"ضلع اوکاڑا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Hasan Okarvi نے صفحہ ضلع اوکاڑہ کو ضلع اوکاڑا کی جانب منتقل کیا: املا کی درستی
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 43:
}}
 
'''ضلع اوکاڑہاوکاڑا''' پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر [[اوکاڑہاوکاڑا]] ہے۔ لاہور سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ مشہور شہروں میں [[اوکاڑہاوکاڑا]]، [[رینالہ خورد]] اور [[دیپالپور]] شامل ہیں۔
1998ء کے مطابق اس کی آبادی کاتخمینہ 22,32,992 تھا۔ ضلع اوکاڑا میں عمومی طور پرپنجابی، [[سرائیکی زبان|سرائیکی]]، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 4377 مربع کلومیٹر ہے۔
 
 
اوکاڑہاوکاڑا کی تاریخ ـــــــــــ کیسے ایک جنگل سے شہر بنا ؟
 
تذکرہ ایک ایسے شہر کا جس کا سفر ایک سرائے سے شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک گنجان آباد علاقہ میں بدل گیا۔ اس شہر کا نام اوکاں نامی پودے سے منسوب ہے جس کا اٹھارہویں صدی عیسوی یہاں ایک جنگل ہوا کرتا تھا۔ اس راستے سے گزرنے والے مسافر عموماً اس گھنے جنگل میں ٹھہراﺅ کرتے اور پھر اپنی منزل کی طرف نکل جاتے۔
 
اوکاڑہاوکاڑا کو یہ نام ملنے سے پہلے دو دوسرے نام "اوکاں والا" اور "اوکاں اڈا" بھی حاصل رہے۔ تاریخ 1849ء میں پنجاب پر برطانوی قبضے کے بعد دو سال پاکپتن ضلعی ہیڈ کوارٹر رہا 1851ء میں انگریزوں نے ایک نئے ضلع منٹگمری کی بنیاد رکھی جس کا ہیڈ کوارٹر گوگیرہ کو بنایا گیا۔ تب موجودہ ساہیوال، پاکپتن اور اوکاڑہ اسی ضلع کے حصے تھے۔ 1865ء میں ضلع کا ہیڈ کوارٹر ساہیوال (تب منٹگمری) میں شفٹ کر دیا گیا۔ بیسویں صدی کے آغاز تک اوکاڑہ ضلع منٹگمری کا ایک چھوٹا سا شہر تھا۔ اوکاڑہ آباد ہونے سے پہلے یہاں اوکاں کا جنگل ہوا کرتا تھا۔
 
دی اربن یونٹ کے تحت اوکاڑہ پر تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق نہری نظام متعارف کروائے جانے سے پہلے اوکاڑہ ایک بنجر علاقہ تھا۔ 1913 میں پہلے لوئر باری دوآب اور اس کے بعد پاکپتن و دیپالپور نہروں نے اس علاقے کو کھیتی باڑی کا مرکز بنا دیا۔ 1918ء میں ریلوے لائن بچھنے سے اوکاڑہ کراچی اور لاہور سے جڑ گیا جبکہ 1925ء تک اوکاڑہ کو سڑکوں کے ذریعے سبھی بڑوں شہروں کیساتھ جوڑا جا چکا تھا۔
 
1913ء میں اوکاڑہاوکاڑا کو ٹاؤن کمیٹی اور پھر 1930ء میں میونسپل کمیٹی کا درجہ دے دیا گیا۔ میونسپل کمیٹی درجہ ملتے ہی اوکاڑہ کو تحصیل آفس اور پولیس اسٹیشن کی سہولیات بھی میسر ہوگئیں۔
 
1936ء میں جب اوکاڑہاوکاڑا میں برلا گروپ نے ستلج ٹیکسٹائل مل کی بنیاد رکھی تو اوکاڑہ کے لیے معاشی ترقی کے دروازے کھل گئے۔ اردگرد کے علاقوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس مل میں ملازمت کے لیے آکر شہر میں آباد ہو گئی۔
 
1942ء میں یہاں مارکیٹ کمیٹی بننے کے بعد اوکاڑہ کو زرعی اجناس کی تجارت کے علاوہ سبزی و فروٹ منڈی، غلہ منڈی، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال، گورنمنٹ ہائی سکول (بوائز و گرلز)، ٹیلیفون ایکسچینج، پاور ہاؤس، میونسپل پارک اور پوسٹ آفس کی سہولیات دستیاب ہوگئیں۔ سال 1982ء میں اوکاڑہ کو ضلع کا درجہ ملا۔
 
تقسیم سے پہلے اوکاڑہاوکاڑا کی آبادی کا بڑا حصہ ہندو اور سکھ آبادی پر مشتمل تھا جو پاکستان بننے کے بعد انڈیا چلی گئی اور انڈیا سے ہجرت کر کے آنیوالے مسلمانوں کو اوکاڑہ میں زمینیں الاٹ کر دی گئیں، جس سے اوکاڑہ مزید پھیلتا گیا۔ 1967ء میں یہاں فوجی چھاؤنی بنائی گئی۔
 
1982ء میں اوکاڑہاوکاڑا کو ضلع کا درجہ دیا گیا تب یہ دو تحصیلوں دیپالپور اور اوکاڑہاوکاڑا پر مشتمل تھا۔ 1988ء میں بابا فرید شوگر مل لگنے سے ضلع اوکاڑہ کی معاشی ترقی کو مزید تقویت ملی بعد ازاں ستلج ٹیکسٹائل مل اور بابا فرید شوگر مل کے بند ہوجانے سے اوکاڑہ کی کمرشل ساکھ کو شدید دھچکا لگا۔
 
ضلع اوکاڑہ کے حدود اربعہ کے لحاظ سے اوکاڑہاوکاڑا کے مشرق میں قصور، مغرب کی طرف ساہیوال اور پاکپتن، شمال میں فیصل آباد اور شیخوپورہ سے جبکہ جنوب میں بہاولنگر واقع ہے۔ دریائی اعتبار سے اوکاڑہ میں تین دریا مشرق میں ستلج، مغرب میں راوی اور بیاس بہتے ہیں۔ بیاس اب مکمل طور پر خشک ہوچکا ہے جبکہ ستلج میں سال کا زیادہ عرصہ پانی کی مقدار کافی کم دیکھنے کو ملتی ہے۔
 
اگست ستمبر کے مہینوں میں بارشیں ہونے اور بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے پر اس میں بھی طغیانی آجاتی ہے۔ رقبہ و آبادی ضلع اوکاڑہاوکاڑا اس وقت تین تحصیلوں پر مشتمل ہے جس میں اوکاڑہ، دیپالپور اور رینالہ خورد شامل ہیں۔ ضلع اوکاڑہ کا رقبہ چار ہزار 377 مربع کلومیٹر ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی تقریباً بائیس لاکھ تھی جو اس وقت ایک اندازے کے مطابق بتیس لاکھ ہوچکی ہے۔ یہاں کی تین تحصیلوں میں رینالہ خورد، دیپالپور، اوکاڑہ میں پانچ ایم این اے اور دس ایم پی اے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کی گئیں حالیہ حلقہ بندیوں کے تحت ضلع اوکاڑہ کو 140 یونین کونسلوں اور سات مونسپل کمیٹیوں (اوکاڑہ، دیپالپور، رینالہ خورد، بصیر پور، حویلی لکھا، حجرہ شاہ مقیم اور منڈی احمد آباد) میں تقسیم کیا گیا ہے۔
 
تعلیمی لحاظ سے ضلع اوکاڑہاوکاڑا میں بارہ ڈگری کالجز، پانچ ہائر سکینڈری سکولز، ایک سو بتالیس سکینڈری، ایک سو اکاون مڈل سکول، بارہ سو ستاون پرائمری سکول جبکہ ایک یونیورسٹی بھی موجود ہے۔
 
اس علاقہ میں بسنے والی مشہور ذاتوں میں سید، شیخ، آرائیں، بودلہ، راﺅ، بھٹی، جٹ، کمیانہ، سیال، گجر، کمبوہ، بلوچ، وٹو، جوئیہ، ڈوگر اور کھرل شامل ہیں۔