"تبادلۂ خیال:صفحۂ اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
غیر ضروری مواد کا اخراج
(ٹیگ: دستی ردِّ ترمیم)
سطر 152:
ویکیپیڈیا کے مین صفحہ پر اسلامی ھیروز کے بارے میں مضامین شامل کئے جائیں۔۔ [[صارف:جریر حیدر عثمانی|جریر حیدر عثمانی]] ([[تبادلۂ خیال صارف:جریر حیدر عثمانی|تبادلۂ خیال]] • [[خاص:شراکتیں/جریر حیدر عثمانی|شراکتیں]]) 15:08، 11 مئی 2020ء ([[UTC|م ع و]])
:{{سنیے|جریر حیدر عثمانی}}، محترم آپ [[ویکیپیڈیا:ویکی منصوبہ اسلام/مضامین]] یا [[اسلام کا خاکہ]] دیکھیں۔ بہت سے اہم موضوعات پر قابل ذکر مواد مل جائے گا۔ امید کرتا ہوں کہ آپ اردو ویکیپیڈیا سے متعلق اپنی قیمتی آرا سے نوازیں گے![[صارف:Obaid Raza|Obaid Raza]] ([[تبادلۂ خیال صارف:Obaid Raza|تبادلۂ خیال]] • [[خاص:شراکتیں/Obaid Raza|شراکتیں]]) 17:07، 11 مئی 2020ء ([[UTC|م ع و]])
 
== اسلامی تاریخی واقعات ==
 
اسلامی تاریخی واقعات کو صفحہ اول پر ھونا چاھیے۔
 
 
آریا کے معانی صوابی خاص کی تاریح​[ترمیم]
یا کے معانی سنسکرت میں بلند مرتبہ اور معزز کے آئے ہیں۔ یہ معنی غالباً آریوں نے برصغیر میں اپنائے ہیں۔ کیوں کہ وہ مقامی باشندوں کو پشیاجی یعنی کچاگوشت کھانے والے، داس یعنی غلام اور تشا یعنی حقیر کہتے تھے۔ جب کہ اس کے مقابلے میں خود کو آریاکہتے تھے۔ ۔[7]
میکس ملر (Max Muller)مایار کا کہنا ہے کہ کلمہ آریاآر سے مشتق ہے جس کے معانی ہل جوتنے اور زمین کاشت کرنے والے کے ہیں۔ چنانچہ یہ کلمہ کاشتکاروں پر صادق آتا ہے۔ تاریخ میں اس سے مراد کاست کاروں کی وہ قوم جو تقریباََ وسط ایشیا سے نکلی اوریورپ، ایشاء کوچک اور ہندوستان میں وارد ہوئی [8]۔ عبد الحئی حبیبی کا کہنا ہے کہ آریازراعت پیشہ تھے اور آریامرکب آر اور ہائے نسبتی کا۔ آر کہتے ہیں نوکدار چیز کو جس سے مراد ہل کی پھال کے ہیں، پس آریاکے معنی زراعت پیشہ یا کاشتکار کے ہیں۔[9]
آریا کی اس تعریف سے بعض محقیقین نے اختلاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آر اور دونوں منفرد نام ہیں۔ آر نوک دار چیز کو کہتے ہیں، جیسے نیزے کی انی، تیر کی نوک، میخ کا نوک دار سرا اور جانوروں کو ہاکنے ولی چھڑی یا لکڑی جس کے سرے پر لوہے کی چھوتی سے میخ لگی ہوتی ہے ۔[10]
عبد الحئی حبیبی اور میکس ملر کہنا ہے کہ آریا زراعت پیشہ تھے، یہ کلیہ قدیم زمانے میں ہر قوم پر صادق آتا ہے اور ابتدائی تہذیبوں میں تین پیشہ یعنی، سپہ گری، زراعت اور غلہ بانی معزز ہوتے تھے۔ جبکہ دستکاری غلام یا عورتیں کرتی تھیں، کیوں کی انہیں حقیر پیشہ سمجھا جاتا تھاصوابی خاص میں با رک زئی قبیلہ کی آمد ۱۶۹۰ میں ہوکچھ ہندو لوک بھی شامل تھے ان لوگوں نے صوابی خاص آباد گیاسب سے پہلے ڈھیری بنایا پھر آبادی شروع گیابارکزئی قبیلے میں شامل نام ۱محمد آکبر۲ باورحان۳ محمد حسن ان لوکوں نے جنگ مایار حصہ لیا اور شادی گی ہندو نے نام ہندو بازار رکھ بارکزئی قبیلے نے نام مایار چم رکھ آپنا بیوی کےنامہندو نے نام ہندو بازار رکھ بارکزئی قبیلے نے نام مایار چم رکھ آپنا بیوی کےنام
 
 
آریا کے معانی صوابی خاص کی تاریح​[ترمیم]
یا کے معانی سنسکرت میں بلند مرتبہ اور معزز کے آئے ہیں۔ یہ معنی غالباً آریوں نے برصغیر میں اپنائے ہیں۔ کیوں کہ وہ مقامی باشندوں کو پشیاجی یعنی کچاگوشت کھانے والے، داس یعنی غلام اور تشا یعنی حقیر کہتے تھے۔ جب کہ اس کے مقابلے میں خود کو آریاکہتے تھے۔ ۔[7]
میکس ملر (Max Muller)مایار کا کہنا ہے کہ کلمہ آریاآر سے مشتق ہے جس کے معانی ہل جوتنے اور زمین کاشت کرنے والے کے ہیں۔ چنانچہ یہ کلمہ کاشتکاروں پر صادق آتا ہے۔ تاریخ میں اس سے مراد کاست کاروں کی وہ قوم جو تقریباََ وسط ایشیا سے نکلی اوریورپ، ایشاء کوچک اور ہندوستان میں وارد ہوئی [8]۔ عبد الحئی حبیبی کا کہنا ہے کہ آریازراعت پیشہ تھے اور آریامرکب آر اور ہائے نسبتی کا۔ آر کہتے ہیں نوکدار چیز کو جس سے مراد ہل کی پھال کے ہیں، پس آریاکے معنی زراعت پیشہ یا کاشتکار کے ہیں۔[9]
آریا کی اس تعریف سے بعض محقیقین نے اختلاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آر اور دونوں منفرد نام ہیں۔ آر نوک دار چیز کو کہتے ہیں، جیسے نیزے کی انی، تیر کی نوک، میخ کا نوک دار سرا اور جانوروں کو ہاکنے ولی چھڑی یا لکڑی جس کے سرے پر لوہے کی چھوتی سے میخ لگی ہوتی ہے ۔[10]
عبد الحئی حبیبی اور میکس ملر کہنا ہے کہ آریا زراعت پیشہ تھے، یہ کلیہ قدیم زمانے میں ہر قوم پر صادق آتا ہے اور ابتدائی تہذیبوں میں تین پیشہ یعنی، سپہ گری، زراعت اور غلہ بانی معزز ہوتے تھے۔ جبکہ دستکاری غلام یا عورتیں کرتی تھیں، کیوں کی انہیں حقیر پیشہ سمجھا جاتا تھاصوابی خاص میں با رک زئی قبیلہ کی آمد ۱۶۹۰ میں ہوکچھ ہندو لوک بھی شامل تھے ان لوگوں نے صوابی خاص آباد گیاسب سے پہلے ڈھیری بنایا پھر آبادی شروع گیابارکزئی قبیلے میں شامل نام ۱محمد آکبر۲ باورحان۳ محمد حسن ان لوکوں نے جنگ مایار حصہ لیا اور شادی گی ہندو نے نام ہندو بازار رکھ بارکزئی قبیلے نے نام مایار چم رکھ آپنا بیوی کےنامہندو نے نام ہندو بازار رکھ بارکزئی قبیلے نے نام مایار چم رکھ آپنا بیوی کےنام
05:35، 11 جون 2020ء ([[UTC|م ع و]])[[خاص:شراکتیں/182.185.110.229|182.185.110.229]]
 
== *تتہ پانی کی سیر* ==
 
*تتہ پانی کی سیر*
 
تحریر: حافظ نوید امجد طیب میرپوری
ناواقف قاری کو پہلے تتہ پانی کا تعارف کرائے دیتا ہوں ، تتہ پانی آزاد کشمیر ضلع کوٹلی کا آخری کونہ جو ہجیرہ کے ساتھ لگتا ہے اسے کہتے ہیں اور تتہ پانی جگہ کا نام ہے، وجہ تسمیہ دریائے پونچھ کے کنارے ایک گڑھا سا ہے جس سے قدرے زیادہ گرم پانی نکل کر بہتہ رہتا ہے اور اس کے ساتھ کندھک کی آمیزش بھی دیکھائی دیتی ہے اور یہی آمیزش پانی کے گرم ہونے کا سبب ہے، دور دراز سے لوگ اسے دیکھنے اور نہانے آتے ہیں اور مبالغہ آرائیاں بھی کرتے رہتے ہیں کہ اس پانی میں انڈے رکھو تو خود ابل جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ جبکہ یہ سب مبنی بر سفید جھوٹ ہے مرغی کے انڈے سارا دن رکھ کر بیٹھ جاو تو نہیں ابلتے کسی کے اپنے ابل گے ہوں تو پتہ نہیں البتہ پانی تتہ ہے اور کھڈے کے ارد گرد دو تین ریسٹ ہاوس بنے ہوئے ہیں جن میں باتھ روم بھی ہیں جن کے اندر گرم پانی بذریعہ موٹر دستیاب ہے غالبا بیس روپے دے کر آدمی وہاں نہا سکتا ہے، پہلی دفعہ میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ پلندری کی تحصیل بلوچ گیا تو واپسی پر شارٹ کٹ مارنے کے لئے موٹرسائیکل کو ایک لنک روڈ پر ڈالا جو جا کر بمقام تتہ پانی نکلا تو اسی بہانے ہم نے تتہ پانی بھی دیکھ لیا ، جس کے بارے میں لوگوں سے بہت سے فضائل بھی سن رکھے تھے جیسے کوئی آب حیات ہے، جی چا آج اس میں نہا کر چودہ طبق روشن کر لوں تاکہ ہر بیماری دور ہو جائے، زم زم اندر کی بیماریاں دور کرتا ہے تو شاید یہ باہر کی دور کر دے گا، ریسٹ ہاوس کے چوکیدار سے پوچھا کہ غسل کے کتنے روپے لیتے ہو، کہنے لگا بیس تیس، ہم نے کہا چلیں پھر غسل خانہ کھول دیں تاکہ نہا لیں، اسوقت گرمیوں کا موسم تھا کہنے لگا نہانے کا آپشن صرف موسم سرما کے لئے ہے آپ موسم سرما میں تشریف لانا ،بڑا تعجب ہو کہ بے وقوف عوام سرما گرما میں دوڑتی رہتی ہے پھر پتہ نہیں یہ موسم گرما میں پیسے کیوں نہیں بٹورتا سرما کا انتظار کر رہا ہے، بہرحال یہ حکمت تو نہ پوچھی البتہ تتہ پانی کو حسرت بھری نگاہوں سے باربار دیکھا اور بغیر بیماریاں موکائے واپس پلٹ آئے کہ پتہ نہیں موسم سرما تک زندگی وفا کرے گی کہ نہیں ،اللہ اللہ کر کے پھر موسم سرما آگیا تو ہم کسی بہانے پھر سے تتہ پانی پہنچ گے، جلدی جلدی بیس روپے نکال کر چوکیدار کو دیے کہ جلد یار غسل خانہ کھولو پھر کہیں گرمیاں نہ آ جائیں، اس نے غسل خانے کھول دیے، اندر جا کر خوب نہائے، جسم پر خوب پانی ملا کہ کہیں کوئی بیماری رہ نہ جائے، پانی بھی خوب بالٹیاں کی بالٹیاں ھنڈیل ماری اور عینکیں لگا لگا کر دیکھا کہ کون کون سی بیماری پانی میں بہتی جا رہی ہے، آدھا گھنٹہ بعدیہ جان کر باہر نکلا کہ شاید جوانی لوٹ آئی ہو گی یا زیادہ پانی بہانے کے باعث کہیں بچپنا نہ لوٹ آیا ہو، باہر آکر سنہ ھجری پوچھی وہ تو کسی کو پتہ نہ تھی ،سوچا اس سے پہلے کا کوئی دور نہ ہو، خلیفہ وقت کا نام پوچھا تو معلوم ہوا کہ عمران خان ہی ہے،مایوسی کے عالم میں ایک عمر رسیدہ شخص سے پوچھا بابا جی اس پانی کے کیا کیا فائدے ہیں، اس نے بتایا کہ نہانے سے تو کچھ خاص نہیں ہوتا ، البتہ اگر چشمے کے بھاؤ کیطرف بیٹھ کر بھاپ لی جائے تو نیند نیناں اور سکھ چیناں حاصل ہوتا ہے، ہم نے سوچا کیوں نہ ہو یہ بے وقوفی بھی کر لی جائے، باقی دن بہاو میں بیٹھ کر گزارہ لیکن سوائے کندھک کی بدبو اور کھرک کے کچھ حاصل نہ ہوا ، واپسی کی راہ لی اور غم غلط کرنے کے لئے راستہ سے مالٹے امرود لے کر کھائے، ساتھ ساتھ اس بوڑھے کا سنہری قول یاد کیا جو کڑاکے کی دھوپ میں کوٹلی اڈے پر بیٹھا ہوا تھا ایک کنڈیکٹر آوازے لگا رہا تھا تتہ پانی، تتہ پانی، بابا تتہ پانی جبکہ بوڑھا کہہ رہا تھا سخت گرمی میں میں کیا کروں تتہ پانی کو مجھے ٹھنڈا پانی دے . [[صارف:نوید امجد طیب میرپوری|نوید امجد طیب میرپوری]] ([[تبادلۂ خیال صارف:نوید امجد طیب میرپوری|تبادلۂ خیال]] • [[خاص:شراکتیں/نوید امجد طیب میرپوری|شراکتیں]]) 19:18، 25 اگست 2020ء ([[UTC|م ع و]])
واپس "صفحۂ اول" پر