خدام الاحمدیہ
خدام الاحمدیہ احمدیہ مسلم جماعت کے سولہ سے چالیس سال کے نوجوانوں کی تنظیم ہے۔
آغاز
ترمیمخدام الاحمدیہ تنظیم کا آغاز احمدیہ مسلم جماعت کے دوسرے خلیفہ المسیح، مرزا بشیر الدین محمود احمد نے 4 فروری 1938 کو قادیان میں کیا۔
ماٹو
ترمیمخدام الاحمدیہ کا ماٹو یہ ہے:
” | قوموں کی اصلاح نوجوانوں کی اصلاح کے بغیر نہیں ہو سکتی | “ |
تاریخ
ترمیمآغاز میں خدام الاحمدیہ کا قیام صرف قادیان میں عمل میں لایا گیا۔ کچھ عرصہ بعد اسے احمدیہ مسلم جماعت کی تمام تنظیمی اکائیوں میں پھیلا دیا گیا۔ بر صغیر سے باہر کی جماعتوں میں قائم خدام الاحمدیہ کی تنظیمیں 1989 تک قادیان اور تقسیم ہند کے بعد سے ربوہ میں موجود صدر خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے ماتحت تھیں۔ اس کے بعد ہر ملک کی تنظیم براہ راست خلیفہ المسیح کے ماتحت کر دی گئیں۔[1]
تنظیم کے ابتدائی اراکین یہ تھے۔ 1۔ مولوی قمر الدین 2۔ حافظ بشیر احمد 3۔ مولانا ظہور حسین 4۔ مولوی غلام احمد فرخ 5۔ مولوی محمد صدیق 6۔ سید احمد علی 7۔ حافظ قدرت اللہ 8۔ مولوی محمد یوسف 9۔ مولوی محمد احمد جلیل 10۔ چوہدری خلیل احمد ناصر۔
انتظامی ڈھانچہ
ترمیمملکی تنظیم کا سربراہ صدر خدام الاحمدیہ کہلاتا ہے۔ اس کے معاونین پر مشتمل مجلس عاملہ میں مختلف صیغہ جات کے سربراہ مہتمم ہیں۔ جبکہ مقامی سطح پر کسی شہر کی تنظیم کا سربراہ قائد خدام الاحمدیہ اور اس کی مجلس عاملہ کے صیغہ جات کے سربراہ ناظم ہیں۔
عہد
ترمیمخدام الاحمدیہ کا عہد جسے کھڑے ہو کر ہر اجلاس سے پہلے دہرایا جاتا ہے یوں ہے[2]:
” | تین مرتبہ تشہد کہنے کے بعد: میں اقرار کرتا ہوں کہ دینی،قومی اور ملی مفاد کی خاطر میں اپنی جان،مال، وقت اور عزت کو قربان کرنے کے لیے ہردم تیار رہوں گا۔اسی طرح خلافت احمدیہ کے قائم رکھنے کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار رہوں گا اور خلیفۂ وقت جو بھی معروف فیصلہ فرمائیں گے۔ اس کی پابندی کرنی ضروری سمجھوں گا۔ | “ |
لوائے خدام الاحمدیہ
ترمیم1939ء میں خدام الاحمدیہ نے فیصلہ کیا کہ خدام الاحمدیہ کی تنظیم کے نشان کے طور پر لوائے خدام الاحمدیہ تیار کیا جائے۔ یہ کام ملک عطاء الرحمن نے کیا۔ یہ جھنڈا 18فٹ لمبا اور9فٹ چوڑا تھا جس کے ایک تہائی حصہ میں لوائے احمدیت کے نقوش تھے بقیہ حصہ تیرہ سیاہ وسفید دھاریوں پر مشتمل تھا۔