"حیاتیاتی ہتھیار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5:
 
== تاریخ ==
حیاتیاتی یا جراثیمی ہتھیار قدیم زمانے سے استعمال میں ہیں۔ پہلے ان کی صورت یہ تھی کہ دشمن کے پانی کے ذرائع کو زھر آلود کر دیا جائے۔ اس کے علاوہ جراثیموں سے ناواقفیت کے باوجود دشمن کے پانی کے ذرائع میں فنجس اور ایسے پودے ڈالنے کی مثالیں بھی موجود ہیں جن سے اس پانی کے پینے والے بیمار ہو جائیں یا مر جائیں۔ ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ طاعون کے مریضوں کی لاشوں کو دشمن کے علاقے میں پہنچا دیا جاتا تھا۔ مثلاً 1710 میں [[روس]] نے [[سویڈن]] کے ساتھ جنگ میں ایسا ہی کیا۔ امریکہ میں یورپی لوگوں نے بہت سی ایسی بیماریاں پھیلائیں جن سے امریکہ کے قدیمی باشندے لاکھوں کی تعداد میں مرے۔ اس کا تذکرہ لارڈ جیفرے ایمھرسٹ نے کیا ہے۔ کہ 1756-1763 میں فرانسیسیوں نے امریکہ کے قدیمی باشندوں (ریڈ انڈین) میں ایسے کمبل تقسیم کیے جن میں خسرہ کے جراثیم تھے یعنی انھیں ایسے لوگوں نے استعمال کیا تھا جن کو خسرہ تھی۔ یاد رہے کہ امریکہ میں اس سے پہلے یورپی بیماریاں نہیں تھیں اور مقامی باشندے آسانی سے موت کے منہ میں چلے جاتے تھے۔ ایسے ہی کمبل 1834 میں رچرڈ ھنری نے سان فرانسسکو میں تقسیم کیے اور کئی مقامات پر بیچے۔ بیسویں صدی میں امریکہ میں باقاعدہ طور پر فورٹ ڈسٹرکٹ کی تجربہ گاہ میں کئی جراثیم جنگی نقطہ نظر سے تیار کیے گئے جن میں [[انتھراکس]] جیسے جراثیم شامل تھے۔ سرد جنگ کے دوران امریکہ اور روس نے اس میدان میں بہت تحقیق کی اور متعدد جراثیم اور ان کے توڑ تیار کیے۔ کوریا کی نجگجنگ (1950-1953) کے دوران [[امریکہ]] نے ان ہتھیاروں کو استعمال بھی کیا۔ <ref>[http://www.nytimes.com/books/first/e/endicott-biological.html Ed Regis, "Wartime Lies? Two historians contend that the United States engaged in germ warfare nearly 50 years ago", ''New York Times,'' (June 27, 1999)]</ref>
امریکہ نے ہمیشہ ایسے الزامات سے انکار کیا ہے۔
 
== حیاتیاتی ہتھیار اور ایڈز(AIDS) ==
ایڈز کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ انسانی طور پر تیار کردہ جراثیموں کی مدد سے پھیلی۔ اور یہ امریکہ نے اپنی ایک فوجی تجربہ گاہ میں تیار کیے تھے۔ یہ فوجی تجربہ گاہ فورٹ ڈسٹرکٹ، میری لینڈ، امریکہ میں واقع ہے۔ اور USAMRIID کہلاتی ہے۔ یہ صرف ایک سازشی نظریہ نہیں بلکہ امریکہ اور مغربی دنیا کے بے شمار لوگ اس کے قائل ہیں اور اس سلسلے میں ان کی تحقیق بھی موجود ہے مثلاً