خالصہ دربار ریکارڈ سیتا رام کوہلی کی تصنیف ہے جو سکھ سلطنت کے ابتدائی اور آخری ایام کے دستاویزات کا مجموعہ ہے۔ یہ دو جلدوں پر مشتمل ہے۔

وجہ تالیف

ترمیم

29 مارچ 1849ء کو جب سکھ سلطنت ختم ہو گئی تو صوبہ پنجاب (برطانوی ہند) کا الحاقبرطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی سے ہو گیا۔ اِس دوران حکومت پنجاب کے ہاتھ سکھ سلطنت کے دستاویزات اور معاہدوں کی نقول آئیں جو فارسی زبان میں تھیں۔ یہ سکھ سلطنت کے ابتدا سے یعنی مہاراجا رنجیت سنگھ کے عہدِ حکومت کے آغاز سے لے کر 1849ء تک کے مکمل دستاویزات تھے جو حکومت پنجاب کے سول سیکرٹریٹ آفس (موجودہ مقبرہ انارکلی، واقع اندرون سول سیکرٹریٹ، لاہور) میں محفوظ کردیے گئے تھے۔ یہ دستاویزات 1915ء تک اپنی اصل حالت میں محفوظ پڑے رہے، حتیٰ کہ جامعہ پنجاب نے مؤلف سیتا رام کوہلی کو سکھ سلطنت کا ریکارڈ مرتب کرنے پر تعینات کیا۔ سیتا رام کوہلی نے 4 سال کی محنت سے یہ ریکارڈ دستاویزات کی مدد سے مرتب کیا اور 1919ء کے اوائل تک یہ مکمل ہو گیا۔

تاریخ

ترمیم

یہ ریکارڈ 129 چھندوں (چھند وہ دستاویزات ہوتے ہیں جنہیں عموماً کاغذ کو گول کرکے رکھ دیا جائے اور غیر مطبوعہ ہو) پر مشتمل تھا جو سکھ سلطنت کے 38 سالوں یعنی 1811ء سے مارچ 1849ء تک کا مکمل دستاویزاتی ریکارڈ تھا۔ حکومات ت پنجاب نے جب اِن دستاویزات کی ترتیب کے لیے کام شروع کروایا تو تب تک اِن چھندوں میں سے بعض کو دیمک کھا چکی تھی، مگر مترجمین کی کوششوں سے یہ دستاویزات نقل کرلیے گئے۔ اِن چھندوں کو چمڑے کی فائلوں میں سنبھال کر رکھا گیا تھا۔

زبان

ترمیم

یہ تمام معاہدے اور دستاویزات فارسی زبان میں اور خط شکستہ میں تحریر ہوئے۔

اشاعت

ترمیم

اِس کی پہلی اشاعت لاہور سے 1919ء میں ہوئی۔

مزید دیکھیے

ترمیم