"واجد علی شاہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م Bot: Fixing redirects
سطر 5:
وہ صرف اردو کے شاعر ہی نہیں تھے بلکہ انہیں رقص و سرور کے رموز پر بھی کمال حاصل تھا۔ گانے، بجانے، ڈرامے، شاعری، راگ راگنی کے ماہر تھے۔ کتھک رقص کو انہوں نے از سر نو زندہ کیا تھا۔ رہس، جو گیا، جشن اور اس قسم کی کئی چیزوں کو انہوں نے نہ صرف زندگی دی تھی بلکہ ان کے ماہرین کو بھی انہوں نے لکھنﺅ میں جمع کیا تھا۔ انہیں یہ رموز استاد باسط خاں، پیارے خاں اور نصیر خاں نے سکھائے تھے۔ ان تمام چیزوں کی تربیت اور ارتقاءکے لئے انہوں نے لکھنﺅ میں عالیشان قیصر باغ بارہ دری بنوائی جو آج بھی قائم ہے۔ انہوں نے خود کئی نئے راگ اور راگنیوں کی ایجاد کی۔ ہندوستان کا کوئی بھی فرماں روا ادب، تہذیب و ثقافت کا ایسا دلدادہ نہیں تھا جیسا کہ واجد علی شاہ اختر تھے۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے تمام رموز پر الگ الگ کتابچے بھی لکھے تھے جن کی تعداد سو سے بھی زائد تھی۔
== انتقال ==
اپنی جلا وطنی کے ہی دور میں 65 سال کی عمر میں یکم ستمبر 1887 کو[[کولکاتہ| کلکتہ]] کے [[مٹیا بر ج]] میں ان کا انتقال ہو گیا۔
== نمونہ کلام ==
بابل مورا نیہر چھوٹو جائے