"فرہنگ اصطلاحات فن خطاطی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12:
| انسی || قلم کے خط کی بائیں طرف والی نوک جو لکھتے وقت کاتب سے نسبتاً قریب ہوتی ہے، انسی کہلاتی ہے۔ جبکہ دائیں طرف والی کو وحشی کہا جاتا ہے۔
|-
|بین السطور || مسطر کی لکیروں کے درمیان میں کچھ فاصلہ بھی رکھا جاتا ہے تاکہ اوپر اور نیچے کی لکیروں پر لکھے ہوئے الفاظ آپس میں نہ ٹکرائیں، یہی فاصلہ بین السطور کہلاتا ہے۔
|-
| تذہیب || تذہیب لفظ ذہب سے مشتق ہے جس کے معنی عربی میں سونے کے ہیں۔ اور تذہیب کے لغوی معنی سونے کا ملمع کرنا ہے لیکن اسلامی فنون میں اس کا اطلاق ہر اس سجاوٹ یا نقاشی پر ہوتا ہے جس میں سنہری رنگ کا کام کیا گیا ہو۔ موجودہ عہد میں خطاطی کے نمونوں کے گرد سنہری نقش و نگار کے علاوہ فرشیوں اور قالین پر سنہری نقش و نگار بھی تذہیب کے زمرہ میں آتے ہیں۔
سطر 30:
|جلی دیوانی ||یہ خط دیوانی کی زیادہ پیچیدہ اور زیادہ آرائش والی شکل ہے۔ سلطنت عثمانیہ کے عہد میں یہ خط، سلطان اور شاہی محل کی اہم ترین دستاویزات کی کتابت کے لیے مستعمل تھا۔ اس کا پڑھنا آسان نہیں اس لیے اس کو پڑھنے کے لیے خاص مہارت درکار ہے۔
|-
|حلیہ||حلیہ یا حلیۃ النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم خطاطی کے اس خوبصورت نمونے کو کہتے ہیں جس میں حضرت علی کرم اللہ وجہ سے مروی ایک روایت کی خطاطی کی جاتی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اوصاف مبارکہ بیان کیے گئے ہیں۔ حلیہ لکھنے کی ابتدا قرآن مجید کی کتابت کے حوالے سے مشہور ترک خطاط حافظ عثمان( ١٦٤٢1642١٦٩٨1698) نے کی۔ اس کے بعد تمام ترک خطاطوں نے حلیہ ہائے مبارکہ لکھے اور یہ روایت برابر قائم ہے۔
|-
|خط||ابتدا میں خط اس لکیر کو کہتے تھے جسے زمین پر کھود کر یا ریت پر، لکڑی کی نوک یا انگلی سے بنایا جائے۔ بعد کے ادوار میں خط کے معنی رسم کتابت کے ہو گئے یعنی عربی زبان لکھنے کا طریقہ۔ د نیا کی کسی قوم نے مسلمانوں سے زیادہ اپنے خط میں حسن و جمال کے پہلو پیدا نہیں کیے اور نہ ہی کسی قوم نے اپنے خط کی اتنی اقسام ایجاد کی جتنی مسلمانوں نے کی۔
سطر 65:
اس میں کاغذ کے ایک جانب یا تو ایک خط( مثلاً نسخ یا تعلیق ) یا دو خطوط( مثلاً ثلث+نسخ یا محقق +ریحانی) میں خطاطی کی جاتی ہے۔ سب سے زیادہ ثلث + نسخ میں قطعے لکھے گئے۔ قطعے کے درمیان میں اور چاروں طرف خوبصورت رنگین نقش و نگار بنائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد اسے گتے پر چسپاں کر کے فریم کر دیا جاتا ہے۔
|-
|کراسہ||موجودہ عربی زبان میں کراسہ نوٹ بک یا کاپی کو کہتے ہیں۔ فن خطاطی میں کراسہ خطاطی سیکھنے کے لیے رہنما کتاب کو کہا جاتا ہے جس میں مفردات اور مرکبات اصول کے تحت لکھنے کے لیے رہنمائی کی گئی ہو۔ مختلف عربی خطوط سیکھنے کے لیے جو کراسے معروف ہیں ان میں محمد شوقی آفندی، شیخ عبد العزیز الرفاعی، مصطفیمصطفٰی عزت، ہاشم محمد بغدادی، سید ابراہیم وغیرہ کے کراسے فنی حیثیت سے بلند مقام کے حامل ہیں۔ لاہوری طرز نستعلیق سیکھنے والوں کے لیے تاج الدین زریں رقم کی معروف کتاب "مرقع زریں" بھی کراسہ کہی جا سکتی ہے۔
|-
|کرسی || ذیل میں نشست و کرسی ملاحظہ فرمائیں۔
|-
|کوفی ||خط کوفی شہر کوفہ میں ایجاد ہوا اسی لیے کوفی کہلایا۔ یہ مروجہ عربی خطوط میں قدیم ترین ہے۔ اسے خلیل بن احمد بصری نے ٦٠ھ6٠ھ میں خط حری میں اصلاح کے بعد ایجاد کیا۔ اس زمانے سے قرآن مجید کی کتابت خط کوفی میں ہونے لگی نیز مساجد و عمارات میں بطور تزئینی خط کے بھی اس کا استعمال شروع ہوا۔ خط کوفی کے اجزاء میں مستقیم سطور اور مختلف زاویے شامل ہیں۔ خط کوفی کے بے شمار اقسام ہیں جن میں کوفی اولیہ، کوفی سادہ، کوفی بنایی، کوفی تربیعی، کوفی تزئینی، کوفی جمیل، کوفی مبسوط، کوفی مورق، کوفی مشجر، کوفی مشکول، کوفی موشح وغیرہ شامل ہیں۔
|-
|گلزار ||اس خط میں حروف کے داخلی حصہ کو گل بوٹوں اور پتوں سے ماہرانہ انداز میں مزین کیا جاتا ہے۔ گویا کہ ایک گلزار کا منظر پیش کرتا ہے۔ اس خط کے لکھنے کے دوران میں اس نے بات کا لحاظ رکھا جاتا ہے کہ خوش نویسی کے اصول کی رعایت باقی رہے۔ عموماً نستعلیق ہی میں لکھا جاتا ہے۔
|-
|متعاکس۔.۔متعاکس۔۔۔ متناظر ||کسی بھی خط کو اگر اس طرح لکھا جائے کہ ایک طرف اصل خط اور دوسری طرف اس کا عکس الٹی لکھائی کی صورت میں لکھا جائے تو اسے متعاکس یا متناظر کہتے ہیں۔ ایسا لکھنے کے لیے انتہائی مہارت درکار ہے کیونکہ ایک جانب لکھے حروف کو بالکل الٹ اسی طرح لکھنا کہ کوئی فرق نہ نظر آئے نہایت مشکل کام ہے۔
|-
|محقق ||یہ خط ثلث سے ماخوذ ہے۔ پڑھنے میں صاف ہونے کی بنا پر محقق کہلایا۔ یہ خط اسناد اور دستاویزات کی کتاب کے لیے مستعمل تھا۔