"غزوہ ذات الرقاع" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 17:
 
== وجوہات ==
ایک شخص تجارت کے لیے مدینہ آیا اس نے بتایا کہ قبائل ''انمار و ثعلبہ'' نے مدینہ پر چڑھائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب حضور ﷺ کو اِس کی اطلاع ملی توآپ ﷺ نے چارسوصحابہ کرام کالشکراپنے ساتھ لیا۔ عثمان بن عفان کو مدینہ میں نائب مقرر کیا
 
== واقعات ==
10محرم 5ھ کو مدینہ سے روانہ ہو کر مقامِ ''ذات الرقاع'' تک تشریف لے گئے لیکن آپ ﷺ کی آمد کا حال سن کر یہ کفار پہاڑوں میں بھاگ کر چھپ گئے اس لیے کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ مشرکین کی چند عورتیں ملیں جن کو صحابہ کرام نے گرفتارکرلیا۔ اس وقت مسلمان بہت ہی مفلس اور تنگ دستی کی حالت میں تھے۔ چنانچہ ابو موسیٰ اشعری کا بیان ہے کہ سواریوں کی اتنی کمی تھی کہ چھ چھ آدمیوں کی سواری کے لیے ایک ایک اونٹ تھا جس پر ہم لوگ باری باری سوار ہو کر سفر کرتے تھے پہاڑی زمین میں پیدل چلنے سے ہمارے قدم زخمی اور پاؤں کے ناخن جھڑ گئے تھے اس لیے ہم لوگوں نے اپنے پاؤں پر کپڑوں کے چیتھڑے لپیٹ لیے تھے یہی وجہ ہے کہ اس غزوہ کا نام ''غزوہ ذات الرقاع'' (پیوندوں والا غزوہ) ہو گیا۔