خالد نام، ابو عثمان کنیت اور نسب نامہ یہ ہے:خالد بن حارث بن سلیمان بن عبید بن سفیان۔ [1] ہجیم بصرہ کا ایک محلہ ہے جہاں قبیلہ تمیم کی ایک شاخ بنو ہجیم آکر آباد ہو گئی تھی اور انہی کے نام سے وہاں یہ مقام موسوم ہو گیا، خالد کا تعلق اسی خاندان سے ہے، اسی لیے ہجیمی اور بصری کی نسبتوں سے مشہور ہوئے۔ [2]

حضرت خالد بن الحارث ہجیمیؒ
معلومات شخصیت
مقام وفات بصرہ

نام ونسب ترمیم

ولادت اوروطن ترمیم

بصرہ کے رہنے والے تھے، وہیں باختلاف روایت 119ھ یا 120ھ میں پیدا ہوئے۔ [3]

علم وکمال ترمیم

علمی اعتبار سے وہ کافی بلند مرتبہ تھے،حفظِ حدیث میں ان کی نظیر کم از کم بصرہ میں مفقود تھی، یحییٰ بن سعید القطان کا بیان ہے کہ ‘مارأیتُ خیراً منہ’ محمد بن المثنی کہتے ہیں: مابالبصرۃ مثل خالد بن الحارث وما بالکوفۃ مثل عبد اللہ ابن ادریس [4] بصرہ میں خالدبن الحارث اورکوفہ میں عبد اللہ ابن ادریس کی مثال مفقود تھی۔ علامہ ذہبی"الحافظ الحجۃ" لکھتے ہیں۔

شیوخ وتلامذہ ترمیم

جن چشموں سے انھوں نے اپنی علمی تشنگی فرو کی ان میں بکثرت جلیل القدر علما کے نام شامل ہیں،چند لائقِ ذکر یہ ہیں، ابو ایوب السختیانی،حمید الطویل ہشام بن عمرو، سعید بن ابی عروبہ،عبد الملک بن ابی سلیمان،ہشام بن حسان اور خود ان سے سماعتِ حدیث کی سعادت حاصل کرنے والوں میں امام احمد اسحاق بن راہویہ، علی بن المدینی، حسن بن عرفہ،مسدد، عبیداللہ بن معاذ، یحییٰ بن حبیب نصر بن علی ،الجہضمی،عارم، عبد اللہ بن عبد الوہاب جیسے فضلاء روز گار شامل ہیں۔ [5]

پایہ ثقاہت ترمیم

علمائے جرح و تعدیل نے باتفاق رائے ان کی ثقاہت وعدالت اورتثبت واتقان کو مسلم قرار دیا ہے،ایسے محدثین کی تعداد کم ہے،جن کی ذات نقد وجرح سے مامون ہو،امام احمد فرماتے ہیں کہ بصرہ میں تثبت فی الحدیث ان پر ختم ہے "الیہ المنتھی فی التثبت بالبصرۃ" ابو حاتم انھیں ثقۃ امام ترمذی "ثقۃ مامون" اور نسائی ثقۃ ثبت کہتے ہیں۔ [6] ابن ناصر الدین لکھتے ہیں: کان من الحفاظ الثقات المامونین [7] وہ ثقہ اور مامون حفاظ حدیث میں تھے۔ معاویہ بن صالح کا بیان ہے: قلت لیحیی بن معین من اثبت شیوخ البصر بین قال خالد بن الحارث مع جماعۃ مماھم میں نے یحییٰ بن معین سے شیوخ بصرہ میں سب سے زیادہ تثبت رکھنے والے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کچھ اور لوگوں کے ساتھ خالد بن الحارث کا بھی نام لیا۔ علاوہ ازیں ابو زرعہ،ابن حبان اور ابن شاہین وغیرہ نے بھی ان کا شمار ثقات محدثین میں کیا ہے۔

عقل وفرزانگی ترمیم

علامہ ابن حبان نے کتاب الثقات میں ان کے تثبت کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ اعلیٰ پایہ کے زیرک اور فہیم انسان تھے، کان من عقلاء الناس وذھانھم [8]

وفات ترمیم

ہارون الرشید کے ایامِ خلافت 186ھ میں بمقامِ بصرہ وفات پائی۔ [9]

حوالہ جات ترمیم

  1. (طبقات ابن سعد:7/46)
  2. (اللباب فی تہذیب الانساب:3/285)
  3. (تہذیب التہذیب:3/82)
  4. (تذکرۃ الحفاظ:1/282)
  5. (تہذیب التہذیب:3/82،وتذکرۃ الحفاظ:1/282)
  6. (خلاصہ تذہیب:100،طبقات ابن سعد:6/47،تذکرہ:1/282)
  7. (شذرات الذہب:1/309)
  8. (تہذیب التہذیب:3/83)
  9. (طبقات ابن سعد:7/47،وشذرات الذہب:1/309)