"عزیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 53:
<ref>(تفسیر و تاریخ ابن کثیر جلد ٢ ص ٤٤)</ref></big>
 
== تاریخی بحث ==
<big>اور یہ اس لیے کہ جبکہ قرآن عزیز نے اس ہستی کا نام ذکر نہیں کیا اور نبی معصوم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی اس سلسلہ میں کوئی صحیح روایت موجود نہیں ہے اور صحابہ وتابعین سے جو آثار منقول ہیں ان کا مآخذ بھی وہ روایات و اقوال ہیں جو وہب بن منبہ ‘ کعب احبار اور حضرت عبداللہ بن سلام تک پہنچتے ہیں اور انھوں نے جن کو اسرائیلی واقعات سے نقل کر کے بیان کیا ہے تو اب واقعہ سے متعلق شخصیت کی تحقیق کیلئے صرف ایک یہی راہ باقی رہ جاتی ہے کہ توراۃ اور تاریخی مصادر سے اس کو حل کیا جائے تو اس حقیقت کے پیش نظر جب ہم مجموعہ توراۃ کے صحائف انبیاء (علیہم السلام) اور تاریخی بیانات پر غور کرتے ہیں تب یہ تفصیلات ہمارے سامنے آتی ہیں۔ ١ ؎ <ref>(١ ؎ تاریخ ابن کثیر جلد ٢ ص ٤٢۔ ٤٦ )</ref>
بنی اسرائیل کی سرکشی اور شرارت حد سے تجاوز کرچکی ہے اور ظلم و فساد کا بازار گرم ہے کہ خدا کی جانب سے اس زمانہ کے پیغمبر یرمیاہ (علیہ السلام) پر وحی آتی ہے کہ بنی اسرائیل میں منادی کر دو کہ وہ ان حرکات بد سے باز آجائیں ورنہ گزشتہ قوموں کی طرح ان کو تباہ و برباد کردیا جائے گا۔ یرمیاہ (علیہ السلام) نے خدا کا یہ پیغام جب بنی اسرائیل تک پہنچایا تو انھوں نے کوئی اثر قبول نہ کیا اور ظلم و شرارت میں اور اضافہ اور یرمیاہ (علیہ السلام) کے ساتھ مخول شروع کردیا اور ان کو زندان میں ڈال دیا۔ اس حالت میں بھی یرمیاہ (علیہ السلام) نے ان کو بتایا کہ وہ بابل کے بادشاہ کے ہاتھوں برباد ہوں گے اور وہ ان کو قید کر کے بابل لے جائے گا اور یروشلم کو مٹایا جائے گا <ref>(یرمیاہ نبی کا صحیفہ عہد نامہ قدیم)</ref></big>