"بدرمنیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:اردو سنیما میں مرد اداکار
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 11:
اس وقت ڈرائیور کی جگہ خالی نہیں تھی چنانچہ بدر منیر کو دفتر میں چائے وغیرہ بنانے پر مامور کیا گیا۔ چپراسی کے بنیادی فرائض کے ساتھ ساتھ وہ ضرورت پڑنے پر ڈرائیور کے اضافی فرائض بھی انجام دیتے تھے۔ 1966 میں جب وحید مراد کی فلم ’ارمان‘ سُپر ہٹ ہوئی تو جشنِ کامیابی کے دوران اُن کے چپراسی اور ڈرائیور نے فلم میں کام کرنے کی دلّی تمنا کا اظہار کر دیا۔ وحید نے کچھ ہی عرصے بعد اپنے ملازم کی یہ خواہش پوری کردی اور اسے فلم’جہاں ہم وہاں تم‘میں ایک چھوٹا سا کردار دِلوا دیا۔ اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ وحید مراد سے کام کی درخواست کرنے والے بدر منیر نے ہی خود وحید مراد کو ان کی ناکامی کے دور میں اپنی پشتو فلم ’پختون بہ ولایت کمبا‘ میں کام کی پیشکش بھی کی جسے وحید مراد نے قبول بھی کیا۔ یہ فلم وحید مراد کو تو پاکستان کی فلمی دنیا میں واپس نہ لاسکی لیکن ایک وفادار ملازم، ایک ہمدرد انسان اور درد مند دِل رکھنے والے ایک فن کار کے طور پر بدر منیر کا نام ہمیشہ کے لیے روشن کرگئی۔ ’جہاں ہم وہاں تم‘ کے بعد بدر منیر دو تین برس تک اسی طرح چھوٹے موٹے کردار ادا کرتے رہے یہاں تک کہ 1970 میں دولت و شہرت کی دیوی بدر منیر پر مہربان ہو گئی۔
 
== پشتو فلم یاسمین خان کےساتھ بدرمنیرکی پہلی پشتو فلم یوسف خان شیربانو 1970 ==
== پشتو فلم ==
 
یاسمین خان کے ساتھ بدر منیر کی پہلی پشتو فلم ’یوسف خان شیربانو‘ منظرِ عام پر آئی تو ہیرو اور ہیروئن دونوں کے لیے ایک نیک فال ثابت ہوئی۔ یاد رہے کہ یہ پاکستان میں پشتو کی اوّلین فلم تھی۔ اس معروف لوک داستان کی فلم بندی کے بعد بیس برس تک بدر منیر اور یاسمین خانخانیی کی فلمی جوڑی پشتو فلموں کے ناظرین سے داد وصول کرتی رہی۔ 1970 سے 1990 تک کے عرصے میں یہ جوڑی ستّر سے زیادہ فلموں میں نمودار ہوئی۔ یوں تو سلطان راہی کے عروج کا زمانہ بھی یہی تھا لیکن ہیرو کی منزل تک پہنچنے کے لیے انہیں کئی برس تک وِلن کا منفی کردار ادا کرنا پڑا۔ بدرِ منیر کو ہیرو کا منصب 1970 ہی میں عطا ہو گیا تھا جبکہ سلطان راہی کا مقدّر چمکانے والی فلم’بشیرا‘ کے منظرِ عام پر آنے میں ابھی دو برس باقی تھے۔
 
== ہیروئن ==