"تثلیث" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م محمد شعیب (تبادلۂ خیال) کی ترامیم واپس ؛ امین اکبر کی گذشتہ تدوین کی جانب۔
(ٹیگ: ترمیم از موبائل)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11:
]</ref><br />
تیسری آیت میں یہاں کلام کرنے سے مراد خدا کا مجسم ہو جانا لیا گیا ہے جسے عیسائی حضرات حضرت عیسیٰ مراد لیتے ہیں۔
اس کے علاوہ یوحنا کی کتاب جو انہوں نے الہام کے زیر اثر لکھی کے باب 1 کی آیت 1 تا3 میں درج ہے کہ خدا نے کہا ہو جا اور سب چیزیں اس کے وسیلہ سے وجود میں آئی۔ توریت میں پیدائش کی کتاب کے پہلے باب کی پہلی آیت میں جس خدا کا ذکر ہے وہ انجیل میں آکر عیسائیوں کے روحانی باپ کے درجے پر فائز ہو گیا ہے، دوسری آیت میں جس روح کے پانی پر جنبش کرنے کا ذکر ہے وہ انجیل میں پاک روح یعنی روح القدس ہے۔تیسری آیت میں جس کلام کا ذکر ہے انجیل یوحنا باب 1 کی آیت 14 میں اسے مجسم روپ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شکل بتایا گیا ہے۔
==عیسائیت کے مطابق قرآن میں تثلیثیت==
کچھ عیسائی علماء کا کہنا ہے کہ قرآن پاک کی سورۃ آل عمران کی آیت 42 تا 55 آیت میں جس روح القدس کا ذکر ہے ، وہی خدائی روح ہے جس کا ذکر توریت اور انجیل میں ہے۔ اس کے علاوہ کلمۃ اللہ سے مراد وہی مجسم کلام یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ مسلمانوں کے مطابق قرآن کریم میں جس روح اللہ یا روح القدس یا پاک روح کا ذکر ہے وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں، جبکہ کلمۃ اللہ سے مراد اللہ کا وہ تمام کلام ہے جو الہامی کتابوں میں آیا ہے۔
 
==حوالہ جات==