خلیفہ (اسماعیلی)
اسماعیلی مذہب میں ناصر خسرو اور مولانا روم کی طرح مذہبی رہنما ہوتے ہیں جو نچلی سطح پر جماعت کی اصلاح کا کام کرتے ہیں اور خوشی و غم کے لمحات ہو اس خاندان میں شریک رہتے ہیں۔ ان مذہبی رہنماوں کو خلیفہ کہا جاتا ہے۔
زمانہ قدیم میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور میں خلافت سربراہ مملکت کو خلیفہ کہا جاتا تھا، شریعت کے مطابق اُمت ِ مسلمہ کے حاکم یا رہنما کو بھی خلیفہ کہا جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح یہ لفظ اسماعیلی مذہب میں بھی بطور اصطلاح استعمال ہوتا ہے۔ مگر یہاں یہ بات واضح ہے کہ اسماعیلی مذہب میں خلیفہ کا تصور صرف گلگت بلتستان اور چترال میں پایا جاتا ہے جبکہ باقی جگہوں میں اس کا کوئی تصور نہیں۔ چترال میں جب کسی بندے کی موت واقع ہوتی ہے تو اس کی روح کی تسکین کے لیے خلیفہ ایک پروگرام منعقد کرتا ہے جسے چراغ روشن کا پروگرام کہا جاتا ہے۔ اس پروگرام میں ایک چراغ روشن کیا جاتا ہے اور قرآن خوانی بھی کی جاتی ہے۔ اسماعیلی مذہب میں چراغ روشن اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ اس چراغ کی روشنی مرنے والے کی قبر کو روشن کرے۔ واللہ اعلم