"غیر علامتی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی
م خودکار: درستی املا ← کے، لیے؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1:
[[طب]]ی نقطۂ نظر کسی بھی [[مرض]] کو '''غیر علامتی''' {{دیگر نام|انگریزی=Asymptomatic}} کے زمرے میں اس وقت ڈال دیا جاتا ہے اگر مریض اس [[انفیکشن]] کا حامل رہے مگر وہ کچھ بھی [[علامت (طب)|علامات]] کا تجربہ نہیں کرے۔ جب بھی کوئی طبی کیفیت ایسی ہو کہ کوئی قابل ذکر علامات ظاہر نہ ہوں، لیکن تشخیص پھر بھی مرض کی نشان دہی کرے، ایسی صورت میں مرض غیر علامتی ہے۔
 
== غیر علامتی کیفیت اور مہلک امراض ==
غیر علامتی کیفیت کئی مہلک امراض کو جان لیوا شکل اختیار کرنے میں معاون ہو سکتی ہے۔ مثلًا [[کینسر]] کا مرض اپنے شروعاتی دور میں قابل علاج ہے، تاہم اس وقت بہت سے لوگ اس سے ناواقف ہوتے ہیں۔ جب علامات ظاہر ہوتے ہیں، تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے اور بہت سے مریض علاج کے مرحلوں سے تو گزرتے ہیں، مگر انہیں شفا نہیں ملتی۔ کئی لوگوں کی زندگی کا وقت کم ہوتا ہے۔ [[پستان کا سرطان]] اسی کی ایک شکل ہے۔ کئی بار اس [[کینسر]] کو جسم کے دوسرے حصے میں پھیلنے سے روکنے کے لیے عورتیں پستانوں سے محروم ہو جاتی ہیں، جو کئی اور مسائل کے ساتھ ساتھ نسوانی ساخت اور زنانہ خوبصورتی کے نقصان پر بھی نتیجہ خیز ہو سکتا ہے۔
 
[[2020ء]] میں جب [[کورونا وائرس]] [[عالمی وبا]] کی شکل اختیار کر گیا اور زیادہ تر غیر علامتی صرف مطبی جانچ سے پتہ چلایا جا سکا، تب شروع شروع میں اس کا کوئی علاج نہیں تھا۔ کووڈ-19 کے علاج کے طریقہ کار بہت حد تک غیر علامتی اور معاون نگہداشت پر مبنی قرار دی گئی۔ کیون کہ اس وقت تک اس کا کوئی علاج نہیں تھا۔ جسم میں پانی کی ضروری مقدار (ہائیڈریشن) کو برقراررکھنا بھی ضروری قرار دیا گیا۔ علامات کی شدت کی بنیاد پر کووڈ-19 کو ہلکا، درمیانہ اور شدید زمروں میں تقسیم کیا گیا۔ [[بھارت]] [[10 جولائی]] 2020ء کو ریاستوں کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس اور ریاستوں /مرکز کےزیر انتظام علاقوں کے ایکسلنس (عمدہ کار کردگی) کے مراکز کے ذریعہ کووڈ معاملوں کا علاج موضوع پر ایک مجازی(ورچول) میپنگ میں [[انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ]] (آئی سی ایم آر) اور [[آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیز]] (ایمس) [[نئی دہلی]] نے اس بات پر زور دیا کہ علاج نہ ہونے کی صورت میں صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) کے کلینکل منجمنٹ پروٹوکول میں مذکورہ ہلکے، اعتدال پسند اور شدید معاملوں کے لئےلیے نگہداشت کا معیار سب سے موثر ہوگا۔<ref>[https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1638118 کووڈ-19 کے کلینکل منجمنٹ اسٹریٹیجی کے لئےنگہداشت کا معیار]
</ref> بعد میں دواؤں کے طے ہونے کے بعد یہ صورت حال میں تبدیلی لائی گئی۔ مختلف جانچوں جیسے کہ سواب ٹیسٹ اور کووڈ - 19کے مریضوں کے پائخانے میں ایس اے آر –سی او وی-2 کا اثر پایا گیا ہے۔ علامتی افراد کے علاوہ غیر علامتی افراد کے پائخانے میں بھی وائرس موجود ہوتا ہوا پایا گیا ہے۔<ref>[https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1708400 سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے کووڈ -19کا پتہ لگانے کےلئے گند نکاسی اور فضائی نگرانی نظام سے متعلق نائب صدر جمہوریہ ہند کو پریزینٹیشن دی]
</ref>