خواتین بگ بیش لیگ
خواتین بگ بیش لیگ آسٹریلوی خواتین کا علاقائی ٹوئنٹی 20 کرکٹ مقابلہ ہے۔ اس لیگ نے آسٹریلوی خواتین کے ٹوئنٹی 20 کپ کی جگہ لے لی جو 2007-08ء کے سیزن سے 2014–15ء تک جاری رہا۔ اس مقابلے میں شہروں کی بنیاد پر آٹھ فرنچائز شامل تھیں جو مردوں کی بگ بیش لیگ کی طرز پر تھیں[1]۔ ٹیمیوں میں موجودہ اور سابق آسٹریلوی قومی ٹیم کے اراکین، ملک کی بہترین صلاحیتوں کے حامل نوجوان کھلاڑی اور تین غیر ملکی کھلاڑی شامل ہیں۔ اپنے آغاز سے ہی اسے میڈیا پر دکھایا جاتا رہاجس سے اس کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا۔[2][3][4][5]
ممالک | آسٹریلیا |
---|---|
منتطم | کرکٹ آسٹریلیا |
فارمیٹ | ٹوئنٹی20 |
پہلی بار | 2015–16 |
تازہ ترین | 2021–22 |
فارمیٹ | ڈبل راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ اور ناک آؤٹ راؤنڈ |
ٹیموں کی تعداد | 8 |
موجودہ فاتح | پرتھ اسکارچرز |
زیادہ کامیاب | سڈنی سکسرز، برسبین ہیٹ، سڈنی تھنڈر – 2 مرتبہ فاتح |
زیادہ رن | بیتھ مونی – 3,674 |
زیادہ ووکٹیں | مولی سٹرینو – 119 |
ٹی وی | سیون نیٹ ورک فاکس کرکٹ |
ویب سائٹ | WBBL |
پرتھ سکارچرز موجودہ چیمپئن ہیں جنھوں نے 2007ء میں اپنا پہلا ٹائٹل جیتا۔ لیگ کے ابتدائی سالوں میں سڈنی سکسرز اور سڈنی تھنڈر کی اجتماعی کارکردگی بہت بہتر رہی۔ پہلے چھ سیزن میں چار ٹیموں نے چیمپئن شپ کے لیے کھیلا۔
تاریخ
ترمیم2014ء کے اوائل میں، انڈین پریمیئر لیگ کے ماڈل پر مبنی بین الاقوامی خواتین کی ٹی ٹوئنٹی مقابلے کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ سابق آسٹریلوی کرکٹ کھلاڑی لیزا اسٹالیکر اور آسٹریلوی بزنس مین شان مارٹن کی سربراہی میں لیگ کا اعلان کیا گیا۔ اس تجویز میں سنگاپور کی چھ نجی ٹیمیں شامل تھیں جن کے کھلاڑی فی سیزن 40,000 ڈالر سے زیادہ کماتے تھے۔
آسٹریلوی خواتین کا ٹی ٹوئنٹی کپ
ترمیمخواتین کی بگ بیش لیگ کے قیام سے پہلے کرکٹ آسٹریلیا نے ایک قومی ٹی ٹوئنٹی آسٹریلوی خواتین کپ کا انعقاد کیا۔ یہ ٹورنامنٹ ڈبلیو این سی ایل (قومی خواتین کا 50 اوور کا مقابلہ) کے ساتھ مل کر چلایا گیا جس کا فارمیٹ ٹوئنٹی 20 بگ بیش اور بعد میں بگ بیش لیگ کے ساتھ چلایا گیا۔ یہ مقابلہ 2009ء اور 2010ء سیزن سے 2014–2015ء تک جاری رہا جبکہ 2007ء سے 2009ء تک کچھ نمائشی کھیل منعقد ہوئے۔کرکٹ آسٹریلیا نے خواتین کرکٹ کے پروفائل اور پیشہ ورانہ مہارت کو مزید بلند کرنے کی کوشش میں اس مقابلے کو خواتین کی بگ بیش لیگ سے تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے سے ملک بھر میں لڑکیوں اور خواتین کے درمیان میں نچلی سطح پر شرکت اور اس کھیل کے ناظرین کو بڑھانے میں مثالی طور پر مدد ملی۔
ٹیمیں
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Women's Big Bash League announced by Cricket Australia, teams mirrored to men's competition"۔ ABC News (Australia)۔ Australian Broadcasting Corporation۔ 19 فروری 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2015
- ↑ "The Next Era Of WBBL"۔ Perth Scorchers (بزبان انگریزی)۔ 14 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2019
- ↑ "WBBL standalone season proving an early hit"۔ cricket.com.au (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2019
- ↑ Megan Maurice (2019-01-16)۔ "WBBL's elite level product pays off in numbers | Megan Maurice"۔ The Guardian (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0261-3077۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2019
- ↑ How The first WBBL season changed cricket (22/25) (بزبان انگریزی)، اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2019