"مثنوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏تاریخ: ۴ اکتوبر ۲۰۱۹
سطر 4:
[[رباعی]] کی طرح عربی شاعری میں مثنوی کا وجود بھی نہیں تھا اور یہ خاص [[ایران]] کی ایجاد ہے اور [[فارسی]] شاعری سے ہی [[ہندوستان]] میں آئی۔ [[رودکی]] کی مثنوی کلیلہ و دمنہ کا شمار فارسی کی قدیم ترین مثنویوں میں ہوتا ہے اور ان کے بعد بہت سے فارسی شعرا نے مثنویاں لکھیں لیکن دو مثنویاں ایسی ہیں جو دنیائے ادب میں زندہ و جاوید سمجھی جاتی ہیں، ایک [[فردوسی]] کی شہرہ آفاق مثنوی [[شاہنامہ]] اور دوسری [[مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی|مولانا رومی]] کی [[مثنوی معنوی]]۔ ان کے علاوہ [[نظامی گنجوی]] کا خمسہ، جو پانچ مثنویوں کا مجموعہ ہے اور [[امیر خسرو]] کا خمسہ، جو نظامی گجنوی کی مثنویوں کے جواب میں ہے، بھی مشہور مثنویاں ہیں۔ ان کے علاوہ [[سعدی شیرازی]] اور [[مولانا جامی]] بھی فارسی مثنوی کے مشہور شاعر ہیں۔ [[محمد اقبال|علامہ اقبال]] نے خوبصورت فارسی مثنویاں لکھی ہیں جیسے [[جاوید نامہ]]، [[اسرارِ خودی]] اور [[رموزِ بے خودی]] و دیگر۔
 
اردو میں مثنوی کی ابتدا دکن سے ہوئی اور اس دور میں کثرت سے مثنویاں لکھی گئیں۔ دکن کا پہلا مثنوی نگار [[نظامی بیدری]] تھا۔<sup>[حوالہ درکار ہے]</sup> اس قدیم درو کے دیگر مثنوی گو شعرا میں رسمی،رستمی، نصرتی، [[سراج دکنی]]، [[ملا وجہی]]، [[محمد قلی قطب شاہ]] وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔
 
اس کے بعد کے دور میں مشہور اردو مثنوی گو شعرا میں میر اثر، [[میر حسن]]، [[مير تقی میر|میر تقی میر]]، [[جرأت]]، [[دیا شنکر نسیم]]، [[نواب مرزا شوق]]، [[مومن خان مومن]] اور [[مرزا اسد اللہ خان غالب|مرزا غالب]] وغیرہ شامل ہیں۔