"تبادلۂ خیال:معاویہ بن ابو سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 69:
-[[خاص:شراکتیں/39.41.235.131|39.41.235.131]] 05:29، 10 اکتوبر 2018ء ([[UTC|م ع و]])
: حوالے درست ہیں مگر محترم اگر اپنی پہچان بتا دیں تو مہربانی ہوگی۔— [[صارف: BukhariSaeed|<span style="color:#08457E;font:italic bold 1em Candara;text-shadow:#AAF 0.2em 0.2em 0.1em;">بخاری سعید</span>]]&nbsp;[[User talk:BukhariSaeed|<sup style="font-family:Candara; color:#808000;">تبادلہ خیال</sup>]] 11:36، 14 اکتوبر 2018ء ([[UTC|م ع و]])
 
== معاویہ کی شخصیت احادیث کی رو سے ==
 
حضرت اسید بن ظہیر انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ جو کہ یمامہ کے گورنر تھے، نے بتایا کہ مجھے حضرت مروان نے لکھا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مجھے لکھا ہے کہ جس آدمی کی کوئی چیز چوری ہو جائے، وہ جہاں بھی اسے پا لے اس کا زیادہ حق دار ہے۔ میں نے ان کو لکھا کہ نبی اکرمﷺ نے فیصلہ فرمایا تھا کہ جب چور سے خریدنے والا شخص مشکوک اور متہم نہ ہو تو اس چیز کے مالک کو اختیار ہے، چاہے تو قیمت دے کر وہ چیز لے لے اور چاہے تو چور کا پیچھا کرے، پھر حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے بھی یہی فیصلہ دیا۔ حضرت مروان نے میرا خط حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں بھیج دیا۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مروان کو لکھا کہ تم یا اسید مجھ پر فیصلہ نافذ نہیں کر سکتے بلکہ میں اپنی حدود خلافت میں فیصلہ نافذ کرنے کا مجاز ہوں، اس لیے تم میرے حکم کے مطابق فیصلہ کرو۔ حضرت مروان نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا خط مجھے بھیج دیا۔ میں نے کہا: جب تک میں گورنر ہوں میں تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اس قول کے مطابق فیصلہ نہیں کروں گا۔
 
تشریح:
 
سنن نسائی حدیث نمبر: 4684
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے میں مسجد میں گیا وہاں عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے میں بھی گیا اور بیٹھا ۔ انہوں نے کہا ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے ایک سفر میں تو ایک جگہ اترے ، کوئی اپنا ڈیرہ درست کرنے لگا ، کوئی تیر مارنے لگا ، کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پکارنے والے نے آواز دی نماز کے لیے اکٹھا ہوجاؤ ۔ ہم سب آپ کے پاس جمع ہوئے ۔ اپ نے فرمایا مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر ضروری نہ ہو اپنی امت کو جو بہتر بات اس کو معلوم ہو بتانا اور جو بری بات ہو اس سے ڈرانا اور تمہاری یہ امت اس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصے میں بلا ہے اور وہ باتیں ہیں جو تم کو بری لگیں گی اور ایسے فتنے آویں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کردے گا ( یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہوگا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا ) او رایک فتنہ آوے گا تو مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا آوے گا مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے ۔ پھر جو کوئی چاہے کہ جہنم سے بچے او رجنت میں جاوے اس کو چاہیے کہ مرے اﷲ تعالیٰ اور پچھلے دن پر یقین رکھ کر اور لوگوں سے وہ سلوک کرے جیسا وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں ۔ اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دے دیوے اور دل سے نیت کرے اس کی تابعداری کی تو اس کی طاعت کرے اگر طاقت ہو ۔ اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آوے تو ( اس کو منع کرو اگر نہ مانے بغیر لڑائی کے تو ) اس کی گردن مارو ۔ یہ سن کر میں عبداﷲ کے پاس گیا اور ان سے کہا میں تم کو قسم دیتا ہوں اﷲ کی تم نے یہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کیا ہاتھ سے اور کہا میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا ۔ میں نے کہا تمہارے چچا کے بیٹے معاویہؓ ہم کو حکم کرتے ہیں ایک دوسرے کا مال ناحق کھانے کے لیے اوراپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لیے اور اﷲتعالیٰ فرماتا ہے ”اے ایمان والو اپنے اموال کو ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ ایسی تجارت ہو جو باہمی رضا مندی سے کی جائے اور نہ اپنی جانوں کو قتل کرو بیشک اللہ تم پر رحم فرمانے والا ہے۔“ یہ سن کر عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ تھوڑی دیر تک چپ رہے پھر کہا معاویہؓ کی اطاعت کرو اس کام میں جو اﷲ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اﷲ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو اس میں معاویہؓ کا کہنا نہ مانو ۔
مسلم حدیث نمبر 4776
واپس "معاویہ بن ابو سفیان" پر