"ہجومی تشدد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 16:
 
[[2019ء]] کی [[فروری]] تک رپورٹ میں ایک اندازے کے مطابق مبینہ گاؤکشی کے خلاف ہجومی تشدد میں گزشتہ تین سالوں میں 44 لوگ ہلاک اور 280 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ ان تین سالوں میں 100 ایسے حملے ہوئے تھے۔اس ہجومی تسشدد کا شکار اقلیتی فرقے کے لوگ ہی نہیں بلکہ کچھ دلت بھی مارے گئے ہیں، حالانکہ مہلوکین کی اکثریت مسلمان تھی۔ <ref>https://www.bloomberg.com/news/articles/2019-02-20/cow-vigilantes-in-india-killed-at-least-44-people-report-finds</ref> [[2019ء]] میں [[نریندر مودی]] کی انتخابی جیت کے بعد اس تشدد میں مسلمانوں سے جبرًا جے شری رام کہلوانا بھی شامل ہو گیا۔ ایضًا کچھ ہندوؤں پر بھی دباؤ ڈالا جانے لگا۔ [[2019ء]] میں [[پونے]] کے ایک ہندو ڈاکٹر ارون گاڈرے کو بھی ان کی مرضی کے خلاف [[دہلی]] میں جے شری رام کہنا پڑا۔ <ref>https://www.indiatoday.in/india/story/pune-doctor-accosted-in-delhi-asked-to-chant-jai-shri-ram-1536706-2019-05-28</ref>
 
=== ہجومی تشدد کے سزا یافتگان کی گلپوشی ===
[[29 جون]] [[2017ء]] کو [[جھارکھنڈ]] میں ایک مسلمان علیم الدین انصاری کو کئی افراد نے، جن کا تعلق [[بجرنگ]] دل سے تھا، گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں ہلاک کر دیا۔<ref>https://cjp.org.in/victims-of-gautankwad-alimuddin-ansari/</ref> ریاست کی ایک نچلی عدالت نے اس واقعے میں آٹھ افراد کو خاطی پایا۔ تاہم یہ معاملہ اونچی عدالت میں پہنچا اور قصور واروں کو رہائی ملنے پر [[نریندر مودی]] میں شامل وزیر [[جینت سنہا]] نے جاکر ان کی گلپوشی کی اور خیر مقدم کیا۔ <ref>https://www.indiatoday.in/india/story/union-minister-jayant-sinha-garlands-8-convicted-for-ramgarh-mob-lynching-1279601-2018-07-06</ref>
 
== مزید دیکھیے ==