"ہجومی تشدد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 18:
[[2014ء]] تک پاکستان میں [[نسل پرستی|نسلی]] اور [[مذہبی فرقے|فرقہ وارانہ]] [[جارحانہ رویہ#سماج میں جارحانہ رویے کے پھیلنے کے اسباب|حملے]]، فسادات، سرکاری اور عوامی ملکیت کا نقصان اور [[مسلمان]] اور [[مذہبی اقلیت|غیر مسلم اقلیتوں]] کے قتل کے واقعات بڑھتے نظر آ رہے تھے۔ [[مسلمانوں کی معصومیت (فلم)|2012ء میں ویڈیو فلم کے خلاف تحریک]]، [[پاکستان میں مسیحیت#تعلقات میں خرابی|2013ء میں لاہور کے بادامی باغ میں قیام پزیر مسیحی برادری کے گھروں پر حملہ]] اور [[راولپنڈی خودکش بمباری 2014ء|2014ء]] میں عاشورہ کے موقع پر راولپنڈی میں ایک مسجد اور کئی دکانوں کا جلا دیا جانا، یہ سب پاکستان میں ہر جگہ حاضر ہجوم کے سیاسی اظہار کی چند مثالیں ہیں۔<ref>http://www.tanqeed.org/2014/03/on-the-irrationality-of-mobs-urdu/</ref>
پاکستان میں ہجومی قتل کے کچھ واقعات اس طرح ہیں:
* [[مختاراں مائی|[مختاراں مائی کی عصمت دری کا معاملہ]]: [[2002ء]] میں کو میرانوالہ کی پنچایت کے حکم پر 2002ء میں زنا بالجبر کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعے کی وجہ سے عالمی برادری اور پاکستانی دانشوروں میں ایک غصے کی لہر دوڑ گئی۔ تاہم اس موقع پر سب سے چونکانے والا بیان اس وقت کے صدر اور فوجی حکمران پرویز مشرف کا تھا جنہوں نے صاف لفظوں میں اپنے ملک میں زنا بالجبر کا یہ کہ کر دفاع کیا تھا:
{{اقتباس|آپ کو پاکستان کا ماحول سمجھنے کی ضرورت ہے... یہ ایک منافع بخش صنعت بن چکی ہے۔ کئی لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ ملک سے باہر جانا چاہتی ہیں اور [[کینیڈا]] کے لیے [[ویزا]] یا [[شہریت]] پانا چاہتی ہیں اور کروڑ پتی بننا چاہتی ہیں تو آپ اپنی عصمت دری کروا لینی چاہیے۔<ref>[https://www.dawn.com/news/156984 Musharraf’s remarks condemned: Rape victims]</ref>}}
* [[مشال خان کا قتل|مشال خان قتل]]: یہ عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کے ایک پاکستانی مسلم ،پشتون طالب علم تھے جنہیں [[13 اپریل]] [[2017ء]] کو مذکورہ جامعہ کے حدود میں مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں قتل کیا، حالانکہ یہ الزام سراسر جھوٹ تھا اور قتل کے پس پردہ محرکات کچھ اور تھے۔