"سب رس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏وجہی پہلا انشائیہ نگار: درستی املا, درستی رموز اوقاف
اضافہ مواد, اضافہ حوالہ جات
(ٹیگ: ترمیم ماخذ 2017ء)
سطر 1:
'''سب رس''' ملا وجہی نے عبداللہ قلی قطب شاہ کے عہد میں تحریر کی، اسے دکنی ادب کی ان مشہور ترین کتابوں میں شمار کی جاتا ہے جو منظر عام پر آچکی ہیں۔ <ref>{{cite web
{{بلا حوالہ}}
|url=http://nlpd.gov.pk/uakhbareurdu/august2013/Aug_5.html
|title=سب رس - اردو کی ادبی نثر کا پہلا شاہکار
|website=nlpd
|publisher=|publication-date=
|date=
}}</ref> اسے اردو کی پہلی غیر مذہبی نثر بھی کہا جاتا ہے۔ اردو کی پہلی نثری کتاب لکھنے کی وجہ سے ملا وجہی کو اردو انشائیہ نگاری کا باوا آدم بھی کہتے ہیں۔ دکنی زبان کی پہلی داستان ہی نہیں بلکہ تمثیل بھی ہے۔ خود ملا وجہی کہتا ہے
<blockquote>"ناموس بولیا کہ اس تازہ آب حیات کا قصہ ایک تاویل دھرتا ہے۔ ایک تمثیل دھرتا ہے۔"</blockquote>
 
== ملا وجہیعبدالحق کی سب رساشاعت ==
اسے پہلی بار مولوی عبدالحق نے 1932 میں انجمن ترقی اردو کی طرف سے شائع کیا اور ساتھ میں مقدمہ بھی تحریر کیا۔ عبدالحق نے مقدمے میں یہ دعوی بھی کیا کہ یہ اردو افسانے کی قدیم ترین کتاب ہے۔ مولوی عبدالحق نے محمد حسین آزاد کے دعوے کو بھی رد کیا جس کے مطابق وہ فضلی کی کربل کتھا کو اردو نثر کی پہلی کتاب گردانتے ہیں۔ <ref>{{cite book |last=سہیل |first=بخاری |date= |title=سب رس پر ایک نظر از |url= |location=نئی دہلی |publisher=پبلششر ہمانشو پبلیکشنز|publication-date=1998}}</ref>
مولوی عبدالحق نے دستور عشاق اور فتاحی کی حسن و دل کے بہت سے واقعات بیان کئے اور بار بار دہرایا ہے کہ ملا وجہی کی نظر سے مثنوی دستور عشاق نہیں گزری لیکن وہ فتاحی کی حسن و دل اور وجہی کی "سب رس" کا بالکل موازنہ نہیں کرتے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وجہی نے فتاحی کی حسن و دل سے اپنی کتاب تیار کی۔
سب رس بادشاہ قلی قطب شاہ کی فرمائش پر لکھی گئی کتاب ہے اور اس کا سبب تالیف مولانا نے خود یہ بتایا کہ کتاب کا قصہ حسن و دل کے نام سے فارسی زبان میں بہت مشہور ہے وہاں سے فارسی درسیات کے زیر اثر دکنی زبان میں منتقل ہوا۔
قصہ حسن و ددل کی ابتدا فارسی زبان میں محمد یحییٰ بن سیبک فتاحی نیشاپوری سے سمجھی جاتی ہے، اس سے پیشتر اس کا وجود نہیں ملتا ہے۔ فتاحی نے اس پر ایک مثنوی دستور عشاق لکھی اور مختصر کرکے حسن و دل کے نام سے نثر میں بھی تحریر کیا۔
 
== سب رس کا ماخذ ==
سب رس سے پہلے جو نثری نمونے ملتے ہیں ان میں "معراج العاشقین" کا نام سرفہرست ہے لیکن اس کے عہد و تالیف کے بارے میں مصنفین میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ یہ بھی طے نہیں کہ یہ محمد گیسو دراز بندہ نواز کی تصنیف ہے بھی کہ نہیں۔ ===
سب رس کا ماخذ سنسکرت کا ڈرامہ "پربودھ چندر اودے" ہے اور مصنف کرشن مشر کو قرار دیا ہے۔ <ref>{{cite book |last=انیس الحق |first=قاضی |date= 11 مارچ 2021|title=سب رس جدید دور میں |location=دہلی |publisher=تخلیق کار پبلشرز|publication-date=1984}}</ref>
 
== ملا وجہی کی سب رس ==
پروفیسر افتخار احمد شاہ اپنے مضمون ”دکن میں اسالیب نثر “ میں لکھتے ہیں:
” سب رس “اپنے موضوع، زبان اور اسلوب کے اعتبار سے ایک ایسی تصنیف ہے کہ جسے اس دور کی جملہ تصانیف میں سب سے زیادہ ادبی اہمیت کی مالک ہونے کا مقام حاصل ہے۔ جسے موضوع کی دلچسپی، جذبے کی موجودگی، زبان کی دلکشی اور اسلوب کی انفرادیت پر خالص ادبی تحریر قرار دیا جاسکتا ہے۔“
 
== سب رس ایک تمثیل ==
 
سب رس کو عبد اللہ قطب شاہ کی فرمائش پر وجہی نے لکھا۔ اس کتاب کو اردو نثر کی اولین کتاب ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہ وجہی کہ اپنی طبع زادنہیں اس کتاب میں فتاحی نیشاپوری کی مثنوی ”دستور العشاق“(نظم )اور ”قصہ حسن ودل “ (نثر) کو نثر کے پیرائے میں تمثیل کے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ تمثیل انشاءپردازی کی اس طرز کو کہتے ہیں جس میں کسی تشبیہ یا استعارہ کو یا انسان کے کسی جذبے مثلاً غصہ،نفرت، محبت وغیرہ کو مجسم کرکے یا دیوی دیوتائوں کے پردے میں کوئی قصہ گھڑ لیا جاتا ہے۔ یہ قصہ صوفیانہ مسلک کا آئینہ دار ہے۔ مگر اپنے اسلوب اور بیان میں سب رس ایک کامیاب تمثیل ہے۔ اس میں حسن و دل اور عقل و دل کی جنگ کو بڑی خوبصورت اور کامیاب تمثیل کے رنگ میں پیش کیا گیا ہے۔
 
سطر 84 ⟵ 99:
 
== وجہی پہلا انشائیہ نگار ==
 
بھارت میں ڈاکٹر جاوید شسٹ نے "ملاوجہی" کو اردو انشائیہ کا باوا آدم قرار دیا ہے اور اسے مونتین کا ہم پلہ ثبات کیا ہے۔ انہوں نے سب رس میں ایسے 21 حصوں کی نشان دہی کی ہے جن کی بنا پر انہوں نے یہ لکھا:
 
سطر 90 ⟵ 104:
 
 
== مجموعی جائزہ ==
زبانیں مقام عروج تک پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لیتی ہیں۔ اردو نثر نے تو بہت تیزی سے ارتقائی مسافتوں کو طے کیا ہے۔ الغرض اس طویل ارتقائی سفر کا نقطہ آغاز”سب رس“ ہے۔ اردو نثر کا خوش رنگ او ر خوش آہنگ نقشہ او ر ہیئت جو آج ہمیں نظر آ رہا ہے اس میں ابتدائی رنگ بھرنے کا اعزاز وجہی کو حاصل ہے اور اردو کی نثری ادب میں ”سب رس “ کا درجہ نہایت بلند و بالا اور وقیع ہے۔ ”سب رس “ اگرچہ اولین کوشش ہے مگر بہترین کوشش ہے۔
 
== ماخذ اور مراجع ==
زبانیں مقام عروج تک پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لیتی ہیں۔ اردو نثر نے تو بہت تیزی سے ارتقائی مسافتوں کو طے کیا ہے۔ الغرض اس طویل ارتقائی سفر کا نقطہ آغاز”سب رس“ ہے۔ اردو نثر کا خوش رنگ او ر خوش آہنگ نقشہ او ر ہیئت جو آج ہمیں نظر آ رہا ہے اس میں ابتدائی رنگ بھرنے کا اعزاز وجہی کو حاصل ہے اور اردو کی نثری ادب میں ”سب رس “ کا درجہ نہایت بلند و بالا اور وقیع ہے۔ ”سب رس “ اگرچہ اولین کوشش ہے مگر بہترین کوشش ہے۔
* جدید اردو ادبیات از محمد ظریف
* اردو میں جدید نثر نگاری کا ارتقا، از پروفیسر ارشد کیانی
* جدید اردو نثر، از ڈاکٹر سید عبداللہ
* تاریخ زبان و ادب اردواز پروفیسر جمیل احمد انجم
 
[[زمرہ:اسالیب نثر]]