں سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔ ایک سال بعد [[پنجاب]] چلے آئے۔ 1864 میں [[دہلی]] سے رخصت ہوئے تو [[مرزا غالب]] نے لکھا :۔
“ بابو پیارے لال کی مفارقت کا جو رنج مجھے ہوا ہے۔ وہ میرا ہی جی جانتا ہے۔ بس اب
میں نے جانا کہ [[دہلی]] میں میرا کوئی نہیں رہا " ۔
آپ نے [[لاہور]] میں سررشتہ تعلیم میں کیورٹر کی حیثیت سے پندرہ سولہ سال تک نہایت لیاقت اور دیانت سے کام کیا۔ [[دہلی]] میں قیام کے دوران آپ نے " دہلی لٹریری سوسائٹی" کی بنیاد رکھی۔ قیام [[لاہور]] کے زمانے میں سالہا سال تک سرکاری اخبار " اتالیق" کے مدیر رہے۔ یہ ایک علمی رسالہ تھا اور مولانا آزاد اس کے مدیر معاون تھے۔ آپ نے شاعری کی ابتدا مکتب ہی سے کی تھی۔ اور اپنا تخلص آشوب خود ہی رکھا۔ آپ نے لاتعداد اشعار کہے لیکن ان کی ترتیب و تدوین نہیں کی۔ آپ کی تصانیف و تالیفات و تراجم میں "رسوم ہند" ، " قصص ہند" ،اردو کی تیسری کتاب"، "تاریخ انگلستان" اور " دربار قیصری " وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ 1892 میں آپ کو اعلی خدمات کے صلے میں [[رائے بہادر]] کا خطاب ملا۔ آپ [[پنجاب یونیورسٹی]] کے فیلو اور [[ہندو کالج دہلی]] کے ٹرسٹی اور منتظم بھی تھے۔
نمونہ کے طور پر چند اشعار پیش کئے جاتے ہیں
 
گر شیخ پاکدامن طالب نہ ہو ریا کا
رندوں کی محفلوں میں اس کا اڑے نہ خاکاخاکہ
 
پتھر پے شکل [[شیریں]] [[فرہاد]] نے بنائی
اور ہم نے اپنے دل پر کھینچا ہے تیرا خاکاخاکہ
 
آشوب خستہ جاں کو پھر ہےہوس وہیں کی
کل ہی تو اڑ چکا ہے اس کی گلی میں خاکاخاکہ
<ref>معلومات ص 595-596 ج 19 – اپریل 1971- مدیر سید مظفر حسین- نگران سید قاسم محمود-: چوک سنت نگر لاہور</ref>