قادیان

ہندوستانی پنجاب کے ضلع گورداسپور میں ایک بستی

قادیان (گرمکھی: ਕ਼ਾਦੀਆਂ، قادیاں) بھارت کا ایک شہر جو ضلع گرداسپور میں واقع ہے۔ یہ احمدیہ جماعت کا مرکز اور مرزا غلام احمد کی جائے پیدائش و مدفن ہونے کی بنا پر مشہور ہے۔ تقسیم ہندوستان 1947ء تک جماعت احمدیہ کے خلفاء بھی یہیں اقامت پزیر تھے۔[1]


ਕ਼ਾਦੀਆਂ
قصبہ
مینارة المسیح، قادیان
مینارة المسیح، قادیان
ملک بھارت
ریاستپنجاب
ضلعضلع گرداسپور
بلندی250 میل (820 فٹ)
آبادی (2011)
 • کل21,899
زبانیں
 • دفتریپنجابی زبان
منطقۂ وقتبھارتی معیاری وقت (UTC+5:30)

تاریخ

قادیان کی بنیاد مرزا ہادی بیگ نے سولہویں صدی میں اس وقت رکھی جب وہ اپنے خاندان سمیت سمرقند کے علاقہ سے نقل مکانی کر کے ہندوستان میں آ بسے۔ تیمور کی نسل سے ہونے کی بنا پر وہ مغل بادشاہ بابر سے خاندانی تعلق رکھتے تھے چنانچہ بابر نے انھیں 80 گاؤں پر مشتمل جاگیر عطا کی۔ انھوں نے اس جاگیر کے مرکز میں اپنے مذہبی رجہان کی وجہ سے گاؤں "اسلام پور قاضی" آباد کیا۔ وقت کے ساتھ یہ نام بدل کر "قاضی ماجھی" ہو گیا۔ پھر صرف "قاضی" اور "قادی" اور بالآخر "قادیان" بن گیا۔

سکھ دور

قادیان کے نواح پر بھی مغل سلطنت کے زوال پر رام گڑھی سکھوں نے قبضہ کر لیا اور یہاں کے حکمرانوں کے پاس صرف دو گاؤں کی جاگیر رہنے دی۔ 1835ء میں مہاراجا رنجیت سنگھ نے مرزا غلام احمد کے والد مرزا غلام مرتضی کو فوجی خدمات کے عوض قادیان اور اس کے ارد گرد کے پانچ گاؤں واپس کر دیے۔

جماعت احمدیہ کا مرکز

مرزا غلام احمد نے 1889ء میں جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی تو ان کے ساتھ ہی قادیان جماعت احمدیہ کا عالمی مرکز اور احمدی خلفاء کی جائے رہائش بھی بن گیا۔ اس کے ساتھ ہی 1891ء سے قادیان جماعت احمدیہ کے مرکزی جلسہ سالانہ کا مقام بھی قرار پایا۔ قادیان کی یہ حیثیتیں 1947ء میں تقسیم ہندوستان کے وقت تک قائم رہیں۔ تقسیم ہندوستان پر دوسرے احمدی خلیفہ المسیح، مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے قادیان کی احمدی آبادی اور مرکز کو باحفاظت لاہور منتقل کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے اپنے ایک بیٹے سمیت 313 احمدیوں پر مشتمل ایک مختصر وفد قادیان میں آباد کیا جس کا مقصد قادیان کے مرکزی اور احمدیوں کے لیے مقدس مقامات کی حفاظت کرنا اور انھیں آباد رکھنا تھا۔ یہ لوگ احمدیہ تاریخ میں "درویشان قادیان" کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

جغرافیہ

قادیان پنجاب کے سرسبز اور زرخیز علاقہ میں واقع ہے۔ اس کے مغرب میں قریبا 18 کیلومیٹر پر بٹالہ، شمال میں قریبا 29 کیلومیٹر کے فاصلہ پر گرداسپور واقع ہے۔ جبکہ مشرق میں قریبا 12 کیلومیٹر کے فاصلہ پر دریائے بیاس ہے۔

آبادی

ہندوستان کے محکمہ مردم شماری کے مطابق قادیان کی آبادی 40,827 ہے [2] ۔ ان میں سے 54 فیصد مرد اور 46 فیصد خواتین ہیں۔ جبکہ آبادی کی شرح خواندگی 75 فیصد ہے۔

قادیان کی آبادی کی اکثریت 1947ء تک جماعت احمدیہ سے تعلق رکھتی تھی۔ تقسیم ہند کے نتیجہ میں ان کی اکثریت پاکستان منتقل ہو گئی۔ چنانچہ اب اکثریت مقامی ہندو اور سکھ آبادی پر مشتمل ہے۔

قادیان میں مذاہب[3]
مذہب فیصد
ہندو
  
51.89%
سکھ
  
31.44%
مسلمان
  
12.97%
مسیحی
  
3.33%
متفرق
  
0.37%
 
قادیان میں جماعت احمدیہ ہندوستان کے جلسہ سالانہ کا ایک منظر

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Qadian" 
  2. "Census of India 2001: Data from the 2001 Census, including cities, villages and towns (Provisional)"۔ Census Commission of India۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2008 
  3. "Gurdaspur Religion Census 2011"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2015