"اندرون لاہور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← \1۔\2؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 95:
* '''قلعہ لاہور:'''
[[فائل:Alamgiri Gate.jpg|تصغیر|قلعہ لاہور]]
قلعہء [[لاہور]]، جسے مقامی طور پر شاہی قلعہ بھی کہا جاتا ہے، یہ اندرون شہر میں واقع ہے۔ گو کہ اس قلعہ کی تاریخ زمانہء قدیم سے جا ملتی ہے لیکن اس کی ازسر{{زیر}} تعمیر [[مغل]] بادشاہ [[جلال الدین اکبر|اکبر اعظم]] (1605-1556) نے کروائی جبکہ اکبر کے بعد آنے والی نسلیں بھی تزئین و آرائش کرتی رہیں۔ لہذٰا یہ قلعہ مغلیہ فن{{زیر}} تعمیر و روایت کا ایک نہایت ہی شاندار نمونہ نظر آتاہے۔
قلعے کے اندر واقع چند مشہور مقامات میں شیش محل، [[عالمگیری دروازہ]]، نولکھا محل اور موتی مسجد شامل ہیں۔ 1981ء میں [[یونیسکو]] نے اس قلعے کو [[شالامار باغ]] کے ساتھ [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ|عالمی ثقافتی ورثہ]] قرار دیا تھا۔
* '''بادشاہی مسجد:'''
[[فائل:Badshahi Mosque July 1 2005 pic32 by Ali Imran (1).jpg|تصغیر|بادشاھی مسجد]]
بادشاہی مسجد 1673 میں [[اورنگزیب عالمگیر]] نے [[لاہور]] میں بنوائی۔ یہ عظیم الشان مسجد مغلوں کے دور کی ایک شاندار مثال ہے اور لاہور شہر کی شناخت بن چکی ہہے۔ یہ [[شاہ فیصل مسجد|فیصل مسجد]] [[اسلام آباد]] کے بعد پورے پاکستان کی دوسری بڑی مسجد ہے، جس میں بیک وقت 60 ہزار لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کا انداز تعمیر [[جامع مسجد دہلی|جامع مسجد دلی]] سے بہت ملتا جلتا ہے جو اورنگزیب کے والد [[شاہجہان]] نے 1648 میں تعمیر کروائی تھی۔
* '''داتا دربار:'''
[[فائل:Data durbar (3).JPG|تصغیر|داتا دربار]]
داتا دربار [[لاہور]]، [[پاکستان]] کا بہت مشہور دربار یا مزار ہے جو تقریباً ایک ہزار سال سے موجود ہے۔ یہ سید علی بن عثمان الجلابی الھجویری الغزنوی ( [[داتا گنج بخش|سید علی ہجویری]] المعروف [[داتا گنج بخش]]) کا مزار ہے۔ اس مزار کو لاہور کی ایک پہچان سمجھا جاتا ہے۔ جامعہ ہجویریہ جو ایک مسجد و مدرسہ ہے، اسی مزار کے ساتھ منسلک ہے۔
ابو الحسن علی ابن عثمان امام جلابی رحمہ اللہ تعالٰی هجویری رحمہ اللہ تعالٰی غزنوی یا ابوالقاسم حسن علی هجویری (عربی : علی بن عثمان الجلابی الهجویری الغزنوی) (کبھی کبھی هجویری ہجے)، داتا گنج بخش (فارسی / اردو : داتا گنج بخش) یا داتا صاحب کے نام سے بھی مشہور ہیں، گیارویں صدی کے دوران ایک فارسی صوفی اور عالم تھے .تھے۔ انھوں نے کافی حد تک اسلام کے جنوبی ایشیا میں پھیلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ غزنی(آج افغانستان میں) میں پیدا ہوئے تھے غزنوی عہد کے ابتدائی ایام میں (990 عیسوی کے ارد گرد).. آپ کی سب سے مشہور کتاب کشف محجوب ہے .ہے۔ آپ نے حصول علم کی لیے بہت سے ممالک کا سفر کیا۔ آپ اپنی عمر کی آخری حصے میں لاہور تشریف لائے اور اسلام کی اشاعت کا کام شروع کیا۔ آپ کے ہاتھوں بیشمار لوگ مسلمان ھوے . آپ نے 1077 عیسوی میں لاہور (پنجاب، پاکستان) میں ہی وفات پائی .
آپ کا مزار لاہور میں آج بھی زائرین کے لیے انوار و تجلیات کا مرکز ہے اور بہت سے لوگ آپ کے وسیلہ سے الله کا قرب اور الله سے اپنی مشکلات کا حل پاتے ہیں۔
* '''مسجد وزیر خان:'''
[[فائل:Wazir Khan Mosque 1.jpg|تصغیر|مسجد وزیر خان]]
مسجد وزیر خان اندرون [[شہر]] [[لاہور]] میں [[دہلی دروازہ]]، چوک رنگ محل اور [[موچی دروازہ]] سے تقریباً ایک [[فرلانگ]] کی دوری پر واقع ہے۔ [[مسجد]] کی بیرونی جانب ایک وسیع [[سرائے]] ہے جسے چوک وزیر خان کہا جاتا ہے۔ چوک کے تین محرابی دروازے ہیں :
اول مشرقی جانب چٹا دروازہ، دوم شمالی جانب راجا دینا ناتھ کی حویلی سے منسلک دروازہ، سوم شمالی زینے کا نزدیکی دروازہ۔
* '''دیگر اہم مقامات:'''
 
مندرجہ بالا کے علاوہ کئی دیگرمقامات بھی اندرون شہر لاہور میں واقع ہیں جن میں قابل ذکر [[سنہری مسجد]]،[[مسجد پٹولیاں]],[[مسجد خراسیاں]],[[مسجد ملا جیون]],[[مسجد بوکن خان]] [[مریم زمانی بیگم مسجد]]، [[نیویں مسجد]]، [[وزیر خان چوک]]، [[دینا ناتھ کا کنواں]]، [[چٹا دروازہ]] اور مہاراجا رنجیت سنگھ کا مقبرہ ہیں۔
* '''حویلیاں :'''
 
سطر 142:
{{لاہور کے نواح}}
 
[[زمرہ:اندرون لاہور| ]]
[[زمرہ:ضلع لاہور کے آباد مقامات]]
[[زمرہ:لاہور کے دروازے]]