"بینک دولت پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2:
| bank_name_in_local = {{اردو نستعلیق}}
| image_1 = State Bank of Pakistan logo.svg
| image_title_1 = [[Seal (emblem)|Sealنشان]]
| image_2 =
| image_title_2 =
| headquarters = [[آئی آئی چندریگر روڈ]],، <br /> [[سرائے کوارٹر]]<br />[[کراچی]],، [[پاکستان]]
| coordinates =
| ownership = 100% [[state ownership]]<ref>https://d-nb.info/1138787981/34</ref>
| established = {{Start date and age|p=y|1948|07|01}}
| industry = [[بينک]] & [[فنانس]]
| president = [[Rezaرضا Baqirباقر]]
| leader_title = [[گورنر بینک دولت پاکستان]]
| bank_of = {{PAK}}
سطر 18:
| reserve_requirements = {{کم}} 4.00% <ref>{{Cite web|last=Shahid|first=Ariba|date=2020-04-11|title=Can the monetary system ever say Bella Ciao?|url=https://profit.pakistantoday.com.pk/2020/04/11/can-the-monetary-system-ever-say-bella-ciao/|access-date=2020-07-19|website=Profit by Pakistan Today|language=en-US}}</ref>
| deposit_rate =
| reserves = {{Plainlist| {{Gainincrease}} $13.110 billionbillionبلین (27 Novemberنومبر 2020)<ref>{{cite web|url=http://www.sbp.org.pk/ecodata/forex.pdf|title=Data|website=State Bank of Pakistan}}</ref>}}
| website = {{URL|www.sbp.org.pk}}
| preceded =
سطر 26:
| image_width_2 =
}}
'''بینک دولت پاکستان''' یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان [[پاکستان]] کا [[مرکزی بینک]] ہے۔ اس کا قیام 1948ء میں عمل میں آیا۔ اس کے صدر دفاتی کراچی اور اسلام آباد میں قائم ہیں۔<br />
پاکستان کی آزادی سے پہلے [[ریزرو بینک آف انڈیا]] اس علاقے کا مرکزی بینک تھا۔ پاکستان کی آزادی کے فوراً بعد یہی بینک ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک کا مرکزی بینک تھا۔ یکم جولائی 1948 کو [[قائد اعظم]] محمد علی جناح نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کیا۔ 30 دسمبر 1948 کو برطانوی حکومت نے [[برصغیر]] کے ریزرو بینک آف انڈیا کے اثاثوں کا 70 فیصد ہندوستان کو دیا جبکہ پاکستان کو 30 فیصد ملا۔ اُس وقت ریزرو بینک آف انڈیا کی طرح اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی ایک پرائیوٹ یا نجی بینک تھا۔ یکم جنوری 1974ء کو [[بھٹو]] نے اسے قومی ملکیت میں لے لیا جس کی وجہ سے عالمی بینکار بھٹو کے دشمن بن گئے۔<br />
فروری 1994 میں [[بینظیر بھٹو]] کی حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فائننشیئل سیکٹر ری فورم کے نام پر خود مختاری دے دی۔ 21 جنوری 1997 میں [[ملک معراج خالد]] کی نگراں حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مزید آزادی دے کر مکمل خود مختار کر دیا۔<ref>[//[:en.wikipedia.org/wiki/State_Bank_of_Pakistan:State Bank of Pakistan]]</ref> اب یہ پاکستان کی حکومت کے ماتحت نہیں رہا۔<!-- The State Bank of Pakistan (amendment) act.1997 states, "No govt. or quasi-governmental body or agency shall issue directives directly or indirectly, to any banking company or any other financial institution regulated by the Bank." --><ref>[http://www.scribd.com/doc/67644894/Central-Banking-in-Pakistan-State-Bank-of-Pakistan Central Banking in Pakistan: State Bank of Pakistan | Central Banks | Open Market Operation<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
2005 میں [[منی چینجر]]وں کو قانونی درجہ دے کر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ماتحت کر دیا گیا۔<ref>[http://kashanshams.blogspot.com/2012/02/state-bank-of-pakistan-history.html]</ref>
 
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنر ہر سال [[وزیر خزانہ]] کے ہمراہ [[آئی ایم ایف]] اور [[ورلڈ بینک]] کی سالانہ میٹینگ میں شرکت کرنے کے لیے جاتے ہیں۔
 
روزنامہ جنگ کراچی، 3 دسمبر 2016ء کی شہ سرخی کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پارلیمنٹ کوقرضوں کی تفصیل دینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا ہے کہ وہ معلومات دینے کا پابند نہیں ہے۔<br>
 
[[جنرل ضیا الحق]] کی موت کے بعد دسمبر 1988ء میں پاکستان میں ایک امریکی ڈالر 18.60 روپے کا تھا۔ 30 سال بعد [[عمران خان]] کے دورِ حکومت میں یکم دسمبر 2018ء کو ڈالر لگ بھگ 140 روپے کا ہو چکا تھا۔<ref>[https://trading_economics.com/pakistan/currency Trading economics]</ref><br />
روزنامہ جنگ کراچی، 4 دسمبر 2018ء کی زیرِ شہ سرخی کے مطابق اسٹیٹ بینک نے حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر روپے کی قدر کم کی۔