"تبع تابعین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 48:
اس عجمیت نوازی سے گوعربوں کی اہمیت سیاسی طور پرقدرے کم ہوگئی تھی؛ لیکن پھربھی جوعربی عناصر حکومت کے اندر اور باہر موجود تھے؛ انھوں نے شکست نہیں کھائی تھی؛ بلکہ وہ ہمیشہ اس ذہنیت کا مقابلہ کرتے رہتے تھے؛ چنانچہ امین مامون کی جنگ گوبظاہر دوبھائیوں کی جنگ تھی؛ لیکن حقیقۃ عربوں اور عجمیوں کی جنگ تھی؛ اگرامین فاتح ہوتا تواس سے عربوں کی فتح ہوتی (کیونکہ اس کی ماں عربی النسل تھی جس کی وجہ سے عربی عصبیت اس میں کوٹ کوٹ کربھری تھی اور یہی وجہ تھی کہ اس کی پشت پناہی زیادہ ترعربوں نے کی) اور مامون کی جیت ہوتی تواس سے عجمیوں اور غلاموں کی فتح ہوتی؛ کیونکہ وہ خود کنیز زادہ تھا اس لیے عجمیت نوازی اس کوورثہ میں ملی تھی اور اہلِ عجم ہی اس کے پشت پناہ تھے، ان عجمیوں کی فتنہ پرورذہنیت کا اندازہ نعیم بن حاذم عربی کی اس گفتگو سے لگائیے جواس نے مامون کے عجمی وزیر فضل بن سہل سے کی تھی، نعیم اور فضل میں مامون کے سامنے کسی بات پرسخت گفتگو ہوئی، نعیم نے فضل سے صاف صاف کہا کہ تم یہ چاہتے ہوکہ بنوعباس سے حکومت نکال کرآل علی میں پہنچادو اور پھرآل علی سے چھین کرآل کسریٰ کی حکومت دوبارہ قائم کردو۔
<ref>(کتاب الوزراء:۳۹۷)</ref>
=== شعوبیت ===
 
اسی عجمی ذہنیت نے شعوبیت کا فتنہ پیدا کیا، بظاہر اس کا مقصد توعربوں اور غیرعربوں میں مساوات پیدا کرنا تھا؛ مگر اس کے اندر عرب دشمنی کے ساتھ کسی قدر اسلام دشمنی بھی پوشیدہ تھی، صاحب لسان العرب نے شعوبی کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے:
والشعوبي: هوالذي يصغر شأن العرب، ولايرى فضلا على غيرهم۔
<ref>(لسان العرب۔ ھامش سیرأعلام النبلاء:۹/۲۴۲،موقع يعسوب)</ref>
ترجمہ:شعوبی اس کوکہتے ہیں جوعربوں کی اہمیت کوگھٹائے اور دوسروں پران کی فضیلت کوتسلیم نہ کرے۔