"رویفع بن ثابت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
درستی کے لیے
سطر 6:
}}
== نام ونسب ==
<big>رویفع نام، قبیلہ خزرج نجار سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے، رویفع بن ثابت بن سکن بن عدی بن حارثہ، غزوہ حنین میں شریک تھے۔
<ref>(مسند بن حنبل:۴/۱۰۸)</ref>
آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد مصر کی سکونت اختیار کی اور وہاں ایک مکان بنالیا۔</big>
== صدارت طرابلس ==
<big>۴۶ھ میں امیر معاویہؓ نے ان کو طرابلس کا حاکم بناکر مغرب بھیجا ،برقہ صدر مقام تھا، اسی میں قیام پذیر ہوئے۔
<ref>(استیعاب:۱/۱۴۱)</ref>
ایک سال کے بعد ۴۷ھ میں حضرت مسلمہ بن ؓ مخلد والی مصر وطرابلس نے افریقیہ (تونس ،الجزائر ومراکش) پر فوج کشی کی رویفع کو اس مہم پر مامور کیا، انہوں نے بہت سی فتوحات کیں اور موجود جغرافیہ کی رو سے حدود ٹیونس کے اندر پہنچ کر قابس کے قریب جربہ نام، ایک مقام فتح کیا اور تقریر کی جس میں لونڈیوں،مال غنیمت ،سواری اور دیگر ضروری باتوں کے متعلق ہدایت تھی، <ref>(مسند:۴/۱۰۸)</ref> اسی سال کے اندر سالماً وغانماًدارلحکومت میں واپس آئے۔
سطر 16:
حضرت مسلمہؓ نے خراج کا محکمہ ان کے سپرد کرنا چاہا،لیکن انہوں نے اس بناء پر انکار کیا کہ آنحضرتﷺ فرماچکے تھے کہ حاکم خراج جنت میں داخل نہ ہوگا۔
<ref>(مسند:۴/۱۰۹)</ref>
تقریبا ۱۰ برس تک اپنا فرض منصبی انجام دیتے رہے۔</big>
== وفات ==
<big>۵۶ ھ میں پیغام اجل پہنچا برقہ میں وفات پائی اور وہیں مدفون ہوئے۔
<ref>(اسد الغابہ:۲/۱۹۱)</ref></big>
== فضل وکمال ==
<big>ان کے سلسلۂ سے ۹ روایتیں مروی ہیں،بیان حدیث میں محتاط تھے ایک مرتبہ مجمع عام میں ایک حدیث بیان کی تو فرمایا:
ایھا الناس! انی لا اقول فیکم الاماسمعت رسول اللہ ﷺ یقول
لوگو! تم کو میں دو باتیں سناتا ہوں جن کو آنحضرتﷺ نے ہم کو سنایا تھا۔
راویوں میں حنش صنعانی، وفاء بن شریح، شییم بن بیتان ،شیبان القتبانی،ابوالخیر مرثد بشیر بن عبیداللہ حضرمی،ابو مرزوق وغیرہ تھے ،جو ان کے ساتھ برقہ اورجنگ افریقیہ میں شریک رہے تھے۔</big>
== اخلاق ==
<big>صحبت رسولﷺ کا اثر ہر جگہ نمایاں رہتا تھا،غزوہ مغرب میں متعدد مقامات پر خطبے دینے کا اتفاق ہوا، ان میں کتاب وسنت کی تمام لوگوں کو دعوت دی ،اوامرونواہی کے امتثال واجتناب کا خاص اہتمام رہتا تھا کہ حاکم اسلام کے لئے یہ سب سے ضروری فریضہ ہے ،اجتناب عن المنہیات کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ محض تہدیدی حدیث کی بدولت صاحب خراج کی خدمت قبول نہ فرمائی۔</big>
== حوالہ جات ==