"عبد اللہ بن عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 199:
<ref>(اعلام الموقعین :۶۷/۱)</ref>
 
لیکن قیاس واجتہاد میں بھی آپ کو ایسا خداداد ملکہ حاصل تھا اورآپ کی رائے بھی اتنی صائب اور فیصلہ کن سمجھی جاتی کہ بڑے بڑے ائمہ اس کے بعد پھر کسی دوسرے کی رائے کی ضرورت نہ سمجھتے تھے، امام ابن شہاب زہری نے اپنے شاگرد امام مالک کو ہدایت کی تھی کہ ابن عمرؓ کے مقابلہ میں کسی کی رائے کو ترجیح نہ دینا کہ وہ آنحضرت ﷺ کے بعد ساٹھ برس تک زندہ رہے، اس لیے آنحضرت ﷺ اورآپ کے صحابہ ؓ کی کوئی بات ان سے چھپی نہ تھی، <ref>( تذکرہ الحفاظ:۳۳/۱)</ref> امام زین العابدینؓ فرماتے تھے کہ ابن عمرؓ بڑے صائب الرائے تھے، <ref>(مستدرک :۵۶۰/۱)</ref> بڑے بڑے مشائخ کہا کرتے تھے کہ جس نے ابن عمرؓ کے قول کو اختیار کیا اس نے پھر تلاش و تفحص کے لیے کچھ نہیں چھوڑا ۔
 
<ref>(تذکرہ الحفاظ :۳۳)</ref>
 
== مزید دیکھیے ==