"عبد اللہ بن عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 101:
<ref>(مستدرک حاکم:۳/۵۵۷)</ref>
 
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں کہ عبدالملک نے حجاج کو ہدایت کی تھی کہ وہ ابن عمرؓ کی مخالفت نہ کرے، یہ حکم اس پر بہت شاق گذرا ؛لیکن عدول حکمی بھی نہیں کرسکتا تھا، اس لیے دوسرا طریقہ اختیار کیا اورآپ کو زخمی کرادیا۔
 
<ref>(تہذیب التہذیب:۵/۳۳۰)</ref>
ابن سعد کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حجاج خطبہ دے رہا تھا، اس میں اس نے ابن زبیرؓ پر یہ اتہام لگایا کہ انہوں نے نعوذ باللہ کلام اللہ میں تحریف کی ہے، حضرت ابن عمرؓ نے اس کی تردید کی اورفرمایا تو جھوٹ بولتا ہے،نہ ابن زبیرؓ میں اتنی طاقت ہے نہ تجھ میں یہ مجال ہے، مجمع عام کے سامنے ان کی یہ ڈانٹ اس کو بہت ناگوار ہوئی، لیکن حضرت ابن عمرؓ کے ساتھ علانیہ کوئی بُرابرتاؤ نہیں کرسکتا تھا، اس لیے خفیہ انتقام لیا۔
<ref>(ابن سعد تذکرہ ابن عمرؓ)</ref>
ابن خلقان اوراسد الغابہ میں اس کے علاوہ دوروایتیں نقل کی گئی ہیں، ایک یہ کہ ایک دن حجاج خطبہ دے رہا تھا، اس کو اس قدر طول دیا کہ عصر کا وقت تنگ ہوگیا، آپؓ نے فرمایا کہ آفتاب تیرا انتظار نہیں کرسکتا، حجاج نے کہا جی میں آتا ہے کہ تمہاری آنکھیں پھوڑ دوں ،فرمایا تجھ کو تاہ بین سے یہ بھی کچھ بعید نہیں، دوسری روایت یہ ہے کہ عبدالملک نے فرمان جاری کیا کہ تمام حجاج مناسک حج میں حضرت ابن عمرؓ کی اقتداء کریں، حضرت ابن عمرؓ عرفات اوردوسرے مواقف سے بغیر حجاج کا انتظار کیے بڑھ جاتے تھے، حجاج کی فرعونیت کب اس کو گوارا کرتی؛ مگر عبدالملک کے حکم سے مجبور تھا، اس لیے آپ کی جان کا خواہاں ہوگیا۔
<ref>(ابن خلکان:۲۴۲/۱، مطبوعہ مصر ۱۲۹۹ء، واسد الغابہ:۲۳۰/۳)</ref>