"محمد باقر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
درستی کے لیے
سطر 26:
 
 
=== زہد وعبادت ===
== تربیت ==
آپ نے ان بزرگوں کے دامن میں پرورش پائی تھی جن کا مشغلہ ہی عبادت تھا اورایسے ماحول میں آپ کی نشو ونما ہوئی تھی جو ہر وقت خدا کے ذاکر اوراس کی تسبیح وتمحید سے گونجا کرتا تھا، اس لیے عبادت کی وہی روح آپ کے رگ وپے میں سرایت کر گئی تھی،عبادت وریاضت آپ کا محبوب مشغلہ تھا،شبانہ یوم میں ڈیڑھ سورکعتیں نماز پڑھتے <ref>(تذکرۃ الحفاظ:۱/۱۱۱)</ref>مسجدوں کی کثرت سے پیشانی پر نشان سجدہ تاباں تھا،لیکن زیادہ گہرانہ تھا۔
<ref>(ابن سعد،ج۵،ص۲۳۶)</ref>
 
واقعہ کربلا کے بعد زین العابدین کی زندگی دنیا کی کشمکشوں اور آویزشوں سے بالکل الگ نہایت سکون اور سکوت کی زندگی تھی ، اہل دنیا سے میل جول بالکل ترک کبھی محراب عبادت اور کبھی باپ کاماتم ان ہی دو مشغلوں میں تمام اوقات صرف ہوتے تھے۔یہ وہی زمانہ تھا جس میں محمد باقر نے نشو و نما پائی۔61ھ سے 95ھ تک 43 برس اپنے مقدس باپ کی سیرت زندگی کامطالعہ کرتے رہے اور اپنے فطری اور خداداد ذاتی کمالات کے ساتھ ان تعلیمات سے فائدہ اٹھاتے رہے جو انھیں اپنے والد ُ بزرگوار کی زندگی کے ائینہ میں برابر نظر اتی رہیں۔
 
== باپ کی وفات اور ت کی ذمہ داریاں ==
حضرت محمد باقر بھر پور جوانی کی منزلوں کو طے کرتے ہوئے ایک ساتھ جسمانی وروحانی کمال کے بلند نقطہ پر تھے اور 83 برس کی عمر تھی جب آپ کے والد بزرگوار حضرت زین العابدین کی شہادت ہوئی۔حضرت نے ا پنے وقت وفات ایک صندوق جس میں اہلِ بیت کے مخصوص علوم کی کتب تھیں محمد باقر کے سپرد کیا نیز اپنی تمام اولادکوجمع کرکے ان سب کی کفالت وتربیت کی ذمہ داری اپنے فرزند محمد باقر پر قرار دی اور ضروری وصایا فرمائے اس کے بعد ت کی ذمہ داریاں حضرت محمد باقر پر ائیں ۔ آپ سلسلہ اہلِ بیت کے پانچویں ہوئے ہیں جو رسول خدا کے برحق جانشین تھے
 
=== اس دور کی خصوصیات ===
 
یہ وہ زمانہ تھا جب بنی امیہ کی سلطنت اپنی مادری طاقت کے لحاظ سے بڑھاپے کی منزلوں سے گزر رہے تھے ۔ بنی ہاشم پر ظلم وستم اورخصوصاً کربلا کے واقعہ نے بہت حد تک دنیا کی انکھوں کو کھول دیا اور جب یزید خود اپنے مختصر زمانہ حیات ہی میں جو واقعہ کربلا کے بعد ہوا اپنے کیے پرپشیمان ہوچکا تھا اور اس کے برے نتائج کو محسوس کر چکا تھا اور اس کے بعد اس کا بیٹا معاویہ اپنے باپ اور دادا کے افعال سے کھلم کھلا اظہار بیزاری کرکے سلطنت سے دستبردار ہو گیا تو بعد کے سلاطین کوکہاں تک ان مظالم کے مہلک نتائج کااحساس نہ ہوتا ۔ جب کہ اس وقت جماعت توابین کا جہاد مختار رض اور ان کے ہمراہیوں کے خون حسین کا بدلہ لینے میں اقدامات اور نہ جانے کتنے واقعات سامنے اچکے تھے جن سے سلطنت شام کی بنیادیں ہل گئیں تھیں ۔ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ محمد باقر کے زمانہ ت کو حکومت کے ظلم وتشدد کی گرفت سے کچھ آزادی نصیب ہوئی اور آپ کو خلق خدا کی اصلاح وہدایت کا کچھ زیادہ موقع مل سکا ۔
 
=== عزائے حسین میں انہماک ===