"زاہدہ حنا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:پاکستانی نسائیت پسند مصنفین
اضافہ مواد, اضافہ حوالہ جات
(ٹیگ: ترمیم ماخذ 2017ء)
سطر 1:
{{خانہ معلومات مصنف/عربی|}}
'''زاہدہ حنا''' پاکستان کی مشہور کالم نویس ہیں اور [[برصغیر]] میں نمایاں حیثیت رکھنے والے [[پاکستان]]ی [[شاعر]]، [[فلسفہ|فلسفی]]، [[سوانح نگار]] [[جون ایلیا]] کی مطلقہ بیگم ہیں۔
 
'''زاہدہ حنا''' پاکستان کی مشہور کالم نویس ہیں اور [[برصغیر]] میں نمایاں حیثیت رکھنے والے [[پاکستان]]ی [[شاعر]]، [[فلسفہ|فلسفی]]، [[سوانح نگار]] [[جون ایلیا]] کی مطلقہ بیگم ہیں۔ہیں و1و۔
== ذاتی زندگی ==
زاہدہ حنا تقسیم ہند کے بعد ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد محمد ابو الخیر بعد ازاں ہجرت کرکے پاکستان چلے گئے اور کراچی میں آباد ہو گئے جہاں زاہدہ حنا کی پرورش ہوئی اور کچھ عرصہ وہ گھر میں ہی زیر تعلیم رہیں۔ ساتویں جماعت سے زاہدہ حنا نے ہیپی ہوم اسکول سے رسمی تعلیم شروع کی و3و۔ 9 سال کی عمر میں زایدہ نے پہلی کہانی لکھی۔
زاہدہ نے کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور ان کا پہلا مضمون ماہنامہ انشا میں ا1962 میں چھپا۔ 1960 کی دہائی میں انھوں نے صحافت کو بطور پیشہ اپنا لیا۔ 1970 میں ان کی شادی مشہور شاعر جون ایلیا سے ہو گئی۔ زاہدہ حنا نے روزنامہ جنگ میں 1988 سے 2005 تک کام کیا اور پھر وہ روزنامہ ایکسپریس ، پاکستان سے منسلک ہو گئیں۔ زاہدہ حنا نے وائس آف امریکہ، بی بی سی اردو اور ریڈیو پاکستان میں بھی کام کیا ہے۔
2006 سے وہ رس رنگ میں ہفتہ وار کام پاکستان ڈائری بھی لکھتی ہیں جو ہندوستان کے سب سے بڑے ہندی اخبار دینک بھاسکر کا سنڈے میگزین ہے۔
== ازدواجی زندگی ==
 
زاہدہ حنا کے شوہر [[جون ایلیا]] ایک ادبی رسالے ''انشاء'' سے بطور مدیر وابستہ تھے جہاں ان کی ملاقات زاہدہ حنا سے ہوئی بعد میں ان دونوں نے شادی کر لی۔ زاہدہ حنا اپنے انداز کی ایک ترقی پسند دانشور ہیں اور اب بھی دو روزناموں، روزنامہ جنگ اور [[ایکسپریس]]، میں حالات حاضرہ اور معاشرتی موضوعات پر لکھتی ہیں۔ جون اور زاہدہ کی 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوئے۔ 1980ء کی دہائی کے وسط میں ان کی طلاق ہو گئی۔
 
== تصانیف ==
1 زاہدہ حنا کے بے مثال افسانے
 
2 رقص بسمل ہے
1 زاہدہ حنا کے بے مثال افسانے
3 تتلیاں ڈھونڈنے والی
 
4 عورت زندگی کا زنداں
2 رقص بسمل ہے
5 نہ جنوں رہا نہ پری رہی
 
قیدی سانس لیتا ہے و1و
3 تتلیاں ڈھونڈنے والی
راہ میں اجل ہے
 
درد کا شجر
4 عورت زندگی کا زنداں
درد آشوب
 
زرد پتوں کا بین (ٹی وی ڈراما)
5 نہ جنوں رہا نہ پری رہی
تنہائی کا گھر (The House of Loneliness ) زاہدہ حنا کے افسانوں کا انگریزی ترجمہ و4و
 
== حوالہ جات ==
زاہدہ حنا کی کتابوں کو انگریزی میں فیض احمد فیض، ثمینہ رحمان اور محمد عمر میمن ترجمہ کر چکے ہیں و4و۔
== ایوارڈ ==
فیض ایوارڈ
ادبی پرفارمنس ایوارڈ
ساغر صدیقی ادبی ایوارڈ
کے پی ایوارڈ
سندھ اسپیکر ایوارڈ
سارک لٹریری ایوارڈ ، 2002 میں صدر انڈیا کی طرف سے و5و
اگست 2006 میں انھیں صدارتی ایوارڈ تمغہ حسن کارکردگی کے لیے نامزد کیا گیا مگر فوجی آمر کے خلاف احتجاج کے طور پر انھوں نے اس ایوارڈ کو مسترد کر دیا۔== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{اردو افسانہ نگار|state=expanded}}