خالد وزیر
سید خالد وزیرانگریزی:Khalid Wazir (پیدائش: 27 اپریل 1936ء جالندھر، پنجاب، ہندوستان) | (وفات: 27 جون 2020ء چیسٹر) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے۔[1]جنھوں نے پاکستان کی طرف سے 2 ٹیسٹ میچ کھیلے۔خالد وزیر کے والد سید وزیر علی بھی ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی تھے جنھوں نے بھارت کی طرف سے 7 ٹیسٹ میچوں میں حصہ لیا تھا۔برصغیر کی آزادی سے قبل انھوں نے بھارت کی طرف سے ٹیسٹ کیپ پہنی۔ یہ تمام ٹیسٹ انھوں نے انگلینڈ کے خلاف کھیلے۔ 1932ء سے 1936ء کے کیریئر میں انھوں نے 232 رنز بنائے۔ 42 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ اسی طرح ان کے چچا سید نذیر علی بھی بھارت کی طرف سے 2 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کا اعزاز رکھتے ہیں اور اتفاق سے یہ بھی انگلینڈ ہی کے خلاف تھا۔ یوں سید خالد وزیر کو کرکٹ وراثت میں ملی مگر ان کا کیریئر محض دو ٹیسٹ میچوں تک محدود رہاایک جارحانہ دائیں ہاتھ کے بلے باز اور درمیانی رفتار کے بائولر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک مضبوط فیلڈر بھی تھے۔
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | 27 اپریل 1936 جالندھر، پنجاب، برطانوی ہندوستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وفات | 27 جون 2020 چیسٹر، انگلینڈ | (عمر 84 سال)|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حیثیت | بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تعلقات |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 16) | 10 جون 1954 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 22 جولائی 1954 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: کرک انفو، 23 مئی 2023 |
ابتدائی دور
ترمیمسید خالد وزیر کی پیدائش 1936ء کو جالندھر (اس وقت انڈیا) میں ہوئی۔ سینٹ پیٹرک ہائی اسکول کراچی میں ان کی تعلیم مکمل ہوئی[2] خالد وزیر ایک جارحانہ انداز رکھنے والے بلے باز تھے۔ صرف 46 سال کی عمر میں اپنے والد کو کھونا ان کے لیے ایک تکلیف دہ مرحلہ تھا۔ ان کی فیملی 1947ء کی آزادی کے بعد پاکستان منتقل ہو چکی تھی۔ لمبے قد کے دلکش نین نقش والے خالد وزیر پہلی نظر میں بھی بہتر متاثر کرتے تھے۔ دوران تعلیم انھوں نے روبی شیلڈ انٹر اسکولز ٹورنامنٹ میں اپنی آل رائونڈ پرفارمنس سے سینٹ پیٹرک اسکول کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب انٹر اسکولز ٹورنامنٹ میں سینٹ پیٹرک اور سندھ مدرسہ کا کڑا مقابلہ ہوتا تھا۔ اگرچہ سینٹ پیٹرک ٹیم کے کپتان وائس میتھائس تھے (جو بعد ازاں پاکستان کرکٹ ٹیم کے بھی کپتان بنے) کی نگرانی میں خالد وزیر کھیل رہے تھے تاہم ان کی صلاحیتوں کو بھانپ کر انھیں 1953-54ء میں پاکستان اسکولز کی ٹیم کا کپتان بنا دیا گیا جس نے سری لنکا (تب) کا دورہ کیا تھا۔ خالد وزیر مڈل آرڈر بلے بازی اور دائیں ہاتھ کے میڈیم فاسٹ بائولر کے طور پر اپنا رول بخوبی سمجھتے تھے۔ خالد وزیر حقیقی معنوں میں اس وقت نظر آئے جب وہ 19 سال کے ہوئے اور قائد اعظم ٹرافی جیسا فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ نہ کھیلنے اور محض دو فرسٹ کلاس میچ میں شاندار کارکردگی پر ان کو 1954ء کے دورہ انگلینڈ کے لیے قومی ٹیم کا حصہ بنا لیا گیا۔ کچھ لوگ بھی اعتراض کرتے ہیں کہ ان کے چچا سید نذیر علی چونکہ اس وقت سلیکٹر تھے اس لیے ان پر یہ مہربانی کی گئی۔ سید خالد وزیر نے جو فرسٹ کلاس میچز کھیلے تھے وہ گوان ایسوسی ایشن کی طرف سے پاکستان کے خلاف تھے۔ 1953ء میں ہونے والے ان میچز میں حنیف محمد 24 اور وزیر محمد 2 سکور پر ان کی گیندوں پر کلین بولڈ ہوئے تھے[3]
1954ء کا دورہ انگلینڈ
ترمیمانھیں صرف 2 اول درجہ میچوں کے بعد 1954ء میں انگلستان کا دورہ کرنے والی پاکستان کی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا اس وقت وہ صرف 18 سال کی عمر کے طالب علم تھے اس پہلے ٹیسٹ میں انھوں نے 18 رنز بنائے اور 5 وکٹیں حاصل کیں تاہم اس دورے پر 16 فرسٹ کلاس میچز میں انھوں نے مڈل آرڈر بلے بازکے طور پر 16.86 کی اوسط سے 283 رنز بنائے اور 54.90 کی اوسط سے 9 وکٹیں کے حصول میں کامیابی حاصل کی[4]انھوں نے پہلے اور تیسرے ٹیٹس میں نچلے نمبروں پر بیٹنگ کی تاہم بولنگ ان کے حصے میں نہیں آئی۔اس دورے کے بعد انھوں نے مزید کرکٹ نہیں کھیلی اور اس طرح وہ واحد ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی ہیں جن کا کیرئیر صرف 19 سال کی کی عمر میں ہی اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔انھوں نے 1957ء میں لنکا شائر لیگ میں ایسٹ لنکا شائر کے لیے سطور پروفیشنل ایک میچ بھی کھیلا تھا جس میں 57 رنز کے عوض 5 وکٹیں ان کے حصے یمں آئی تھیں[5]
وفات
ترمیم27 جون 2020ء کو انگلینڈ میں ہیڈنگلے کے مقام پر انھوں نے 84 سال 62 دن کی عمر میں اپنی سانسوں کو مکمل کیا۔ یوں اپنے والد' چچا سے توسط سے کرکٹ سے وابستگی کا 1932ء میں شروع میں ہونے والا سفر 88 سال کے بعد سید خالد وزیر کی وفات کی صورت میں اپنے اختتام کو پہنچا[6]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Khalid Wazir"
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Khalid_Wazir#cite_note-6
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Khalid_Wazir#cite_note-7
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Khalid_Wazir#cite_note-3
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Khalid_Wazir#cite_note-4
- ↑ https://www.espncricinfo.com/player/khalid-wazir-41041
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |