"مالوہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکررات کا حذف
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
مکررات کا حذف
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 144:
== مالوہ کی تہذیب ==
 
مالوہ سلطنت میں ہندی اور سنسکرت زبان کا رواج تھا جبکہ فارسی سرکاری زبان تھی ۔ سلطان محمود خلجی (اول) ہندی زبان کا بڑا عالم تھا ۔ 1439 ء میں اس کے ذریعہ تصنیف کردہ ’’جین کلپ سوتربدھی ساگر ‘‘ نامی سنسکرت میں شائع کتاب بہت مشہور ہے۔ مالوہ کے حکمرانوں کے ذریعہ مانڈو میں شاندار عمارات کی تعمیر کی گئی جس میں جہاز محل ، باز بہادر رانی روپ متی کا محل ، چیرائتی خاں کا محل ، نیل کنٹھ محل ، مسجد کمال مولا ہیں جبکہ اجین میں کالیا دیہہ محل، سادل پور کے محل ، بھیڑیا کا جین مندر مشہور ہے۔مشہورہے۔
 
شہنشاہ فیروز تغلق کے دور میں ملک نظام دھار کا صوبیدار مقرر ہوا، اس کے دور میں دہلی سلطنت کمزور ہونے لگی۔ غیاث الدین بلبن کے 1365ء - 1387 ء اور محمد بن فیروز شاہ تغلق کے دور 1389ء - 1394ء تک مالوہ دہلی سلطنت کے ماتحت رہا ۔ 1390 ء میں دلاور خان غوری کو دھار کا صوبیدار مقرر کیا۔ اس وقت مالوہ کی راجدھانی دھارتھی۔ 30 جنوری 1394 ء کو شہنشاہ تغلق کی موت ہوگئی تو چھوٹا بیٹا محمود شاہ 23 مارچ 1394 ء کو برسر اقتدار ہوا ۔ اس دوران بھارت پرتیمور نے حملہ کر کے 18 ڈسمبر 1398 ء کو سلطان محمود کو شکست دے کر برخاست کردیا ۔ سلطان محمود فرار ہوکر دھار آگیا ۔ جہاں دلاور خاں غوری نے پناہ دی ۔ 1401 ء تک برخاست سلطان محمود دھار میں رہتا رہا ۔ کچھ عرصہ بعد سلطان محمود دھار سے چلا گیا ۔ 1401 ء میں دلاور خان غوری نے دھار پرخود مختار حکومت قائم کر کے عمیدہ شاہ نام سے 1406 ء تک حاکم رہ کر دہلی سلطنت سے آزاد رہا ۔ 1562 ء میں مغلوں کے حملے کے بعد مالوہ دوبارہ دہلی سلطنت کا صوبہ بن گیا جو مغلیہ سلطنت کے برخاست ہوجانے پر مراٹھوں کے قبضہ میں چلاگیا اور مراٹھوں کا اقتدار قائم ہوجانے پر مالوہ مختلف صوبوں میں تقسیم ہوگیا۔
 
 
 
مالوہ سلطنت میں ہندی اور سنسکرت زبان کا رواج تھا جبکہ فارسی سرکاری زبان تھی ۔ سلطان محمود خلجی (اول) ہندی زبان کا بڑا عالم تھا ۔ 1439 ء میں اس کے ذریعہ تصنیف کردہ ’’جین کلپ سوتربدھی ساگر ‘‘ نامی سنسکرت میں شائع کتاب بہت مشہور ہے۔ مالوہ کے حکمرانوں کے ذریعہ مانڈو میں شاندار عمارات کی تعمیر کی گئی جس میں جہاز محل ، باز بہادر رانی روپ متی کا محل ، چیرائتی خاں کا محل ، نیل کنٹھ محل ، مسجد کمال مولا ہیں جبکہ اجین میں کالیا دیہہ محل، سادل پور کے محل ، بھیڑیا کا جین مندر مشہور ہے۔
<br />