خسرہ کا ٹیکا (انگریزی: Measles vaccine)ایک ویکسین (ٹیکا) ہے جو خسرہ سے بچانے کے لیے حفاظتی تدبیر اور علاج کے طور پر لگایا جاتا ہے۔[1]

خسرہ کا ٹیکا
A child is given a measles vaccine.
Vaccine description
Target diseaseMeasles virus
TypeAttenuated virus
طبی معلومات
اے ایچ ایف ایس/Drugs.comMonograph
MedlinePlusa601176
اے ٹی سی رمز
قانونی حیثیت
قانونی حیثیت
شناخت کنندہ
کیم اسپائڈر
  • none
کے ای جی جی
 NYesY (what is this?)  (تصدیق کریں)

تعارف اور اثر

ترمیم

اس کی پہلی خوراک کے بعد 9 ماہ تک کے 85 فیصد بچے اور 12 ماہ سے زیادہ عمر کے 95 فیصد بچوں میں خسرہ کے مقابلے قوت مدافعت پیدا ہوجاتی ہے۔و2و جن بچوں کی قوت مدافعت پہلی خورات کے بعد مضبوط نہیں ہوتی ان کی یہ کمزوری دوسری خوراک کے بعد دور ہو جاتی ہے۔ اگر کسی آبادی میں خسرہ کے ٹیکا کا اوسط ہے 93 فیصد ہے تو وہاں خسرہ کے کھیلنے کا امکان تقریباً نہیں ہوتا ہے البتہ اگر اوسط اس سے کم ہوا تو امکان بڑھ جاتا ہے۔ یہ ٹیکا کئی برسوں تک موثر رہتا ہے۔ابھی یہ پتا نہیں لگایا جا سکا ہے کہ ایک مدت کے بعد یہ ٹیکا موثر رہتا ہے یا نہیں یا اس کا اچر کم ہوجاتا ہے۔ اگر خسرہ کی نشان دہی کے دو دنوں کے اندر بھی ٹیکا لگوالیا جائے تو اس بیماری سے نجات مل جاتی ہے۔[2]

حفاظت

ترمیم

یہ ٹیکا بہت حد تک محفوظ ہے یہاں تک کہ یہ ایچ آئی وی/ایڈز کے مریضوں کے لیے بھی نقصان دہ نہیں ہے۔[2] اس کے مضر اثرات عموما بہت ہلکے اور دیرپا نہیں ہوتے ہیں۔ البتہ انجکشن کی جگہ ہلکا درد اور ہلکا بخار آ سکتا ہے۔[2] خسرہ کے ٹیکہ سے اناپھیلاکسس کے خطرہ کا اوسط ایک ملین خوراک میں ایک کا ہے۔[2] خسرہ کے ٹیکہ سے گیولین بار سنڈروم، آٹزم اور انفلامیٹری ططول ڈزیز کے بڑھنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔[2]

اجزائے ترکیبی اور استعمال

ترمیم

یہ ٹیکہ الگ سے بھی لگوایا جا سکتا ہے اور دیگر ٹیکوں کے ساتھ بھی لیا جا سکتا ہے جیسے جرمن خسرہ کا ٹیکہ، گلسوا کا ٹیکہ، چیچک کا ٹیکہ وغیرہ۔[2] خسرہ کا ٹیکہ کسی بھی ٹیکہ کے ساتھ لگایا جا سکتا ہے۔[2] دنیا کے جن علاقوں میں خسرہ کی بیمارہ عام ہے وہاں عالمی ادارہ صحت کی تجویز کے م مطابق 9 ماہ کی عمر تک یہ ٹیکہ لگ جانا چاہیے۔[2] جن علاقوں میں یہ بیماری عام نہیں ہے وہاں 12 ماہ کی عمر تک بھی ٹیکہ لگے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ ایک زندہ ٹیکا ہے۔ یہ خشک سفوف کی شکل میں ملتا ہے جسے کھال کے نیچے یا اعصاب کے اندر داخل کرنے سے پہلے اچھی طرح ملایا جاتا ہے۔[2] خون کی جانچ کے بعد ٹیکے اثر کا پتا لگایا جا سکتا ہے[2]

تاریخ، سماج اور ثقافت

ترمیم

2013ء اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 85 فیصد بچوں کو خسرہ کا ٹیکا لگایا جا چکا ہے۔[3] 192 ۔[2] 2008ء تک 192 ممالک میں بچوں کو خسرہ کی دو خوراک دی جاتی ہے۔و1و خسرہ کا ٹیکا 1963ء میں متعارف ہوا تھا۔[1] خسرہ، کن پھیڑ اور جرمن خسرہ کے ٹیکوں کا مرکب پہلی دفعہ 1971ء میں متعارف ہوا۔[4] 2005ء میں مذکورہ تینوں ٹیکوں کے ساتھ چیچک کا ٹیکہ بھی دیا جانے لگا جسے ایم ایم آر وی (MMRV vaccine) کہا جاتا ہے۔[5] یہ عالمی ادارہ صحت کی ضروری ٹیکوں کی فہرست میں بھی شامل ہے۔[6] یہ ٹیکہ بہت زیادہ مہنگا نہیں ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Centers for Disease Control، Prevention (2014)۔ CDC health information for international travel 2014 the yellow book۔ صفحہ: 250۔ ISBN 978-0-19-994850-5 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ "Measles vaccines: WHO position paper." (PDF)۔ Weekly epidemiological record۔ 84 (35): 349–60۔ 28 August 2009۔ PMID 19714924 
  3. "Measles Fact sheet N°286"۔ who.int۔ نومبر 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 فروری 2015 
  4. "Vaccine Timeline"۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2015 
  5. Deborah Mitchell (2013)۔ The essential guide to children's vaccines۔ New York: St. Martin's Press۔ صفحہ: 127۔ ISBN 978-1-4668-2750-9 
  6. "WHO Model List of EssentialMedicines" (PDF)۔ World Health Organization۔ اکتوبر 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2014 

بیرونی روابط

ترمیم