"پریم چند کی افسانہ نگاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Robot: Cosmetic changes
سطر 39:
افسانہ نگاری کے دوسرے دور میں پریم چند نے دیہی زندگی کی طرف بھی توجہ دی کیونکہ پریم چند کا تعلق دیہات سے تھا اس لیے انہوں نے دیہاتی زندگی کے مسائل کواپنے بیشتر افسانوں کا موضوع بنایا۔ وہ دیہاتیوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ تھے اس لیے کسانوں اور مزدوروں کے دکھوں کو اپنے نوکِ قلم سے معاشرے میں اجاگر کرتے ہیں۔ ”پوس کی رات “ ،”سواسیر گہیوں“ اور ان کے دیگر افسانے کسانوں کی غربت و افلاس کیعکاسی کرتے ہیں ۔ پریم چند نے غریب کسان اور کاشتکار کے رہن سہن ،اس کے افلاس اور دکھوں کی جیتی جاگتی تصویریں پیش کی ہیں۔”سو ا سیر گیہوں“ پریم چند کا ایک ایسا افسانہ ہے جو دیہاتی کسان کی سادہ لوحی کے ساتھ ساتھ زمیندار مہاجن اور ساہوکار کی فریب کاری کا پردہ چاک کرتا ہے اور اس کے ظلم و تشدد اور مکرو فریب کے خلاف انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔بقول ڈاکٹر سلام سندیلوی
” پریم چند کے سب سے اہم پلاٹ وہ ہیں جن میں ہندوستان کے کسانوں کی جیتی جاگتی تصویریں پیش کی گئی ہیں۔ پریم چند نے کسانوں کو ان کی گہری نیند سے بیدار کیا اور یہ محسوس کیا کہ ہندوستان کی آبادی کا بیشتر حصہ دیہاتوں پر مشتمل ہے۔ اگر دیہات کے باشندے بیدار ہو جاتے ہیں تو ہندوستان کی بیداری یقینی ہے۔“
 
 
== فنی عظمت :۔ ==