خلعت (انگریزی: Robe of honour) ایک اعزاز تھا جسے قرون اولی اور قرون وسطی کے امرا و سلاطین اپنے عہد کے کسی وزیر یا اہم شخص کو نوازتے تھے۔ حکمران جب کسی کو سکی عہدے پر فائز کرتا وہ خلعت عطا کرتا تھا جو اس کے لیے ایک اعزاز ہونے کے علاوہ اجازت نامہ بھی ہوتا تھا۔ خلعت ایک قسم کا لباس ہوتا تھا جو حکومت کے کارخانے میں تیار ہوتا تھا اور اس پر حکومتی مہر ثبت ہوتی تھی۔ خلعت عربی زبان کا لفظ ہے۔[1]

محمود غزنوی عباسی خلیفہ القادر باللہ کی طرف سے وصول کر دی خلعت حاصل کرتے ہوئے۔

تاریخ ترمیم

لباس یا کپڑوں کے ذریعے کسی کو اعزاز دینا مشرق وسطی کی ایک قدیم رسم ہے۔ اس کی اصل عہد نامہ قدیم اور ہیروڈوٹس میں پائی جاتی ہے۔[1]

اسلام کے پیغمبر محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی اس رسم کو جاری رکھا اور جب کعب بن زہیر نے نبی اور اسلام کی تعریف کی تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی چادر اتار کر انھیں دے دی۔ عربی زبان کا لفظ خلع کے معنی اتارنے کے ہیں۔[1]

خلافت عباسیہ نے خلعت کو خوب بڑھاوا دیا۔ بلکہ انھوں نے اعزاز و اکرام کی ایک روایت ہی قائم کردی۔ وہ تقریباً ہر دن کسی نہ کسی کو انعام و اکرام سے نوازتے تھے۔ دربار میں اہل خلعت درباری کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ انھیں اصحاب الخلعہ کہا جاتا تھا۔ خلیفہ جب بھی کسی کو کسی علاقہ کا گورنر نامزد کرتا یا اپنا ولی عہد نامزد کرتا کو خلعت عطا کرتا تھا۔ اس محفل میں شعرا بھی شریک ہوا کرتے تھے جو تمام روداد کو شعر بند کر لیا کرتے تھے۔

دولت فاطمیہ میں خلعت عموما اہل ثروت اور رشتہ داروں کو عطا ہوتی تھی۔ یعنی خلعت بس اشرافیہ طبقہ کا حق بن کر رہ گئی تھی۔[1] البتہ سلطنت مملوک میں خلعت کی درجہ بندی کی گئی جیسے فوج کے لیے ارباب السیوف، سول افسران کو ارباب القلم اور مذہبی علما کو علماء کی خلعت عطا ہوتی تھی۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت Stillmann 1986, p. 6.