"خالد بن سعید بن العاص" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 36:
اسی دوران میں عام لشکر کشی ہوئی، عکرمہ ذوالکلاع اورولید خالد کی مدد کے لیے بھیجے گئے،ان کے پہنچتے ہی خالدؓ رومیوں کے مقابلہ میں نکلے، باہان بطریق رومی اپنی فوج کو دمشق کی طرف ہٹالیے گیا، لیکن یہ برابر بڑہتے ہوئے چلے گئے اور دمشق دواقوصہ کے درمیان خیمہ زن ہوئے،باہان کا مسلح دستہ تاک میں لگاہوا تھا، اس نے ہر چہارطرف سے ناکہ بندی کردی اورخود حملہ کرنے کے لیے بڑھا،راستہ میں خالدؓ کے صاحبزادہ سعید ملے ان کو گھیر کر شہید کردیا، خالدؓ کو خبر ہوئی تو وہ ایسے سراسمیہ ہوئے کہ پیشقدمی روک کر پیچھے ہٹ آئے، اور عکرمہؓ نے ہوشیاری کے ساتھ باہان کو ان کے تعاقب سے روک دیا اور خالدؓ ذوالمروہ میں آکر مقیم ہوگئے،پھر کچھ دنوں کے بعد مدینہ گئے،حضرت ابوبکرؓ نے ان کی کمزوری پر مناسب تنبیہ کی اور فرمایا واقعی عمرؓ اور علیؓ ان کا زیادہ تجربہ رکھتے تھے، کاش !میں نے ان کے مشورہ پر عمل کیا ہوتا،<ref>(طبری:۲۰۸۴تا۲۰۸۶)</ref> اس کے بعد برابر لڑائیوں میں شریک ہوتے رہے اور گذشتہ کمزوری کی تلافی میں بڑے جوش سے لڑتے تھے،چنانچہ فحل،دمشق وغیرہ میں بڑی جانبازی دکھائی۔
 
=== شہادت ===
 
فحل کی مہم کے بعد اسلامی فوج نے مرج صفر کا رخ کیا،اسی درمیان میں خالدؓ نے ام حکیم سے عقد کرلیا اورمرج صفر پہنچ کر بیوی سے ملنے کا قصدکیا ،بیوی نے کہا اس معرکہ کے بعد اطمینان سے ملنا زیادہ بہتر ہے،انہوں نے جواب دیا میرا دل کہتا ہے کہ اس لڑائی میں جام شہادت پیوں گا،غرض مرج صفر ہی میں بیوی سے ملاقات کی اورصبح کو احباب کی دعوت کی،ابھی لوگ کھانے سے فارغ بھی نہ ہوئے تھے کہ رومی میدان میں آگئے، ایک رومی نے مبارز طلبی کی،خالدؓ مقابلہ کے لیے نکلے اورنکلتے ہی شہید ہوگئے، ان کی عروس کا یہ سبق آموز واقعہ قابل ذکر ہے کہ جزع فزع اورسوگ نشینی کے بجائے شوہر کے خون کے انتقام کے لیے اُٹھ کھڑی ہوئی اور مردوں کے دوش بدوش لڑکر سات رومیوں کو اپنے ہاتھ سے قتل کیا۔
<ref>(فتوح البلدان بلاذری:۱۲۵،تفصیل ابن سعد سے ماخوذ ہے)</ref>