"عمر بن عبد العزیز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 286:
<ref>(ایضاً:۲۵۳)</ref>
 
=== بادشاہت کے امتیازات کا استیصال ===
 
لیکن سلیمان آپ کے بعد یزید بن عبدالملک کو نامزد کرگیا تھا،اس لیے یہ انقلاب آپ کے اختیار میں نہ رہ گیا تھا، تاہم جہاں تک ہوسکا آپ نے شاہنشاہیت کا زور توڑنے اوراس کے مفاسد کو دور کرنے کی پوری کوشش کی اور ہر شعبہ سے ملوکیت کے اثرات کو بالکل مٹادیا۔
خلفاء کے ساتھ نقیب وعلمبردار چلتے تھے، نماز کے بعد رسول اللہ ﷺ کی طرح ان پر درود وسلام بھیجا جاتا تھا، سلام میں خاص امتیاز برتا جاتا تھا ،عمر بن ؓ عبدالعزیزنے ان تمام امتیازات کو مٹادیا؛چنانچہ پہلی مرتبہ جب کو توال نے حسب دستور نیزہ لے کر آپ کے ساتھ چلنا چاہا تو آپ نے روک دیا کہ مسلمانوں کا ایک معمولی فرد ہوں <ref>(سیرت عمر بن عبدالعزیز:۵۳)</ref> اسلام کے متعلق ہدایت فرمائی کہ عام طریقہ سے سلام کیا جائے <ref>(طبقات ابن سعد:۵/۲۸۳)</ref> عمال کو فرمان لکھا کہ پیشہ ور واعظ خلفاء پر درود وسلام بھیجتے ہیں، انہیں روک دو اورحکم دو کہ وہ عام مسلمانوں کے لیے دعا کریں، باقی چھوڑدیں <ref>(سیرت عمر بن عبدالعزیز:۲۳۶)</ref> مخصوص میرے لیے کوئی دعا نہ کرو ؛بلکہ تمام مسلمان مردوں اورعورتوں کے لیے دعا کرو،اگر میں ان میں ہوں گا تومیں بھی شامل ہو جاؤں گا۔
<ref>(ابن سعد:۵/۲۷۸)</ref>
شاہی خاندان کے متعلق ابوبکر بن محمد کو لکھا کہ کسی کو صرف اس لیے ترجیح نہ دو کہ وہ خاندانِ خلافت سے تعلق رکھتا ہے ،میرے نزدیک یہ لوگ عام مسلمانوں کے برابر ہیں اوراسے عملاً کرکے دکھا دیا، ایک مرتبہ مسلمہ بن عبدالملک ایک مقدمہ میں فریق کی حیثیت سے آپ کے اجلاس میں آیا اورفرش پر بیٹھ گیا،آپ نے اس سے کہا کہ اپنے فریق کی موجودگی میں تم فرش پر نہیں بیٹھ سکتے یا عام لوگوں کے برابر بیٹھو یاکسی دوسرے کو اپنا وکیل مقرر کردو <ref>(سیرت عمر بن عبدالعزیز:۷۳)</ref> شاہی خاندان کے وظائف عام مسلمانوں کے برابر کردیئے، غرض آپ نے ملوکیت کے کنگر ے کو پست کرکے عام سطح کے برابر کردیا۔