"عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 98:
اس سیزن میں اس نے آسٹریلیا کے دورے سے اپنی کامیابیوں کا سفر شروع کیا۔ پرتھ کے پہلے ٹیسٹ میں اس نے 3 وکٹیں اپنے نام کیں۔ برسبین کے دوسرے ٹیسٹ میں انہیں محض ایک ہی وکٹ مل سکی جبکہ ایڈلیڈ کے ٹیسٹ میں انہوں نے 228 رنز دے کر 3 وکٹیں اپنے نام کیں۔ یہ ٹیسٹ ڈرا ہوگیا تھا جہاں پاکستان نے 624 رنز کی بڑی اننگ کھیلی تھی جس میں محسن حسن خان 149، جاوید میانداد 131، قاسم عمر کی 113 رنز کی سنچریاں شامل تھیں۔ عبدالقادر کے حصے میں 96/1 اور 132/2 ہی آ سکیں۔ میلبورن کے چوتھے ٹیسٹ میں عبدالقادر نے بیٹنگ میں 45 رنز سکور کئے۔ ساتھ ہی انہوں نے 166 رنز دے کر ایلن بارڈر، گریگ چیپل، روڈنی مارش، جیف لارسن اور جان میگیور کی وکٹیں اپنے ریکارڈ کا حصہ بنائیں۔ سڈنی کے اگلے ٹیسٹ میں انہیں کوئی وکٹ نہ مل سکی۔ اسی سیزن میں انگلستان نے پاکستان کا دورہ کیا۔ کراچی کا ٹیسٹ عبدالقادر کے ہاتھوں انگلش کھلاڑیوں کی بے بسی تصویر بنا۔ اس لو سکورنگ میچ میں پاکستان نے 3 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ اس کا سبب عبدالقادر کی شاندار کارکردگی تھی جنہوں نے پہلی اننگز میں 5/74 اور دوسری اننگز میں 40 رنز بنانے کے علاوہ 3/59 کی شاندار پرفارمنس کے سبب پاکستان کی فتح کو ممکن بنایا اور مین آف دی میچ کا اعزاز بھی لے اڑے۔ فیصل آباد کے دوسرے ٹیسٹ میں انہیں صرف ایک ہی وکٹ مل سکی مگر سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں اپنے ہوم گرائونڈ پر انہوں نے ایک مرتبہ پھر وکٹوں کے حصول کو مشن بنالیا۔ انگلستان کی ٹیم پہلی اننگ میں 241 رنز بنا سکی۔ عبدالقادر نے 84 رنز دے کر 5 انگلش کھلاڑیوں کی اننگز کا خاتمہ کیا تھا۔ پاکستان نے جواب میں 343 رنز بنائے تھے جس میں سرفراز نواز 90، ظہیر عباس 82 اور قاسم عمر 73 رنز کے ساتھ نمایاں سکورر تھے۔ عبدالقادر نے دوسری اننگ میں بھی 5 وکٹیں لیں مگر اس بار انہیں 110 رنز دینے پڑے تھے۔ 19 وکٹوں کے ساتھ سیریز کا اختتام اس کی ایک اور بہترین سیریز کا پیغام دے رہا تھا۔ 1984ء میں اسے بھارت کے دورہ پاکستان میں صرف فیصل آباد کا ایک ٹیسٹ ہی کھیلنے کو ملا جس میں اس نے 104 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں۔ 1984-85ء میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔ یہاں اس نے لاہور کے ٹیسٹ میں 140 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا لیکن اس سیریز میں ان کی قابل دید کارکردگی حیدر آباد کے دوسرے ٹیسٹ میں سامنے آئی۔ یہ میچ پاکستان نے جاوید میانداد کی دونوں اننگز میں سنچریوں کے منفرد کارنامے کی وجہ سے 7 وکٹوں سے اپنے نام کرلیا تھا لیکن عبدالقادر نے پہلی اننگ میں 5/108 اور دوسری باری میں 3/59 کے ساتھ کہیں نہ کہیں اس فتح میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔ اگلا ٹیسٹ کراچی۔میں تھاجہاں ان کے حصے میں کوئی وکٹ نہ آ سکی اس کے بعد پاکستان نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا ولنگٹن کے پہلے ٹیسٹ میں عبد القادر کافی مہنگے ثابت ہوئے جہاں ان کو ایک وکٹ 160 رنز کے عوض ملی اکلینڈ ٹیسٹ میں بھی ایک ہی کھلاڑی ان کے ہتھے چڑھا
 
=== 86-1985-86 کے سیزن میں کارکردگی ===
 
=== اعدادو شمار ===