"شاہ نور محمد بہرائچی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+صفائی (9.7)
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہوں گے
سطر 51:
مولانا نورمحمد ؒ کی وفات ایک بیحد تعجب انگیز تھی۔ جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے مولانا نور محمد ؒ نے [[1348ھ]] میں نواں (9) حج کیا تھا اور وہاں سے واپس پر سخت علیل ہو گئے تھے اور عرصہ تک علیل رہے ،ضعف بیحد بڑھ گیا تھا ،خوراک بہت کم رہ گئی تھی جمادالشانی[[1349ھ]] تک مرض کا بہت اثر رہا۔ لیکن پھر صحت میں بہتری ہونے لگی اور تا دم وفات طبیعت رو بصحت ہی رہی لیکن اس مرض کا آپ کے مشاغل پر کوئی اثر نہ تھا شاید ہی کوئی ایسا وقت ہوا کہ باجماعت نماز نہ پڑھی ہو۔ اس مرض کی حالت میں آپ نے رسڑا میں مدرسہ فیض عام کی بنیاد رکھی اور آپ کا سارا وقت اسی کی تعمیر میں صرف ہوتا تھا۔ خود تمام کاموں کی نگرانی فرماتے اور بعض وقت خود اپنے ہاتھوں سے کام شروع کر دیتے تھے۔ اس طرح عمارت تعمیر ہو گئی۔ رسڑا میں مولوی سعید بہت زیادہ علیل تھے مولانا عیادت کے لیے تشریف لے گئے مولوی صاحب سے ملے اور دونوں کی آنکھوں میں آنسو ں جاری ہو گئے مولانا نے فرمایا کہ چلئے اب ہمارا وقت بھی قریب ہے۔ مولوی صاحب کی وفات تیسرے ہی دن ہو گئی اور مولانا کی تقریباََ پانچ ماہ کے بعد وفات ہوئی۔ آپ سال وفات میں جب لوگوں سے ملتے سب سے ایسے کلمے کہتے جس سے معلوم ہوتا اب یہ آخری ملاقات ہے۔ جن جن مقامات پر تشریف لیے جاتے با چشم گریاں واپس ہوتے اور کسی نے کچھ بھی کہا فوراََ آنسو نکل آتے لڑکے تنظیم کی نظمیں پڑھتے ہوئے نکلتے جب آپکو دیکھا جاتا کہ آنکھوں سے آنسوں جاری رہتے تھے۔ رمضان میں معتکف ہوئے تو بعض مخلصین سے فرمایا کہ سرور عالم ﷺ کی عمر 63برس کی ہوئی تھی اور میری عمر بھی63 سال کی ہو چکی ہے اب ارادہ ہے حجاز کا کاش خدا اس سفر میں یہ سنت کو پوری کرا دے۔ عید کے بعد اکثر لوگوں اصرار کرنے پر مختلف مقامات پر لیگئے تھے۔ جہاں جہاں وعظ فرماتے ایسا وعظ فرماتے جس سے معلوم ہوتا کہ مولا نا کے واعظ سے دنیا اب جلد محروم ہونے والی ہے 15شوال کو آبائی وطن رسڑا گئے اور وہاں کے لوگوں سے ملاقات کر کے 21شوال کو واپس بہرائچ پہنچے۔ 22شوال کو جمعہ کا دن تھا آپ سے عرض کیا گیا کہ بازار کی مسجد میں نماز ادا فرمائے لیکن آپ نے فرمایا کہ نہیں مجھے تمام لوگوں سے ملاقات کرنا ہے میں [[جامع مسجد]] میں نماز پڑھوں گا آپ سے لوگوں نے اصرار کیا کہ وہاں تشریف نہ لے جائے مگر آپ نے بار بار یہی فرمایا کہ مجھے بہت سے لوگوں سے ملنا ہے چنانچہ وہیں تشریف لے گئے۔ جمعہ بعد ایک مختصر سا وعظ فرمایا اور جو بات پہلے اشارۃ فرماتے تھے اسے آپ نے صراحتہََ فرما دیا کہ صاحبوں یہ میرا آخری وعظ ہے اس کے بعد میں غالباََ آپ سے نہ مل سکوں اس لیے اگر مجھ سے کسی کو کسی قسم کی تکلیف پہنچی ہو یا میں نے کسی کی غیبت کی ہو تو خدا کے لیے مجھے معاف کر دیں۔ آپ نے اس آخری وعظ میں استقامت علی الدین خلوص اتحاد و اتفاق تنظیم و اصلاح کے متعلق مختصر لفظوں میں فرمایا ۔
== آخری سفر حج ==
24شوال کو روانگی حج کا دن تھا علی الصباح درگاہ حضرت سید سالار مسعود غازیؒ <ref name="ReferenceA"/> تشریف لے گئے ،راہ میں '''حافظ حیرت شاہ وارثی ؒ '''([[بہرائچ]] کے ایک [[مجذوب]] بزرگ تھے)سے ملاقات ہوئی کچھ دیر گفتگو ہوئی، درگاہ جا کر فاتحہ پڑھی پھر حافظ حیرت شاہ ؒ سے ملاقات ہوئی اور تقریباََ 5یا 6منٹ تک آپس میں ایسی باتیں ہوئی کہ سوائے آپ دونوں حضرات کے حاضرین میں کوئی نہ سمجھ سکا 1بجے ظہر کی نماز پڑھ کر [[بہرائچ ریلوے اسٹیشن|اسٹیشن]] کی جانب روانگی ہوئی روانگی کا منظر عجیب منظر تھا۔ یوتوں [[بہرائچ]] میں بیسوں جلوس نکلے ہونگےہوں گے مگر یہ جلوس جس نوعیت کا تھا اس کی کیفیت ہی الگ تھی۔ ہزاروں کا مجمعہ تھا جلوس سادہ تھا حسن عقیدت کے پھول نچھاور کیے جا رہے تھے۔ جلوس میں شامل لوگوں کی آنکھیں اشک با رتھی۔ مولانا نور محمد بہرائچ کی تنظیم کمیٹی کے صدربھی تھے۔ کمیٹی نے اپنے صدر نے اپنے صدر کے الوداعی جلوس کے لیے تمام رضاکاروں کو جمع کر لیا تھا۔ رضا کار الودعی نظمیں پڑھ رہے تھے بیک لمحہ ہزاروں زبانوں سے اللہ اکبر کی صدا بلند ہوکر فضا میں گونج رہی تھی۔ مولا نا جلوس کے حلقہ میں تھے آپ پر استغراق کی کیفیت طاری تھی اور سر جھکا ہواتھا۔ جلوس جب مولانا [[شاہ نعیم اللہ بہرائچی|نعیم اللہ شاہؒ بہرائچی]] کے مزار کے سامنے پہنچا تو وہاں رک کر آپ نے فاتحہ پڑھا اسٹیشن تک مجمع بہت بڑھ گیا تھا۔ پلیٹ فارم پر انسانی سروں کا ایک جنگل نظر آ رہا تھا ،مولانا کو ایک کرسی پر بیٹھا دیا گیا۔ تما م لوگ اپنی اپنی جگہ پر زمین پر بیٹھ گئے تھے۔ اہل شہر [[بہرائچ]] کی طرف سے ایک الودعی نظم پڑھی گئی نظم پڑھنے کے دوران میں مولانا خود بھی رو رہے تھے اور اکثر حاضرین بھی رو ہے تھے۔ الوداعی نظم اس طرح تھی۔ الوداعی نظم ہونے کے بعد مولانا نور محمد صاحب کی طرف سے ایک تحریر پڑھ کر سنائی گئی جس میں آپ نے آخری بار اوام سے خطاب کیا تھا۔ جس میں آپ نے [[اسلامی]] طور طریقہ سے زندگی گزارنے کی تلقین کی تھی اور نصیحتے فرمائی تھی۔ تحریر سنانے کے بعد آپ نے الوداعی مصافحہ کیا۔ ہر شخص آپ سے مصافحہ کے لیے بیتاب تھا۔ پھر ٹرین میں سوار ہوئے اور [[سفر حج]] کے لیے روانہ ہوئے مگر یہ سفر حقیقت میں خدا کی طرف روانگی کا تھا ۔
 
== وفات ==