اس رقص کا آغاز جرمنی کے شہر میونخ میں ہوا۔ اس ڈانس کو پتلیون کی شکل میں متحرک کیا جاتا ہے۔ یہ رقص 1517ء میں پھیلنے والی طاعون کی منحوس وبا کی یاد میں منعقد کیا جاتا ہے۔ اس زمانے میں جب اس وبا نے تباہی مچا دی تو کوپرز نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنے گھروں سے نکل کر اس وبا سے چھٹکارا پانے پر جشن منائیں۔ اور ساتھ ہی یہ طے پایا کہ ہر سات سالوں بعد اکٹھے ہو کر اس جگی جشن منایا کریں گے۔ تب سے اب تک یہ روایت قائم ہے تاہم جشن کو ہر سات سال بعد منانے کی کوئی واضح وجہ نہیں مل سکی۔ اس رقص کی پانچ سووین سال گرہ 2017ء میں منائی گئی۔ اس رقص کے معیارات انیسویں صدی میں طے کیے گئے۔ رقص کی ساخت کچھ اس طرح ہے کہ جوں ہی مختلف اشکال کی مورتیاں کرتی ہیں اور گھںٹیوں کی بازگشت ابھی کانوں میں گونج رہی ہوتی ہے تو ایک دم سب کی گردنیں ایک بار پھر اوپر اٹھ جاتی ہیں۔ آخر میں بچے جوش میں تالیاں بجاتے ہیں اور مجمع منتشر ہونے لگتا ہے۔