خان قلات (Khan of Kalat یا Khan-e-Qalat) () خانیت قلات کے سابقہ حکمرانوں کا لقب تھا۔ ریاست قلات مقبوضہ بلوچستان اب پاکستان کی قبضہ میں

خان قلات اپنے بیٹوں کے ساتھ

ہے۔

خان قلات بلوچوں کے براہوی شاخ سے ہے ، براہوئی دو ہزار سال پہلے شام سے ہجرت کر کے ایران کی طرف نکلے تھے (اس وقت ایک قبیلہ تھا) ، کچھ مؤرخوں کے خیال ہے کہ یہ لوگ بنی اسرائیل کی ایک قبیلہ ہے جو ان کے ذکر اسرائیلی کتابوں میں ملتا ہے ، خاص کر توراہ میں لکھا ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک قبیلہ مشرق کی طرف کوچ کر گئی تھی ۔ اور کچھ مؤرخین لکھتے ہیں کہ یہ سچ ہے کہ براہوئی شام میں سے نکلے تھے لیکن وہ شام کے کرد علاقوں میں رہتے تھے ،مطلب وہ کردوں کی ایک شاخ ہے ۔ اسی طرح بلوچ اور کرد رشتتے میں چچازاد بھائی ہیں ۔ ماد تہذیب کے ٹوٹنے کے بعد یہ قبائل (کرد، لر ، بلوچ (براہوی )وغیر ۔۔) ہجرت کر گئے تھے ، براہوئی ( بلوچ) قبائل نے کوہ البرز میں قیام کیا تھا ، پھر ایرانی بادشاہوں کے ظلم سے تنگ آکر ان کے کچھ لوگوں نے ہجرت کرکے توران کی طرف گئے وییں اپنے ڈیرے ڈالے ، اس وقت قلات اور اس کے ارد گرد میں ہندؤوں کے راج تھی ، تو رفتہ رفتہ یہ بلوچ قبائل جو اقلیت میں تھے تو انھوں نے وہاں کے مقامی باشندوں کے طور طریقے اپنا لیے حتی کہ ان کے زبان بھی مقامی اکٹریتی زبان کے نیچے دب گئی ، پھر ان کے نئے نسل مقامی لوگوں کے زبان سے بات کرنے لگے اور مادی زبان بھول گئے ۔ اور کچھ قبائل جو البرز میں رہ گئے تھے وہ بعد میں جنوبی علاقوں کوچ کر گئے کرمان کے پاس ڈیرے ڈالے لیکن وہاں بھی ایرانی بادشاہوں نے انھیں اپنے لیے خطرہ جانا تو انھیں وہاں سے بھی نکالا ، تو وہ موجودہ مکران اور ھرمزگان میں بس گئے ۔ اسی طرح بلوچ کے دو شاخ ہوئے اب انھیں مکرانی اور براہوئی کہا جاتا ہے ۔ [1]

( نوٹ :کچھ معلومات تاریخ اقوام ماد ارمینی زبان سے اقتباس کیا ہوا ہے )

تاریخ

ترمیم
مدت خان قلات [2]
1666–1667 میر احمد خان - قمبرانی بلوچ
1695–1696 میر محراب خان - احمد زئی بلوچ
1697–1713 میر سمندر خان - احمد زئی بلوچ
1713–1714 میر احمد خان دوم - احمد زئی بلوچ
1715–1730 میر عبد اللہ خان - احمد زئی بلوچ
1730–1749 میر محبت خان - احمد زئی بلوچ
1749–1794 میر محمد نصیر خان اول - احمد زئی بلوچ(قلم کردو اس شخص کا سر جو کہتا ہے کہ براہوئی بلوچ نہیں ہیں)
1794–1831 میر محمود خان اول - احمد زئی بلوچ
1831 – 13 نومبر 1839 میر محراب خان دوم - احمد زئی بلوچ
1839–1840 میر شاہ نواز خان - احمد زئی ںلوچ
1840–1857 میر نصیر خان دوم - احمد زئی I[3]بلوچ
1857 – مارچ 1863 میر خداداد خان - احمد زئی بلوچ (بار اول)
مارچ 1863 – مئی 1864 میر شیر دل خان -ملک عبد اللہ جان نورزئی (تحریف تخت)
مئی 1864 – 15 اگست 1893 میر خداداد خان - احمد زئی بلوچ( باردوم)
10 نومبر 1893 – 3 نومبر 1931 میر محمود خان احمدزئی بلوچدوم
3 نومبر 1931 – 10 ستمبر 1933 میر محمد اعظم جان خان - احمد زئی بلوچ
10 ستمبر 1933 – 14 اکتوبر 1955 میر احمد یار خان - احمد زئی بلوچ (بار اول)
20 جون 1958 – 1958 میر احمد یار خان - احمد زئی (بار دوم)(بغاوت میں)
14 اکتوبر 1955 ریاست قلات کو پاکستان کے ساتھ جبری الحاق۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Henry Hammond's Arminian Theology"۔ The Crisis of Calvinism in Revolutionary England, 1640-1660: 183–210۔ 16 مئی 2023۔ DOI:10.1017/9781805430186.009
  2. "Baluchistan" Imperial Gazetteer of India Vol. 6, p. 277, from the Digital South Asia Library, accessed 15 January 2009
  3. The British recognized Naseer Khan - احمد زئی بلوچ II in 1841, Keltie, J. Scott (ed.) (1902) Statistical and historical annual of the states of the world for the year 1902 Macmillan and Co., London p. 173, accessed 15 January 2009