"شاہراہ قراقرم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
دریائے سندھ کے حوالے سے کچھ اضافہ کیا گیا ہے
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 27:
'''شاہراہ قراقرم''' (قومی شاہراہ 35 یا مختصراً این-35) [[پاکستان]] کو [[چین]] سے ملانے کا زمینی ذریعہ ہے۔ اسے [[سلسلہ کوہ قراقرم|قراقرم]] ہائی وے اور شاہراہ ریشم بھی کہتے ہیں۔ یہ [[دنیا]] کے عظیم پہاڑی سلسلوں [[سلسلہ کوہ قراقرم|قراقرم]] اور [[سلسلہ کوہ ہمالیہ|ہمالیہ]] کو عبور کرتی ہے۔ [[درہ خنجراب]] کے مقام پر سطح سمندر سے اس کی بلندی 4693 [[میٹر]] ہے۔ یہ [[چین]] کے صوبہ [[سنکیانگ]] کو [[پاکستان]] کے شمالی علاقوں سے ملاتی ہے۔ یہ دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی شاہراہ ہے۔
 
یہ بیس سال کے عرصے میں [[1986ء]] مکمل ہوئی اسے [[پاکستان]] اور چین نے مل کر بنایا ہے۔ اس کو تعمیر کرتے ہوئے 810 پاکستانیوں اور 82 چینیوں نے اپنی جان دے دی۔ اس کی لمبائی 1300 [[کلو میٹر|کلومیٹر]] ہے۔ یہ چینی شہر [[کاشغر]] سے شروع ہوتی ہے۔ پھر [[ہنزہ]]، [[ضلع ہنزہ نگر|نگر]]، [[گلگت]]، [[چلاس]]، [[داسو]]، [[بشام]]، [[مانسہرہ]]، [[ایبٹ آباد]], [[ہری پور]][[ہزارہ]] سے ہوتی ہوئی [[حسن ابدال]] کے مقام پر جی ٹی روڈ سے ملتی ہے۔<br>شاہراہ ریشم کا وجود انسانی تخلیقی ہنر کا ایک ادنیٰ سا منظر ہے۔ معروف حیثیت میں [[اباسین]] یعنی [[دریائے سندھ]] جسے [[آریا|آریاؤں]] نے [[دریائے سندھ|سندھو]] کہا ، [[چین]] والوں نے اسے [[دریائے سندھ|چام لوہو]] کہا [[فارس]] کے دارایوش اعظم نے اسے [[دریائے سندھ|''بدو''کا]] نام دیا، [[سکندر اعظم]] مقدونی نے اس دریا کی عظمت کو محسوس کرتے ہوئے یونانی زبان کے تلفظ میں اسے ''[[دریائے سندھ|سندوس]]'' کہا، لاطینی میں اسے ''سندس'' کہا گیا، عربوں نے اس دریا کے جلال و جمال کی آمیزش کو محسوس کرتے ہوئے اسے ''[[دریائے سندھ|بحرالذھب]]'' کے نام سے پکارا یعنی سونا اگلنے والا دریا۔ دیگر مسلمان مؤرخین و [[جغرافیہ]] دانوں نے اس کے پانی کی نیلی رنگت کا پیش نظر رکھتے ہوئے اسے ''[[دریائے سندھ|نیلاب]]'' کہا، [[لداخ]] کے باشندوں نے اسے ''[[دریائے سندھ|سانگ پو]]'' کہا [[تبت]] کے لوگوں نے اسے ''[[دریائے سندھ|سنگ]]'' کہا جبکہ کئی لوگوں نے اسے ''[[دریائے سندھ|سدرہ]] یا [[سوہدرہ]]'' بھی کہنا شروع کر دیا ۔ غرضیکہ اس دریا کو جس جس قوم و وطن کے لوگوں نے اپنی اپنی زبانوں میں جو بھی نام دیا اس کی قدامت و عظمت اور [[بساط]] و شوکت کے اظہار میں کوئی بخل نہ برتا اور یہ دریا متعدد دانشوروں اور شعراء کے ادبی مجموعوں کی بھی زینت بنتا رہا۔ پشتو زبان کے اس [[اباسین]] یعنی دریاؤں کے باپ کی سطح ساحل پر بنائی جانے والی شاہراہ کبھی دریا کے دائیں اور کبھی بائیں [[ساحل]] پر ایک فنکار رقاصہ کی طرح یو ںرقص کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے
شاہراہ ریشم کا وجود انسانی تخلیقی ہنر کا ایک ادنیٰ سا منظر ہے۔ معروف حیثیت میں [[اباسین]] یعنی [[دریائے سندھ]] جسے [[آریا|آریاؤں]] نے [[دریائے سندھ|سندھو]] کہا ، [[چین]] والوں نے اسے [[دریائے سندھ|چام لوہو]] کہا [[فارس]] کے دارایوش اعظم نے اسے [[دریائے سندھ|''بدو''کا]] نام دیا، [[سکندر اعظم]] مقدونی نے اس دریا کی عظمت کو محسوس کرتے ہوئے یونانی زبان کے تلفظ میں اسے ''[[دریائے سندھ|سندوس]]'' کہا، لاطینی میں اسے ''سندس'' کہا گیا، عربوں نے اس دریا کے جلال و جمال کی آمیزش کو محسوس کرتے ہوئے اسے ''[[دریائے سندھ|بحرالذھب]]'' کے نام سے پکارا یعنی سونا اگلنے والا دریا۔ دیگر مسلمان مؤرخین و [[جغرافیہ]] دانوں نے اس کے پانی کی نیلی رنگت کا پیش نظر رکھتے ہوئے اسے ''[[دریائے سندھ|نیلاب]]'' کہا، [[لداخ]] کے باشندوں نے اسے ''[[دریائے سندھ|سانگ پو]]'' کہا [[تبت]] کے لوگوں نے اسے ''[[دریائے سندھ|سنگ]]'' کہا جبکہ کئی لوگوں نے اسے ''[[دریائے سندھ|سدرہ]] یا [[سوہدرہ]]'' بھی کہنا شروع کر دیا ۔ غرضیکہ اس دریا کو جس جس قوم و وطن کے لوگوں نے اپنی اپنی زبانوں میں جو بھی نام دیا اس کی قدامت و عظمت اور [[بساط]] و شوکت کے اظہار میں کوئی بخل نہ برتا اور یہ دریا متعدد دانشوروں اور شعراء کے ادبی مجموعوں کی بھی زینت بنتا رہا۔ پشتو زبان کے اس [[اباسین]] یعنی دریاؤں کے باپ کی سطح ساحل پر بنائی جانے والی شاہراہ کبھی دریا کے دائیں اور کبھی بائیں [[ساحل]] پر ایک فنکار رقاصہ کی طرح یو ںرقص کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے
[[دریائے سندھ]]، [[دریائے گلگت]]، [[دریائے ہنزہ]]، [[نانگا پربت]] اور [[راکاپوشی]] اس کے ساتھ ساتھ واقع ہیں۔