"زید بن ثابت" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
م خودکار: درستی املا ← علما، 0، عبد اللہ، 3، کیے، 4، بنا، 1، دیے، ہو سکے، 6، 7، لیے، ہو گیا، 2؛ تزئینی تبدیلیاں |
||
سطر 46:
حضرت ابوبکرؓ کے عہد میں انصار ومہاجرین کے ممتاز اصحاب کی جو مجلسِ شوریٰ تھی،حضرت زیدؓ بھی اس کے ایک رکن تھے، حضرت عمرؓ نے اپنے عہدِ خلافت میں اسی جماعت کو باضابطہ کونسل قراردیا تھا،حضرت زیدؓ اس کے بھی ممبر تھے۔
== تقسیم مال غنیمت ==
ایمان کے
لا ایمان لمن لا امانۃ لہ
جس میں امانت نہیں اس میں ایمان بھی نہیں۔
آنحضرتﷺ کے عہدِ مبارک میں جو مال غنیمت آتا تھا اکثر آپ خود تقسیم فرماتے تھے، اس سے اس کام کی اہمیت پر بخوبی روشنی پڑتی ہے، حضرت عمرؓ کےعہد میں یرموک کا واقعہ نہایت اہم اور مشہور ہے اس میں مال غنیمت کی تقسیم حضرت زیدؓ کے سپرد تھی،اس کے ماسوا حضرت عمرؓ نے جب صحابہؓ کے وظائف مقرر
<ref>(کتاب:
== سیاسی خدمت ==
حضرت زید بن ثابتؓ بارگاہ خلافت کے مقربین خاص میں تھے ،حضرت عمرؓ کے احباب میں ان کا ممتاز درجہ تھا، حضرت عثمانؓ کے بھی وہ خاص معتمد تھے ،خلافت عثمانی میں جب آتش فتنۂ وفساد مشتعل ہوئی تو وہ خلیفۂ وقت کے طرفدار تھے اوراس شورش وانقلاب کے زمانہ میں انہوں نے ایک دن انصار کو مخاطب کرکے ایک تقریر کی جس کا ایک بلیغ فقرہ یہ تھا:
یا معشر الانصار کو نو انصاراللہ مرتین
یعنی اے انصار خدا کے دو مرتبہ انصار بنو۔
بعض صحابۂ کرامؓ حضرت عثمانؓ سے بد ظن تھے،ان میں حضرت ابو ایوبؓ انصاری بھی تھے،انہوں نے کہا کہ تم عثمانؓ کی مدد پر صرف اس وجہ سے لوگوں کو آمادہ کرتے ہوکہ انہوں نے تم کو بہت سے غلام
== خانگی حالات اوراہل وعیال ==
حضرت زیدؓ کی خانگی زندگی نہایت پر لطف تھی ان کی بیوی کا نام جمیلہ اورکنیت ام سعد اورام العلا تھی سعد بن ربیع انصاری مشہور صحابی کی بیٹی تھیں اورخود بھی صحابیہ تھیں۔
حضرت زیدؓ کی اولاد میں خارجہ جو سب سے زیادہ مشہور اور فقہائے سبعہ میں تھے جمیلہ کے بطن ہی سے تھے۔
حضرت زیدؓ کے دوسرے بیٹے اور پوتے بھی اپنے زمانہ میں مشہور اور علم حدیث میں مرجع الخلائق تھے
== وفات ==
پچپن،چھپن سال کا سن مبارک تھا کہ پیام اجل آگیا اور 45ھ میں وفات پائی اس وقت تخت حکومت پر امیر معاویہ متمکن تھے اور مروان بن حکم مدینہ منورہ کا امیر تھا وہ زید سے دوستانہ تعلقات رکھتا تھا، چنانچہ اسی نے نماز جنازہ پڑھائی تمام لوگ سخت غمگین تھے، ابوہریرہ نے موت کی خبر سن کر کہا آج حبرالامۃ اٹھ گیا۔
== علم و فضل ==
قرأت فرائض قضا اور فتویٰ میں وہ نہایت ممتاز تھے قرآن مجید میں
== قرأت ==
اسلام نے جن علوم وفنون کی بنیاد قائم کی ان میں قرأت ایک ممتاز علم ہے حضرت زیدؓ کو اس فن میں جس قدر دخل تھا اس کا اعتراف صحابہ کرامؓ اور تابعین کے ہر فرد کو تھا، امام شعبیؓ جو علامۃ التابعین تھے کہا کرتے تھے کہ زیدؓ فرائض کی طرح قرأت میں بھی تمام صحابہؓ سے فوقیت لے گئے تھے۔
قرآن مجید کے ساتھ حضرت زیدؓ کو جو شغف تھا اس کا ظہور ان کے قبولِ اسلام کے وقت ہوچکا تھا،صرف
اس
حضرت عمرؓ ابی بن کعبؓ کے مقابلہ میں جو قاریوں کے سر دار تھے حضرت زیدؓ کی قرأت کو ترجیح دیتے تھے۔
حضرت زیدؓ کا سلسلۂ قرأت دور دور تک پھیلا ہوا تھا اورچونکہ قرأت قریش کے مطابق پڑہتے تھے،اس
حضرت زیدؓ سے جو قرأت قائم ہوئی تھی وہ
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
|