"فرہنگ اصطلاحات فن خطاطی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
←‏فہرست: اضافہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 64:
|-
|کراسہ||موجودہ عربی زبان میں کراسہ نوٹ بک یا کاپی کو کہتے ہیں۔ فن خطاطی میں کراسہ خطاطی سیکھنے کے لیے رہنما کتاب کو کہا جاتا ہے جس میں مفردات اور مرکبات اصول کے تحت لکھنے کے لیے رہنمائی کی گئی ہو۔ مختلف عربی خطوط سیکھنے کے لیے جو کراسے معروف ہیں ان میں محمد شوقی آفندی، شیخ عبد العزیز الرفاعی، مصطفی عزت، ہاشم محمد بغدادی، سید ابراہیم وغیرہ کے کراسے فنی حیثیت سے بلند مقام کے حامل ہیں۔ لاہوری طرز نستعلیق سیکھنے والوں کے لیے تاج الدین زریں رقم کی معروف کتاب "مرقع زریں" بھی کراسہ کہی جا سکتی ہے۔
|-
|کرسی || ذیل میں نشست و کرسی ملاحظہ فرمائیں۔
|-
|کوفی ||خط کوفی شہر کوفہ میں ایجاد ہوا اسی لیے کوفی کہلایا۔ یہ مروجہ عربی خطوط میں قدیم ترین ہے۔ اسے خلیل بن احمد بصری نے ٦٠ھ میں خط حری میں اصلاح کے بعد ایجاد کیا۔ اس زمانے سے قرآن مجید کی کتابت خط کوفی میں ہونے لگی نیز مساجد و عمارات میں بطور تزئینی خط کے بھی اس کا استعمال شروع ہوا۔ خط کوفی کے اجزاء میں مستقیم سطور اور مختلف زاویے شامل ہیں۔ خط کوفی کے بے شمار اقسام ہیں جن میں کوفی اولیہ، کوفی سادہ، کوفی بنایی، کوفی تربیعی، کوفی تزئینی، کوفی جمیل، کوفی مبسوط، کوفی مورق، کوفی مشجر، کوفی مشکول، کوفی موشح وغیرہ شامل ہیں۔
سطر 82 ⟵ 84:
|-
| نسخ || قخط نسخ کی وجہ تسمیہ کے بارے میں دو آراء پائی جاتی ہے۔ پہلی رائے کے مطابق خط نسخ کی ایجاد سے قبل کتابت قرآن مجید خط کوفی میں ہوتی تھی۔ خط نسخ نے خط کوفی کو منسوخ کر دیا اس لیے یہ نسخ کہلایا۔ اس کے بعد کتابت قرآن مجید اسی خط میں ہونے لگی۔ دوسری رائے کے مطابق چونکہ قرآن مجید کی کتابت ایک نسخے سے دوسرے کو نقل کر کے کی جاتی تھی اس لیے یہ نسخ(یعنی نقل کرنا) کہلایا۔ یہ وہ معروف ترین خط ہے جو تقریباً ایک ہزار سال سے اپنی خوبیوں کی بنا پر کتابت قرآن مجید کے لیے مستعمل اور پسندیدہ ہے۔ اس خط کی خوبی یہ ہے کہ الفاظ کا عرض طوالت کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے اس لیے حروف پر اعراب و نقاط اپنے صحیح مقام پر بآسانی لگائے جاسکتے ہیں۔
 
|-
| نشست و کرسی || خوش خطی میں حرفوں کی نشست و کرسی کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے بغیر سطور کے سلسلے میں فتور پڑتا ہے۔ حرفوں کا کرسی سے گر جانا عیب کہلاتا ہے۔ حرفوں کی نشست و کرسی کے لیے قلم کے لحاظ سے دو دو قط کے فاصلے پر چار متوازی لائنیں کاغذ یا تختی پر کھینچیں۔ یہ چاروں لائنیں صرف ایک سطر کے حروف لکھنے میں مدد دیں گی۔ سب سے اوپر والی لائن سے بعض حرفوں کے سرے شروع ہوں گے۔ دوسری لائن سے بعض حرف ملے رہیں گے۔ تیسری اور چوتھی لائن بعض حرفوں کے لیے نشست و کرسی کا کام دیں گی۔ دائروں کے بغیر حروف کے لیے تیسری لکیر اور دائروں کے لیے چوتھی لکیر کرسی کا کام دیتی ہے۔ کسی حرف کا نشست و کرسی سے گر جانا، یا اوپر چڑھ جانا بڑا عیب ہے۔
 
|-
|}