"عزیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 70:
 
مسطورہ بالا ہر دو اقوال کے علاوہ ان آیات کے مصداق متعین کرنے میں بعض اور بھی اقوال ہیں ‘ مثلاً حزقیل (علیہ السلام) یا بنی اسرائیل میں سے کوئی غیر معلوم شخص۔ <ref>(تفسیر ابن کثیر جلد اول ص ٣١٤)</ref></big>
 
== واقعہ کی غلط تفسیر ==
<big>سورة کہف کے تفسیری فوائد سپرد قلم کرتے ہوئے مولانا آزاد نے ایک جگہ سورة بقرہ کے اس واقعہ کو حضرت حزقیل (علیہ السلام) کا مکاشفہ قرار دیا ہے جو صحیفہ حزقیل میں قریب قریب اسی طرح مذکور ہے۔ <ref>(تفسیر ترجمان القرآن جلد ٢‘ ص ٤٢١)</ref>
ہم کو سخت تعجب ہے اور حیرت بھی کہ جب قرآن عزیز نے اس واقعہ کو صاف اور صریح طریقہ پر ایک شخص کے متعلق یہ بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ایک معین مدت کیلئے موت کی آغوش میں سلا دیا اور پھر زندہ کر کے اس سے موت کی مدت کے بارے میں سوال کیا۔ جب وہ صحیح جواب نہ دے سکا تو خود اس کی تصحیح فرمائی اور اس سے متعلق شواہد کا مشاہدہ کرایا تو کس طرح مولانا آزاد نے حزقیل کے مکاشفہ کو اس واقعہ کی تفسیر یا تاویل قرار دیا ؟ غور کیجئے کہ ایک برگزیدہ ہستی کا ایک ایسی کھنڈر اور ویران بستی پر گزر ہوا جو کبھی بہت ہی بارونق آباد بستی تھی اور جہاں لاکھوں انسان بس رہے تھے
{ اَوْ کَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰی قَرْیَۃٍ وَّ ھِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوْشِھَا } <ref>(سورہ البقرۃ : ٢/٢٥٩)</ref>
اس نے یہ دیکھا تو دل میں یہ سوچا یا زبان سے کہا کہ نہ معلوم کس طرح یہ مردہ بستی پھر زندہ ہوگی ۔
{ قَالَ اَنّٰی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللّٰہُ بَعْدَ مَوْتِھَا } <ref>(البقرۃ : ٢/٢٥٩)</ref>
تب اللہ تعالیٰ نے اسی جگہ اس کی روح قبض کرلی اور سوبرس تک اسی حالت میں رکھ کر دوبارہ زندہ کردیا
{ فَاَمَاتَہُ اللّٰہُ مِائَۃَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَہٗ } <ref>(سورہ البقرۃ : ٢/٢٥٩)</ref>
اور زندگی بخشنے کے بعد اس ہستی سے دریافت فرمایا : بتاؤ تم یہاں کتنی مدت پڑے رہے ؟ برگزیدہ ہستی نے جواب دیا : ایک دن یا دن کا بعض حصہ ۔
{ قَالَ کَمْ لَبِثْتَط قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ } <ref>(البقرۃ : ٢/٢٥٩)</ref>
چونکہ جواب غلط تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کی اصلاح اور حقیقت حال کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا : نہیں بلکہ سوبرس تک موت کی آغوش میں سوتے رہے ہو ۔
{ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَۃَ عَامٍ } <ref>(سورہ البقرۃ : ٢/٢٥٩)</ref>
اور پھر اپنی قدرت کاملہ کے تصرفات کا مشاہدہ کرایا کہ ایک جانب اس طویل مدت کے باوجود کھانے پینے کی تمام چیزیں ترو تازہ اور موسمی اثرات سے محفوظ تھیں اور دوسری جانب ان کی سواری کا گدھا گل سڑ کر بوسیدہ ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ گیا تھا :
{ فَانْظُرْ اِلٰی طَعَامِکَ وَ شَرَابِکَ لَمْ یَتَسَنَّہْ } <ref>(سورہ البقرۃ : ٢/٢٥٩)</ref>
اور پھر فرمایا کہ ہم نے یہ سب کچھ اس لیے کیا کہ تم کو دوسروں کیلئے اپنی قدرت کاملہ کا ایک ” نشان “ بنادیں
{ وَ لِنَجْعَلَکَ اٰیَۃً لِّلنَّاسِ } <ref>(البقرۃ : ٢/٢٥٩)</ref>
پھر ان تمام باتوں کے بعد اس بزرگ ہستی کو مشاہدہ کرایا کہ کس طرح ہڈیوں نے آپس میں ترتیب پائی پھر ان پر گوشت چڑھا اور پھر چمڑا اور ان کا گدھا زندہ کھڑا ہوگیا
{ وَانْظُرْ اِلَی الْعِظَامِ کَیْفَ نُنْشِزُھَا ثُمَّ نَکْسُوْھَا لَحْمًا } <ref>(البقرۃ : ٢/٢٥٩)</ref>
یہ سب کچھ دیکھ لینے اور مشاہدہ کرلینے کے بعد جب علم الیقین نے عین الیقین کا درجہ حاصل کرلیا تو فوراً اس برگزیدہ ہستی نے اعتراف کیا کہ بیشک خدا کی قدرت کاملہ کیلئے اسباب و وسائل کی حاجت نہیں۔ وہ جس طرح چاہے بےروک ٹوک تصرف کرے کوئی اس کیلئے مانع نہیں ہے :
{ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہٗلا قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ} <ref>(البقرۃ : ٢/٢٥٩)</ref>
اب ان صاف اور واضح آیات پر دوبارہ غور کیجئے اور سوچیئے کہ قرآن عزیز نے اس واقعہ کو ایک ” حقیقی واقعہ “ کی حیثیت سے بیان کیا ہے یا مجاز کے طور پر ایک ” مکاشفہ “ کی شکل میں ؟ نیز کیا حزقیل (علیہ السلام) کے مکاشفہ اور ان آیات میں ذکر کردہ واقعہ کے درمیان مشابہت کی وجہ سے دونوں کو ایک بتانا کسی طرح صحیح ہوسکتا ہے ؟ نہیں ہرگز نہیں۔ پس بلاشبہ مولانا آزاد کی یہ تاویل ” تاویل باطل “ ہے۔
البتہ یہ کہنا صحیح ہوسکتا ہے کہ اگر حضرت یرمیاہ (علیہ السلام) کو یہ واقعہ پیش آیا تو اس کے قریب قریب حضرت حزقیل (علیہ السلام) کا ایک مکاشفہ بھی ہے جو مجموعہ توراۃ کے صحیفہ حزقیل (علیہ السلام) میں مذکور ہے اس مکاشفہ میں انھوں نے بنی اسرائیل کی سوکھی ہوئی ہڈیوں کو دوبارہ زندہ ہوتے ہوئے دیکھا اور خدائے تعالیٰ نے ان کو بتایا کہ اس سے یہ مراد ہے کہ بنی اسرائیل اب ناامید ہوچکے ہیں کہ ہم اس بربادی کے بعد کبھی یروشلم میں دوبارہ آباد ہوں گے مگر ہم تیرے ذریعہ سے ان کو خبردار کرتے ہیں کہ خدا کا فیصلہ ہے کہ ایسا ضرور ہوگا۔
<ref>(حزقیل باب ٣٧ آیات ١۔ ١٤ عہد نامہ قدیم)</ref></big>
 
 
[[فائل:Ezra's_Tomb_(7304692382).jpg|بائیں|تصغیر|250x250پکسل| 1924 [[عراق|میں جنوبی عراق کے]] شہر العمارہ میں واقع عزیر کا مقبرہ]]