چترال صوبہ خیبر پختونخوا کی ایک وادی ہے۔ چترال پاکستان کے انتہائي شمالي کونے پر واقع ہے۔ اس وادی کا کل رقبہ ۳۵.۹ کلومیٹر ہے۔ یہ ضلع ترچ میر کے دامن میں واقع ہے جو کہ سلسلہ کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے۔ اس کي سرحد افغانستان کی واخان کی پٹی سے ملتی ہے جو اسے وسط ایشیا کے ممالک سے جدا کرتی ہے۔ رياست کے اس حصے کو بعد ميں ضلع کا درجہ ديا گيا۔ اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈويژن سے منسلک کيا گيا۔ اپنے منفرد جغرافيائي محلِ وقوع کي وجہ سے اس ضلع کا رابطہ ملک کے ديگر علاقوں سے تقريباپانچ مہينے تک منقطع رہتا ہے۔ اپني مخصوص پُر کشش ثقافت اور پُر اسرار ماضي کے حوالے سے ملفوف چترال کي جُداگانہ حيثّيت نے سياحت کے نقطہءنظر سے بھي کافي اہميّيت اختيار کر لي۔ جنگ افغانستان کے دوران اپني مخصوص جغرافيائي حيثيت کي وجہ سے چترال کي اہميّت ميں مزيد اضافہ ہوا۔ موجودہ دور ميں وسطي ايشيائي مسلم ممالک کي آزادي نے اس کي اہميت کو کافي اُجاگر کيا۔ رقبے کے لحاظ سے يہ صوبہ کا سب سے بڑا ضلع ہے۔


چترال
وادی
Country پاکستان
Province خیبر پختونخوا
رقبہ
 • کل۳۵.۹ کلومیٹر2 (خطاء تعبیری: غیر متوقع < مشتغل۔ میل مربع)
بلندی1,500 میل (4,900 فٹ)
آبادی (2006)
 • کل20,000
منطقۂ وقتPST (UTC+5)
ویب سائٹhttp://groups.yahoo.com/group/khowaracademy

http://www.chitraltoday.com (Chitral Today)

www.chitraltimes.com
صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع چترال کا محل وقوع

چترال پاکستان کا قدیمی لوک و تاریخی ورثہ کا حامل ہے ،بادشاہ منیر بخاری کے مطابق چترال میں 17 زبانیں بولی جاتی ہیں اور اس کی کل آبادی چار لاکھ نفوس پر مشتمل ہے ،لیکن چترال سے تعلق رکھنے والے اردو اور کھوار زبان کے ممتاز ادیب، شاعر، محقق اور صحافی رحمت عزیز چترالی نے چترال میں بولی جانے والی زبانوں کی تعداد چودہ لکھئ ہے۔

چترالی زبان

ترمیم

یہاں کے لوگ چترالی زبان بولتے ہیں۔ اکثریت مسلمانوں کی ہے۔

ادبی تنظیمیں

ترمیم
  • انجمن ترقی کھوار چترال

چترال کے نمایاں شعراء

ترمیم

کھوار اکیڈمی کے حالیہ سروے کے مطابق کھوار زبان کے شعرا کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ اور شعرا کے مجموعہ کلام بھی شایع ہورہے ہیں۔ چترال کے چند ممتاز شعرا مندرجہ زیل ہیں۔-

تصاویر

ترمیم

شماريات

ترمیم

چترال ضلع کا کُل رقبہ۳۵.۹ مربع کلوميٹر ہے۔

یہاں في مربع کلومیڑ 25 افراد آباد ہيں

سال 2004-05ميں ضلع کي آبادي 2000 تھی

دیہی آبادي کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔

کُل قابِل کاشت رقبہ 22550 ھيکٹيرزھے

بیرونی روابط

ترمیم