"ویکیپیڈیا:دیوان عام (متفرقات)/وثق 3" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
"صارف جدید"، پنگھٹ پر
سطر 244:
 
*ابھی تھوڑی دیر پہلے میں آکسفرڈ کی شہرۂ آفاق انگریزی-اردو لغت دیکھ رہا تھا جو شان الحق حقی صاحب (مرحوم) کا آخری کارنامہ ہے اس میں میزائل کے معنی میں دو ایسے الفاظ درج ہیں جو میرے خیال میں صاروخ سے بھی دو ہاتھ آگے ہیں ایک "خدنگا" اور دوسرا "قذیفہ"۔ جن افراد کو ڈکشنری یعنی لغت کا حوالہ چاہیے وہ اسے دیکھ کر صاروخ کو خدنگا یا قذیفہ جس کی جانب چـاہیں منتقل کردیں۔ خدنگا کا لفظ دراصل خدنگ سے نکلا ہے جس کے معنی تیر کے ہیں (بحوالہ: فیروز اللغات اردو جامع) جبکہ قذیفہ کا حوالہ مجھے نہیں مل سکا جن صاحب کو معلوم ہو وہ بتادیں۔ ویسے میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ مضمون کا نام میزائل ہونا چاہیے اور مضمون کے متن میں مذکورہ تینوں الفاظ بحوالہ درج کردینے چاہئیں۔ نوازش [[صارف:Fkehar|Fkehar]] 08:15, 26 مارچ 2007 (UTC)
 
== "صارف جدید"، پنگھٹ پر ==
 
صارف جدید عربی زبان کا لفظ ہے۔ یہ دو لفظوں سے مل کر بنا صارف اور جدید۔ صارف اسم ہے اور جدید اسم صفت ہے عربی گرامر کی روسے اسم صفت اسم کے بعد آتا ہے۔ صارف جدید کا اردو میں مطلب ہے نیا صارف۔ عربی گرامر کا اصول ایک اور مثال سے بھی واضح کروں گا 700سال پہلے مراکش کا شہر فیض جب انکے مکینوں کے لۓ چھوٹا پڑ گیا تو اس کے ساتھ ہی ایک نیا شہر آباد کیا گیا اور اس کا نام رکھا گیا فیض جدید۔
 
لیکن اردو گرامر میں اور اردو کے ساتھ ساتھ پنجابی، سندھی اور پشتو میں اسم صفت پہلے آتا ہے اور اسم بعد میں مثلا{{دوزبر}} نئیی آبادی، دو لڑکے، نواں شہر، نو شہرہ، نیو مری، موہنجودڑو اور نواں کلی وغیرہ وغیرہ۔
 
اگر آپ اردو وکی پر گھوم پھر کر دیکھیں تو آپ کو یہ لطیفہ جگہ جگہ نظر آۓ گا کہ نا صرف یہاں عربی الفاظ کی بھرمار ہے بلکہ اردو کو عربی گرامر سے پیش کیا گیا ہے۔ کیا پڑھنے والا پریشان نہیں ہو گا۔
 
اردو میں بے شمار لفظ عربی میں ہونے کے باوجود اردو اور عربی مختلف زبانیں اور ان کی گرامریں مختلف ہیں۔ عربی کا تعلق سامی زبانوں کے خاندان سے ہے اور اردو کا انڈویورپین زبانوں کے خاندان سے۔
 
انڈویورپین زبانوں کے خاندان میں بے شمار دوسری ممانلتوں میں یہ چیز بھی مشترکہ ہے کہ ان میں اسم صفت پہلے آتا ہے اسم بعد میں مثلا{{دوزبر}} انگریزی میں '''New''' User، اردو میں '''نواں''' شہر یا '''نیا''' صارف، فارسی میں '''نو''' روز، جرمن میں '''Neu'''schwanstien۔ موٹے الفاظ اسم صفت کا تعین کر رہے ہیں۔
 
انگریزی اور اردو ایک ہی خاندان کے ہیں اور یہ میں نے ایک مضمون میں بھی واضح کیا ہے۔ انڈویورپین زبانیں مضمون اور اس کے نقشے سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے۔ انگریزی کی طرح اردو میں بے شمار الفاظ باہر سے آۓ ہیںلیکن اردو کا بنیادی ڈھانچہ انڈویورپین ہی ہے اور یہ حقیقت ہمارے پیش نظر رہنی چاہیۓ۔ میرے اکثر مضامین کا ترجمہ عربی میں کرتے ہوۓ سمرقندی صاحب اردو اور عربی کے بنیادی فرق کو بالکل نظر انداز کر دیتے ہیں مثلا{{دوزبر}} ٹائٹان اروم کو لوف جسیمکر دیا یہاں اسم صفت شروع کے بجاۓ آخر میں چلا گیا۔ نیلی وھیل سے حوت نیلگوں یہاں بھی ہر چیز الٹ پلٹ گئی۔
 
کیا دنیا میں اور کہیں مترجم حضرات اس طرح کرتے ہیں؟
 
اردو میں لکھنے کے لۓ اردو گرامر ہی چلے گی عربی گرامر نہیں۔
 
کسی بھی زبان کے ساتھ ہمیں جزباتی وابستگی نہیں ہونی چاہیۓ اور نہ ہی جزباتی نفرت۔ کیونکہ زبانیں محض اوزار ہیں بات چیت کے وسیلے ہیں۔ اردو وکی پر وہ زبان استعمال کرنے جاہیۓ جسے اردو دان سے جھتے ہیں اور اس پر پہلا حق اردو کا ہے۔
 
سمرقندی صاحب نے فرمایا ہے انہوں نے سٹا لفظ کہیں نہیں دیکھا میں نے چھوٹی سے لفت کی فوٹو ہمراہ کر دی ہے اور ایک مشہور پنجابی گیت بھی ذہن میں آرہا ہے جس میں لفظ سٹا آیا ہے۔
 
باجرے دا سٹا اساں تلی تے مروڑیا رسیا جانا ماہیا اساں گلی وچوں موڑیا
 
لفظ سٹا یا دوسرے دیسی لفظ کسی جامعہ میں کیوں نہیں جا سکتے بڑی ہمت ہے کہ انہوں نے یہ بات کہہ دی ہے۔ کسی اور ملک میں ذرہ یہ کہہ کر دیکھیں اس ملک کی زبان کے بارے میں۔ کیا دیسی لفظوں سے انہیں بو آتی ہے؟
 
ہمیں سندھ اور پنجاب کے پانیوں میں دھلی، اجرکوں اور دلیوں کے رنگوں میں رچی اردو چاہیۓ۔
 
شہ سرخی کا عنوان مشہور ترین لفظ ہوان چاہیۓ۔ اردو کا ہو تو اور کیا چاہیۓلیکن ترجمہ اردو یا مقامی زبانوں میں کیوں نہیں ہو سکتا؟
 
ایک بات ہمیں ذہن یمں رکھنی چاہیۓ کہ 1950ء تک سائنس کی زبان جرمن تھی اس کے بعد اب تک انگریزی ہے۔ تو انگریزی لفظ لے لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ جب سائنس کی زبان عربی تھی تو تمام زبانوں نے عربی کے لفظوں کو من و غن قبول کیا۔ ہسپانوی زبان میں اب بھی واللہ اور انشااللہ عام مستعمل ہیں۔ غیر مسلم معاشروں ميں لفظ صوفہ عام استعمال میں ہے وہاں کوئی اسے بدلنا نہیں چاہتا یا نفرت کر تا کہ اس لفظ کا ڈائرکٹ تعلق مسجد{{زیر}} نبوی مدینہ اور رسول پاک سے ہے ہمیں کیوں یہ مرض ہے۔ ذاتی طور پر مجھے کسی شخص سے نفرت نہیں کہ اس کا رنگ، دیس، زبان، مزہب مجھ سے مختلف ہیں۔ بلکہ یہ diversity تو مزہ دیتی ہے۔ زندگی کتنی بدمزہ ہونی تھی اگر سب ایک جیسے ہوتے۔
 
فہد صاحب نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کا اگر ترجمعہ کرنا ہی تو لگے ہاتھوں پاکستان پیپلز پارٹی کا بھی اردو میں ترجمہ کر دیں انگریزی وکی پر غالب بھی کر دیں۔ میں کوئی اتنا بھی نیا نہیں میں بھی آپکے ساتھ اکتوبر 2006ء میں آیا تھا۔ کسی کے لکھے ہوۓ مضمون کو مٹا کر دوبارہ لکھنا مناسب نہیں۔ ترمیم جتنی مرضی کریں۔
 
میں سمرقندی صاحب کے عربی ترجموں کے جنون سے اتنا ڈرتا ہوں کہ اگرچہ میں پاکستان کے ایک بہت بڑے ہائیکنگ کلب کا رکن ہوں لیکن میں "ہائیکنگ" پر مضموں نہیں لکھ سکا کہ جانے اس کے ساتھ کیا کریں۔ کیونکہ اس کی جو اصتلاحات ہیں ہائیکنگ اور ٹریکنگ وغیرہ وہ ان کے شوقینوں میں عام ہیں لیکن دوسرے لوگوں کو عجیب لگتی ہیں اور اگر ان کا خواہ مخواہ عربی ترجمہ کر دیا جاۓ تو مضمون کا بالکل ہی خون ہو جاۓ گا۔ فہد صاحب نے جب بتایا کہ وہ نقشے بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو مجھے بڑی خوشی ہوئی۔ میرا ایک دم جی چاہا کہ ہم دونوں اک پراجیکٹ کریں جن میں پاکستان کے مشہور ٹریکنگ کے علاقوں کے نقشے بنا دیں کیونکہ اردو میں یہ ہیں ہی نہیں اگر یہ اردو میں آجائیں تو بہت سارے لوگوں کو فائدہ ہو۔
 
فہد صاحب مصطفی کمال اتاترک کی اصلاحات مجھے بھی پسند نہیں پردہ نہ اوڑنے سے یا رسم الخط عربی سے رومن کر دینے سے قومیں ماڑرن نہیں ہو جاتیں۔ لیکن زبان سادہ بنانے کے عمل نے تعلیم کو بحرحال آسان کر دیا تھا۔ اسی طرح اکر ہم اردو وکی کو عام کرنا چاہتے ہیں تو اسے عام زبان میں ہی ہونا چاہیۓ۔ مشکل سائنسی اصطلاحات تو چند ایک مضامین میں ہی آئیں گی لیکن انھیں بہانہ بنا کر عام صفحات پر کہ جہاں اردو کے عام الفاظ کا حق ہے اردو کے الفاظ کو اس حق سے محروم کر دینا اس کے ساتھ زیادتی ہے۔
 
خالد محمود