"عالمی یوم کتاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 18:
'''عالمی یوم کتاب''' {{دیگر نام|انگریزی=''World Book Day''}} ہر سال دنیا بھر میں [[23 اپریل]] کو [[اقوام متحدہ]] کے ذیلی ادارے [[یونیسکو]] کے تحت منایا جاتا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر عوام میں کتب بینی کا فروغ، اشاعتِ کتب اور اس کے حقوق کے بارے میں شعور کو اجاگر کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کی ابتدا [[1995ء]] میں ہوئی۔<ref>[http://www.un.org/en/events/bookday/ یوم کتاب، تقریبات، اقوام متحدہ آفیشل ویب]</ref>
 
== مقصد ==
کتابوں کے عالمی دن کا منانے کا مقصد اس دن کی اہمیت کے بارے میں دُنیا کو آگاہ کرنا ہے۔ یوں تو دُنیا کے اکثر ممالک میں کتابوں کا عالمی دن 23 اپریل کو منایا جاتا ہے لیکن برطانیہ اور امریکہ میں کتابوں کا عالمی دن 4 مارچ کو منایا جاتا ہے۔
 
== تاریخ ==
کتابوں کے عالمی دن کا منانے کا مقصد اس دن کی اہمیت کے بارے میں دُنیا کو آگاہ کرنا ہے۔ پاکستان میں آج کتابوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ یوں تو دُنیا کے اکثر ممالک میں کتابوں کا عالمی دن 23 اپریل کو منایا جاتا ہے لیکن برطانیہ اور امریکہ میں کتابوں کا عالمی دن 4 مارچ کو منایا جاتا ہے۔ تاہم اس کے پیش نظر پاکستان میں بھی آج کتابوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ تاریخی لحاظ سے اس دن کی شروعات کچھ اس طرح ہوئیں۔ہوئی؛ 16161616ء میں سپین[[اسپین]] کے شمال مشرق میں واقع علاقہ کیٹولینیا میں ہر سال 23 اپریل کو جہاں کے مرد اپنی عزیز خواتین اور لڑکیوں کو گلاب کے پھول پیش کرتے تھے اور اس روایت میں دنیا بھر سے خاص طورخصوصاً [[یورپ]] سے لاکھوں کی تعداد میں مرد و زن اور لڑکے لڑکیاں کیٹولینیا جاتے ہیں یہ سلسلہ دو دن جاری رہتا ہے اس دوران جگہ جگہ مشہور ناول ڈان کیہوٹی کے حصے، شیکسپئر کے ڈرامے اور دوسرے مصنفوںمصنفین کی کتابوں کے حصے پڑھے جاتے تھے۔
 
پھر یہ رسم سپیناسپین کے دوسرے علاقوں میں بھی پھیلتی گئی اور آہستہ آہستہ یہ روایت ورلڈ بک ڈے کی شکل اختیار کر گئی۔ اب کیٹولینیا میں ہر سال صرف گلابوں ہی کی نہیں کتابوں کی بھی ریکارڈ فروخت ہوتی ہے اور اس کے بعد 19951995ء میں اقوامِ متحدہ کے ادارے یونسکو کی جنرل کونسل کا [[فرانس]] میں اجلاس ہوا تو اس نے تئیس23 اپریل کو ’ورلڈ بک اینڈ کاپی رائٹس ڈے‘ قرار دے دیا اور اب یہ دن کتابوں اور جملہ حقوق کی حفاظت کے عالمی دن کے طور پر دُنیا کے تقریباً ایک سو ملکوں میں منایا جانے لگا۔
 
== خاص بات ==
اس میں ایک اور اضافہ یہ کیا گیا ہے کہ رواں صدی کے آغاز سے کسی ایک شہر کو کتابوں کا عالمی دارالحکومت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ دوہزارسنہ ایک2001ء کامیں میڈرڈ تھا، پھر بالترتیب سکندریہ،اسکندریہ، نئی دہلی، اینٹ روپ، مونٹریال، ٹورِن، بگوٹہ، ایمسٹرڈم اور بیروت دارالحکومت قرار دیے گئے۔ برطانیہ نے اس دن کے لیے مارچ کی پہلی جمعرات کا انتخاب کیا اور اسے سکولوں کے بچوں میں کتابیں خریدنے کی عادت کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
 
== بھارت میں ==
انڈیا میں کتابوں کا حال پھر بھی قدرے بہتر ہے لیکن یہ بہتری انگریزی کے بعد ہندی تک محدود ہے۔ دور جدید میں اگرچہ مطالعہ کے نئے میڈیم متعارف ہوچکے ہیں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے نسل نو کو کتاب سے دور دھکیل دِیا۔ کتابوں سے دوری علم سے دوری ہے۔ علامہ اقبال ؒ نے فرمایا تھا کہ :مگر وہ عِلم کے موتی ٗ کتابیں اپنے آبا ء کی ٗ جو دیکھیں ان کویورپ میں تو دِل ہوتا ہے سیپارا۔ کتاب کی اپنی دائمی اہمیت اور افادیت اپنی جگہ قائم و دائم ہی نہیں بلکہ اس میں حد درجہ اضافہ ہورہا ہے۔