اضافیت مخصوصہ
البرٹ آئن سٹائن کا نظریۂ اضافیت- (انگریزی: Special relativity) یا صرف اضافیت، خاص طور پر دو نظریات کی طرف اشارہ کرتا ہے : خصوصی اضافیت اور عمومی اضافیت۔ مطالعاتی مضمون کے طور پر اضافیت میں اعشاری نظریات ثقل، جن میں خصوصی نظریۂ اضافیت مکانی (locally) طور پر استعمال ہوتا ہے، بھی شامل ہو تے ہیں۔
اضافیت (یا relativity) کی اصطلاح میکس پلانک نے 1908ء میں ایجاد کی تھی۔ وہ اس بات پر زور دے رہا تھا کہ کس طرح خصوصی اضافیت (جو اس وقت اضافیت کا واحد نظریہ تھا) اصول اضافیت کو استعمال کرتی ہے۔
کو متعارف کروایا۔ خصوصی نظریۂ اضافیت کے مطابق ایک جمودی حوالاجاتی قالب (منظرہ یا دریچہ) (inertial reference frame) میں مشاہدین (observers) جو ایک دوسرے کی نسبت یکساں رفتار سے متحرک ہوں کوئی ایسا تجربہ نہیں کر سکتے جس سے یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان میں سے کون سا مشاہد ساکن ہے۔ اسے اصول اضافیت کہتے ہیں۔ گو کہ البرٹ آئن سٹائن کے کام میں یہ اصول نیا نہیں تھا، لیکن اس کو پتا چلا کہ اس اصول میں برقناطیسیت (electromagnetism) شامل کرنے کے لیے انتہائی حیران کن نتائج کی حامل ایک نئی پابندی مطلوب تھی۔ خاص طور پر، اس کے لیے ضروری تھا کہ خلا میں روشنی کی رفتار تمام مشاہدین کے لیے یکساں ہو اور اس پر مشاہدین یا منبع نور کی حرکت کا کوئی اثر نہ ہو۔
ہم نکات خصوصی اضافیت
ترمیم- روشنی کي رفتار کبھي تبد يل نھی ھو سکتی يعني اس کي رفتا ر 10³ ×300000 ميٹر / سيکنڑ ھیے
- قصری حوالگی قالب میں طبیعیات کے قوانین یکساں ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک فرضی مشاہد جو اضافیتی ذرے کے ساتھ سفر کر رہا ہے اور ایک ایسا مشاہد جو تجربہ گاہ میں ساکن ہو قوانین طبیعیات کو دونوں یکساں محسوس کریں گے۔
ویکی ذخائر پر اضافیت مخصوصہ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |